ہفتہ, مارچ 15, 2025
Google search engine
ہومپاکستانمشرقی پڑوسی پاکستان میں دہشت گردی کا مین اسپانسر ہے، ترجمان پاک...

مشرقی پڑوسی پاکستان میں دہشت گردی کا مین اسپانسر ہے، ترجمان پاک فوج

اسلام آباد:پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ مشرقی پڑوسی پاکستان میں دہشت گردی کا مین اسپانسر ہے، جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا اور دہشت گردوں کی پروپیگنڈا ویڈیوز دنیا کو دکھاتا رہا، جعلی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی،دہشت گردی کی پوری کارروائی کے دوران دہشت گردی افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے مسلسل رابطے میں تھے، ایس ایس جی کی ضرار کمپنی نے آپریشن کی کمان سنبھالی اور یرغمالیوں کے درمیان موجود خودکش بمباروں کو اسنائپر کی مدد سے نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کو پھر بچ نکلنے کا موقع ملا، دہشت گردوں کے پاس غیرملکی اسلحہ اور آلات موجود تھے، افغانستان میں فتنہ خوارج کے مراکز ہیں، ان کی وہاں پر قیادت موجود ہے، وہاں پر ان کی تربیت ہو رہی ہے۔جعفر ایکسپریس پر حملے میں 18 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 26 افراد شہید ہوئے،3 شہدا ریلوے اور دیگر محکموں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ 5 عام شہری تھے۔جمعہ کو اسلام آباد میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے حوالے سے وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشت گردوں نے منظم انداز میں کارروائی کی، جعفر ایکسپریس واقعہ انتہائی دشوار گزار علاقے میں پیش آیا، ٹرین سے پہلے دہشت گردوں کی بڑی تعداد نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا،جہاں ایف سی کے 3 جوان شہید ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے آئی ای ڈی کی مدد سے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا اور مسافروں کو ٹرین سے اتار کر ٹولیوں میں تقسیم کیا،سوشل میڈیا پر ٹرین واقعے کی اے آئی سے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ جعلی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی،بھارتی میڈیا نے جھوٹی ویڈیوز سے ملکی تشخص خراب کرنے کی کوشش کی۔ترجمان پاک فوج نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں نے 11مارچ کی رات یرغمالیوں کے ایک گروپ کو لسانی بنیاد پر چھوڑا، جسی کی کچھ لاجسٹک وجوہات تھیں کیونکہ اتنے لوگوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا، دوسرا یہ کہ انہیں خود کو انسانیت دوست ہونے کا تاثر دینا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کو ٹرین پر چھوڑا اور ایک بڑی تعداد پہاڑوں میں اپنے ٹھکانوں کی جانب چلی گئی، جن کی نگرانی کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے انہیں نشانہ بناکر ختم کیا اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ترجمان پاک فوج کے مطابق دہشت گردی کی پوری کارروائی کے دوران دہشت گردی افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے مسلسل رابطے میں تھے، انہوں نے بتایا کہ 12 مارچ کی صبح ہماری فورسز نے اسنائپرز کے ذریعے دہشتگردوں کو نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ دہشتگردوں کے چنگل سے بھاگ نکلا، جنہیں ایف سی کے جوانوں نے ریسکیو کیا جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے کچھ یرغمالی شہید بھی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ 12 مارچ کی دوپہر اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی ضرار کمپنی نے آپریشن کی کمان سنبھالی اور یرغمالیوں کے درمیان موجود خودکش بمباروں کو اسنائپر کی مدد سے نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کو پھر بچ نکلنے کا موقع ملا اور دہشت گردوں کے نرغے سے نکل مختلف سمتوں میں بھاگ نکلے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شہریف نے بتایا کہ ٹرین کے باہر سے یرغمالی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تو ایس ایس جی کی ضرار کمپنی کے جوان انجن کے راستے ٹرین میں داخل ہوئے بوگی بہ بوگی پوری ٹرین کو دہشت گردوں سے پاک کیا اور یرغمال بنائے گئے خواتین اور بچوں کو ریسکیو کیا۔انہوں نے بتایا کہ آپریشن اس قدر مہارت سے کیا گیا کہ پوری کارروائی کے دوران کسی معصوم یرغمالی کی جان نہیں گئی، جو شہادتیں ہوئیں وہ آپریشن شروع کیے جانے سے قبل ہوئیں، دہشتگردوں نے 24 گھنٹے کے دوران کئی یرغمالیوں کو شہید کیا تاہم آپریشن کے دوران وہ چاہ کر بھی کسی کی جان نہیں لے سکے، دوران آپریشن ضرار کمپنی کی جانب ایک اسنائپر کا فائر آیا تھا، بعدازاں مذکورہ دہشت گرد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گردوں کے پاس غیرملکی اسلحہ اور آلات موجود تھے، آپریشن میں بازیاب ہونے والے مسافروں کو خوراک مہیا کی گئی اور فورسز کی نگرانی میں محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا،پریس کانفرنس کے دوران آپریشن کے مختلف مراحل اور یرغمالیوں کی محفوظ مقام پر منتقلی کی وڈیو بھی دکھائی گئی۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ تاریخ میں ٹرین کو یرغمال بنانے کے جتنے واقعات ہیں، یہ واقعہ آپریشن کے حوالے سے سب سے زیادہ کامیاب ترین تھا، جہاں 36 گھنٹے کے اندر انتہائی دور افتادہ مقام پر خودکش بمباروں کی موجودگی کے باوجود پاک فوج، ایئرفورس اور ایف سی نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ اس آپریشن کو مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا ایک اور واقعہ ہے جس کے لنکس پڑوسی ملک افغانستان سے ملتے ہیں، یہ جاری عمل کا ایک حصہ ہے، کیوں کہ یہاں جو تشکیلات آتی ہیں، افغانی اس کا حصہ ہوتے ہیں، یہاں جو خودکش بمبار آتے ہیں وہ افغانی ہوتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسکرین پر تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ حال میں ہلاک خارجی بدرالدین یہ نائب گورنر صوبہ باغدیس کا بیٹا تھا، خارجی میجب الرحمن افغانستان کی آرمی میں ایک بٹالین کمانڈر تھا اور یہ پاکستان میں دہشت گردی کر رہا تھا، اسی طرح ابھی بنوں واقعہ ہوا، اس میں بھی افغان دہشت گرد ملوث تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح ان کے پاس سے جو ہتھیار ملے وہ بھی افغانستان سے لائے گئے تھے، لیکن جو بلوچستان میں واقعہ ہوا ہے اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے ہیں، اس کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ہے۔اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعترافی ویڈیو بیانات دکھائے گئے، جس میں وہ کہا رہا ہے کہ را کا ہدف اور مقصد بلوچستان میں متعدد دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا ہے، اس وقت میرا پاکستان آنے کا مقصد بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ ملاقات کرنا ہے اور را کے 30 سے 40 کارندوں کے مکران کوسٹ کے اطراف بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ کارروائی کرنا ہے اور مقصد یہ ہے
کہ را کے کارندے فیلڈ میں رہیں کہ وہ بلوچ قوم پرستوں کی مدد اور ان کی سہولت کاری کرسکیں تاکہ وہ مخصوص اہداف کو نشانہ بنا سکیں، اور ملٹری کی طرز کا کنشکن تمام آپریشن کیا جاسکے کیونکہ بلوچستان کی تحریک سمندر کے ذریعے نہیں ہوتی، مقصد ہے کہ بلوچ قوم پرستوں کو محفوظ زمین فراہم ہوسکے اور سمندر کی طرف سے مکمل طور پر کوآرڈینیڈ ہو۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے سابق بھارتی آرمی چیف کا بیان میں چلوایا، جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ اگر ہم قوم پرست تحریکوں کو بڑھاوا دیتے ہیں تو اگر ہم تیل پھینکیں گے تو یقینا پاکستان فوج، جو ان کا اندرونی ماحول ہے۔انہوں نے ہتھیار ڈالنے والے بلوچوں کا بیان بھی دکھایا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ کوئی جنگ نہیں ہو رہی ہے، لوگ صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیے عام معصوم بلوچوں کو مروا رہے ہیں، اس تمام سازشوں میں خاص کر بھارت کا ہاتھ ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ اس لیے جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہوا ہے، یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے، وہیں سے پش کیا گیا کہ یہ کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور سلام پیش کرتے ہیں، ان بہادر جوانوں کو جنہوں نے اپنی مصنوبہ بندی، دلیری سے ایک انتہائی خطرناک صورتحال سے معصوم جانوں کو بچایا۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ جو گرد ہے، اس کے خلاف افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لڑتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف پوری قوم نے لڑنا ہوتا ہے، اگر آپ احاطہ کریں تو 2014 کے نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے اتفاق رائے ہوا تھا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز نے بیٹھ کر فیصلہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح پچھلی حکومت نے نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان دیا تھا، جس میں 14 نکات تھے، اور ہی 14 نکات وژن عزم استحکام میں شامل ہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہیں کہ یہ 14 کام کریں گے تو دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ 14 پوائنٹ میں ایک پوائنٹ ہے، جس کا تعلق کائنیٹک کے ساتھ ہے کہ کسی ملٹری / مسلحہ گروپ کو آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اگلا پوائنٹ ہے کہ دہشت گردی کے پھیلا کو میڈیا (سوشل، پرنٹ، الیکٹرانک) کے ذریعے روکا جائے، اسی طرح مذہبی فرقہ ورانہ دہشتگردی کے حوالے سے مثر اقدامات کیے جائیں گے

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے