تل ابیب:اسرائیلی ٹی وی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اسرائیلی وزیر دفاع کے قتل کے انتہائی قریب پہنچ گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 24 سالہ اسرائیلی نوجوان کو اپریل میں ایران کے لیے جاسوسی اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے گھر کے قریب دھماکا خیز مواد رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق ملزم روئی مزراحی ایران کے اس مبینہ منصوبے پر کام کر رہا تھا جس کا مقصد وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کو قتل کرنا تھا۔
مزراحی پر جنگ کے دوران دشمن کی مدد جیسے سنگین سکیورٹی الزام کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جو اسرائیلی قوانین کے مطابق انتہائی خطرناک جرم شمار ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق مزراحی نے جو دھماکا خیز مواد وزیر کے گھر کے قریب نصب کیا، وہ اس وقت پھٹنے کے لیے تیار تھام جب وزیر دفاع وہاں سے گزرتے، رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایرانی اس کارروائی میں کامیابی سے محض چند قدم دور تھے۔24 سالہ ملزم روئی مزراحی نے کفر احیم کے قصبے میں کاٹز کے گھر کے قریب طاقت ور دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کاٹز کے خلاف یہ سازش ایران کے کئی ایسے منصوبوں میں سے ایک تھی، جن کے ذریعے اعلی اسرائیلی حکام کو جنگ کی صورت میں نشانہ بنایا جانا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مزراحی کو ٹیلی گرام چینل کے ذریعے بھرتی کیا گیا اور بعد میں اس نے اپنے دوست، 24 سالہ الموغ عطیاس کو بھی شامل کر لیا۔
عطیاس کو اپریل میں مزراحی کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا، یہ گرفتاری شاباک (اسرائیلی انٹیلی جنس) اور پولیس کے لاہا 433 یونٹ کی مشترکہ تحقیقات کے نتیجے میں عمل میں آئی تھی، دونوں افراد حیفہ کے قریب نسہر کے رہائشی ہیں۔دونوں ملزمان نے ایرانی ایجنٹ الیکس کی ہدایت پر مختلف مقامات جیسے کہ شاباک ہیڈکوارٹرز اور تل ابیب کے اسرائیلی ٹاورز کی ویڈیوز بنائیں۔بعد ازاں، انہیں کفر احیم میں 2 خفیہ کیمرے نصب کرنے کا کہا گیا، یہ کیمرے انہوں نے حولون شہر کے ایک گھر سے حاصل کیے، لیکن سیکیورٹی گاڑی کے قریب سے گزرنے پر وہ گھبرا گئے اور کیمرے جھاڑیوں میں پھینک دیے۔مزراحی کو بعد میں الیکس کی جانب سے وائزمین انسٹیٹیوٹ کے سائنسدان کو قتل کرنے کی پیشکش کی گئی، جس کے بدلے اسے 10 لاکھ ڈالر ادا کیے جانے تھے، لیکن اس نے نصف رقم پیشگی طلب کی تو انکار کردیا گیا، جس کے بعد اس نے یہ کام کرنے سے انکار کر دیا۔اس کے بعد، مزراحی سے ایک دوسرے ایرانی ایجنٹ گیٹز نے رابطہ کیا، اور اسے اسرائیل کاٹز کے گھر کے قریب دھماکا خیز مواد رکھنے کا کام سونپا۔
رپورٹ کے مطابق مزراحی نے دھماکا خیز مواد ایک نیلے رنگ کے بیگ میں حاصل کیا، اور اسے کاٹز کے گھر کے قریب ایک مقام پر رکھ دیا، اس کے عوض کرپٹو کرنسی میں ادائیگی کی گئی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مزراحی دھماکا خیز مواد کی ایک اینٹ اپنے گھر بھی لے گیا۔اس کے وکیل نے چینل 12 کو بتایا کہ وہ ایک ناسمجھ نوجوان تھا، جس نے ریاست کی سیکیورٹی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔اس کی گرفتاری کے بعد، اسرائیلی حکام نے کہا کہ مزراحی نے 2025 کے دوران ایرانی ایجنٹوں سے رابطے میں رہتے ہوئے متعدد سیکیورٹی مشن انجام دیے، ان میں سے کچھ الموغ عطیاس کے ساتھ انجام دیے گئے، اور اسے مکمل علم تھا کہ وہ ایرانی ہدایات کے تحت کام کر رہا ہے۔پولیس سپرنٹنڈنٹ ماعور گورین نے ہفتے کی رپورٹ میں کہا کہ ایران کے ساتھ حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران یہ بار بار واضح ہوتا رہا کہ ایران انہی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے جو اسرائیلی جاسوسوں نے اس کے لیے فلم بند کیے تھے۔حالیہ مہینوں میں ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں متعدد اسرائیلی شہری گرفتار کیے گئے ہیں۔
حال ہی میں، ایران کے ساتھ جاری تنازع کے دوران 3 مزید اسرائیلیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق، ان میں سے ایک نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی آئندہ بہو پر نظر رکھی، جب کہ ایک اور نے سرکاری حکام اور فوجی اڈوں کے گھروں کی تصاویر لیں۔مئی میں، 18 سالہ موشے عطیاس کو ہسپتال میں موجود سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی جاسوسی کرنے کے الزام میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا۔جنوری میں حکام نے 2 آئی ڈی ایف ریزرو فوجیوں 21 سالہ یوری ایلیاسفوف اور جیورجی آندریف کو گرفتار کیا، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے آئرن ڈوم میزائل ڈیفنس سسٹم کے متعلق حساس معلومات ایران کو صرف 50 ڈالر کے عوض فراہم کردی تھیں۔