کوئٹہ:بلوچستان ہائی کورٹ میں 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے سو سے زائد کارکنوں کے کیس کی اہم سماعت ہوئی۔ جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی، جہاں بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ، وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل راہب بلیدی ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ و دیگر موجود تھے۔سماعت کے دوران ساجد ترین ایڈووکیٹ نے مقف اختیار کیا کہ سریاب سے بی این پی کارکنان اور 14 سے 16 سال کے بچوں کو گھروں سے گرفتار کیا گیا، ان کی گرفتاری محض سیاسی وابستگی کی بنیاد پر کی گئی۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر دھرنا مستونگ میں جاری تھا تو کوئٹہ میں گرفتاریاں کیوں کی گئیں؟ ہم 3 ایم پی او کے متعلق حالیہ فیصلہ دے چکے ہیں۔عدالت نے حکومت کو ایڈووکیٹ جنرل کی استدعا پر ایک دن کی مہلت دی اور واضح کیا کہ کل اگر مثبت جواب نہ آیا تو عدالت فیصلہ سنائے گی۔ سماعت کے بعد ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ بی این پی اپنے کارکنوں اور بلوچستان کی ماں بیٹیوں کو اس مشکل گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔