کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مجھے وزیر اعلی شپ کی کوئی آفر نہیں ہوئی یہ دلدل ہے اس آگ میں نہیں کھودنگاہمارے ہاں خواتین کو گرفتار کرنا ریڈلائن ہے گرفتار بچیوں کو فورا رہا کیا جائے جعفر ایکسپریس کے واقعے کے بعد سرکارکا موڈ وہ مزید جارحانہ بننے جارہا ہے ہم بلوچستان کے سلگتے ہوئے صورتحال پر بی این پی کے ساتھ اتحاد کی جانب جانا چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا وفد نے ہمیں سیمنار کی دعوت دی ہے ہم نے دعوت قبول کرلیا ہے ہم بلوچستان کے سلگتے ہوئے صورتحال پر بی این پی کے ساتھ اتحاد کی جانب جانا چاہتے ہیں گزشتہ روز جعفر ایکسپریس کے واقعے کے بعد سرکارکا موڈ وہ مزید جارحانہ بننے جارہا ہے آپ جتنا جارحانہ ہوں گے اس کا ریکشن مزیدخراب آئے گا تین دنوں سے بلوچ علاقوں میں جلسے جلوس اور سڑکیں بند ہیں یہ مسئلے کا حل بلکل نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں خواتین کو گرفتار کرنا ریڈلائن ہے میں نے پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن اپیل کی ہے گرفتار بچیوں کو فورا رہا کیا جائے ہمارے دور اقتدار میں ایسے حالات نہیں تھے تمام سیاسی پارٹیوں کا خواہش ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ حل ہو لیکن ان کے ہاتھ میں نہیں ہے کچھ سیاسی پارٹیاں بجائے کھڑے ہونے کے کمپرومائز کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے وزیر اعلی شپ کی کوئی آفر نہیں ملی ہے میں ایک سنجیدہ سیاسی کارکن ہو میں اس طرح اپنے آپ کو اس دلدل میں کیسے پھنساوں گا میری پارٹی ہے اگر ایسی بات ہوئی تو میں پارٹی کے پاس جاوں گا میری پارٹی بھی بلوچستان کی صورتحال سے بہتر آگاہ ہے یہ آگ ہے اس میں کھودنا کتنا آسان نہیں ہے اسلام آباد اور سیکیورٹی اداروں کو مزاج چینج کرنا پڑھے گا بلوچ پشتون کو اس ملک کا حصہ سمجھا جائے بلوچستان کے عوام کو ووٹ کا حق دیں ڈمی لیڈرشپ کو لارہے ہیں یہ عوام پر چھوڑ دیں بلوچستان میں کرپشن کابازار گرم ہے فوری طور پر بند ہونا چاہیے اور لوگوں کو روزگار دیا جائے۔