پیر, جون 30, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںزلزلے سے 100 مکانات زمین بوس ہوگئی سیلابی رہلوں سے ندی نالوں...

زلزلے سے 100 مکانات زمین بوس ہوگئی سیلابی رہلوں سے ندی نالوں میں طغیانی، کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگئی

کوئٹہ: بلوچستان میں زلزلے اورطوفانی بارشوں سے تباہ مچ گئی، 3لڑکیاں ڈوب گئیں ایک کی لاش نکال لیا پانچ افرادزخمی 100 مکانات مہندم ہوگئے لسبیلہ،بیلہ اور گردونواح میں طوفانی بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی، کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگئی کچے راستے بہہ گئے، لوگ گھروں میں محصور، قریبی آبادیوں کو سیلابی ریلوں سے شدید خطرہ لاحق ہوگیاژوب، سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہونیوالی تین بہنوں اور بھانجی کی نماز جنازہ اداکردی گئی بلوچستان زلزلہ، دو مکانات مکمل تباہ، 100 سے زائد کو نقصان، 5 افراد زخمی ہوگئے،پی ڈی ایم اے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری، کنٹرول رومز ہائی الرٹ کردیاکوئٹہ اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش وقفے وقفے سے جاری ہے
بلوچستان میں آئندہ دو روز گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے محکمہ موسمیات تفتان،کوہلو،قلات،چمن،ممکنہ خطرناک مون سون سپیل کے پیش نظرضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیاتفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مختلف شہروں میں 2روز سے وقفے وقفے سے جاری ہے موسلادھار بارشوں کے باعث ندی نالوں اور ڈیموں میں طیغانی آگئی ہے بلوچستان کے اضلاع بارکھان، موسی خیل اور گرد و نواح میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب 5.5 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں متعدد دیہی علاقوں میں سینکڑوں مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ پانچ افراد زخمی ہو گئے، جن میں دو کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق زلزلے کے جھٹکے رات تین بجے محسوس کیے گئے، جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.3 سے 5.5 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے جھٹکے تقریبا 30 سیکنڈ تک جاری رہے، جس کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ صبح تک جاری رہا۔ صبح 7 بج کر 32 منٹ پر ایک اور شدید جھٹکا محسوس کیا گیا، جس سے مزید کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔
موسی خیل کے ڈپٹی کمشنر بلال شبیر کے مطابق زلزلے سے دو مکانات مکمل طور پر منہدم ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ زخمیوں میں سے دو کی حالت نازک ہے اور تمام متاثرہ افراد کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔بارکھان کی مختلف یونین کونسلوں، جن بغاو، رڑکن، چھپر اور رکنی میں بھی زلزلے کے شدید اثرات محسوس کیے گئے۔ گورنمنٹ ہائی اسکول موسی خیل کی چار دیواری بھی گر گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور نقصانات کے تخمینے کے لیے سروے جاری ہے۔ماہرین ارضیات نے خبردار کیا ہے کہ زمین کو نئی جغرافیائی صورتحال میں توازن حاصل کرنے میں 15 سے 20 دن لگ سکتے ہیں، اس دوران مزید جھٹکوں کا خطرہ موجود ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مٹی کے مکانات یا کمروں میں رہنے سے گریز کریں اور محفوظ مقامات پر رہائش اختیار کریں۔متاثرہ علاقوں میں شدید خوف و ہراس پایا جا رہا ہے اور بیشتر لوگوں نے رات کھلے آسمان تلے گزاری۔
ضلعی انتظامیہ نے متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا ہے جبکہ ریسکیو، طبی اور بحالی کی سرگرمیاں جاری ہیں۔بیلہ اور اس کے نواحی علاقوں میں گزشتہ شب ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد شدید طغیانی اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں گوٹھ اسماعیلانی، چرکھہ، کلہڑی، اسحاقانی اور دیگر دیہات کا شہر سے مکمل زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔مقامی ذرائع کے مطابق بارش کے بعد ندی نالوں میں آنے والے ریلوں سے کچے راستے بہہ گئے ہیں جس کے باعث درجنوں دیہات کے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو اسپتال منتقل کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ہیڈکوارٹر اوتھل، لاکھڑا، لیاری اور بیلہ کے دیگر مضافاتی علاقوں میں بھی شدید بارشوں سے معمولات زندگی مفلوج ہو چکے ہیں۔ عوام پانی، خوراک اور بنیادی سہولیات کی قلت کا شکار ہیں۔ مقامی مکینوں نے ضلعی انتظامیہ سے فوری امداد کی اپیل کی ہے۔بیلہ کے نواحی علاقے شلی بھٹ اور جمن بھٹ میں پورالی ندی کا تیز کٹا جاری ہے، جہاں کئی مقامات پر زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور اب قریبی آبادیوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
مقامی لوگ شدید خوف میں مبتلا ہیں اور ممکنہ نقصان سے بچا کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی ہنگامی امدادی کارروائی شروع نہیں ہو سکی، جس پر متاثرین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔بلوچستان کے علاقے ژوب میں سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہونے والی تین بہنوں اور بھانجی کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ایک ہی فیملی کے چھ افراد پکنک منانے کیلئے ژوب میں آئے کہ اچانک ان کی گاڑی سیلابی ریلے کی زد میں آ کر بہہ گئی، جس سے 4 خواتین ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں جبکہ 2 افراد کو بچا لیا گیا۔واقعے کے بعد جاں بحق خواتین کی میتیں گھروں میں پہنچنے پر کہرام مچ گیا، اہل خانہ غم سے نڈھال ہوگئے۔سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہونے والی خواتین کی نمازجنازہ ملتان میں ادا کر دی گئی جس میں اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں حالیہ زلزلے سے ہونے والے نقصانات پر پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی:ی ڈی ایم اے: نے ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں دو مکانات مکمل طور پر منہدم جبکہ 100 سے زائد کچے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ زلزلے سے پانچ افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہی ضلعی کنٹرول رومز کو متحرک کر دیا گیا اور مختلف علاقوں سے نقصانات کی اطلاعات موصول ہونا شروع ہو گئیں۔ حکام نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں اور ریسکیو سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔ترجمان نے کہا کہ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر کے طبی امداد دی جا رہی ہے، جبکہ نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ضلعی کنٹرول روم یا پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن سے فوری رابطہ کریں۔پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور تمام ضلعی انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے تاکہ متاثرہ افراد کو بروقت امداد فراہم کی جا سکے۔
صوبائی دارلحکومت کوئٹہ شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں ہفتہ کی شام تیز ہواں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا، جس کے باعث موسم خوشگوار ہو گیا ہے اور گرمی کی شدت میں نمایاں کمی آگئی ہے۔بارش سے قبل تیز ہوائیں چلیں جس کے بعد گہرے بادلوں نے شہر کو گھیر لیا اور وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ شہریوں نے بارش کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے سکھ کا سانس لیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ آئندہ چند گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے، جبکہ بعض نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ انتظامیہ کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ نکاسی آب کے انتظامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہ ہو۔علاقائی موسمیاتی مرکز بلوچستان نے پیشگوئی کی ہے کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں آئندہ دو روز کے دوران گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ کوہ سلیمان، قلات، لسبیلہ، نصیرآباد اور سبی کے اضلاع میں شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق لسبیلہ، حب، خضدار، رکھنی اور بارکھان کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے، جس کے پیش نظر مقامی آبادی کو احتیاط برتنے اور نشیبی علاقوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نصیرآباد اور سبی میں پیر سے درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جبکہ ہفتہ اور اتوار کے دوران صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم جزوی طور پر ابر آلود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ بارکھان، زیارت اور ہرنائی میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔نصیرآباد، کچھی، سوراب، قلات، خضدار، وڈھ، لسبیلہ، حب، موسی خیل، لورالائی، صحبت پور، جعفرآباد، اوستہ محمد اور جھل مگسی کے بعض علاقوں میں ہلکی سے درمیانی بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔اسی طرح کوئٹہ، مستونگ، ژوب، شیرانی، نوشکی، ڈیرہ بگٹی، دکی، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، پنجگور، پسنی، گوادر، کیچ اور اورماڑہ میں بھی بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے مختلف علاقوں میں بارش ریکارڈ کی گئی، جن میں زیارت میں 27.0 ملی میٹر، ژوب میں 20.0 ملی میٹر اور لسبیلہ میں 8.7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ درجہ حرارت کے لحاظ سے سبی سب سے گرم مقام رہا جہاں درجہ حرارت 42.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔محکمہ موسمیات نے شہریوں اور متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاری مکمل رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ممکنہ خطرناک مون سون سپیل کی آمد کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر چمن نے عوام کے لیے احتیاطی اعلامیہ جاری کر دیا ہے، جس میں شہریوں کو ندی نالوں سے دور رہنے اور ندی نالوں پر بنائے گئے مکانات کو فوری خالی کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ ممکنہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے الرٹ کے بعد ضلعی انتظامیہ نے عوام کو بروقت امداد اور معلومات کی فراہمی کے لیے چمن لیویز کنٹرول روم میں ایمرجنسی مرکز قائم کر دیا ہے۔ڈی سی چمن نے کہا ہے کہ کسی بھی علاقے میں ہنگامی صورتحال پیدا ہونے کی صورت میں شہری فوری طور پر ایمرجنسی مرکز سے رابطہ کریں تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں اور جانی و مالی نقصانات سے بچا جا سکے۔انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ضلعی حکومت سے تعاون کریں اور اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ضلع زیارت کے علاقے کلی زڑگی ڈیم میں سیلابی باقیات اکٹھا کرنے کے دوران 3 لڑکیاں ڈوب گئیں، جن میں سے دو کو زندہ نکال کر ابتدائی طبی امداد کے لیے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ تیسری لڑکی بی بی روبینہ ولد محمد ہاشم:عمر 22 سال:کی لاش دو گھنٹے کی مسلسل کوششوں کے بعد نکال لی گئی۔ڈوبنے والی دو لڑکیوں کی شناخت بی بی عقیدہ ولد محمد افضل:عمر 16 سال: اور بی بی نجمہ زوجہ محمد جمیل:عمر 26 سال:کے طور پر ہوئی ہے۔
ریسکیو آپریشن اسسٹنٹ کمشنر زیارت کی نگرانی میں جاری رہا جبکہ لیویز اور دیگر ریسکیو ادارے بھی جائے وقوعہ پر موجود رہے۔ڈپٹی کمشنر زیارت ذکااللہ درانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گدلے پانی اور ڈیم کے غیر متوازن سطح کے باعث بچا کی کارروائی میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ لڑکیاں ڈیم میں سیلاب کے بعد موجود باقیات اکٹھا کرنے گئی تھیں۔ڈپٹی کمشنر نے شہریوں سے اپیل کی کہ صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ موسمیاتی ایڈوائزری پر سختی سے عمل کریں اور خطرناک مقامات سے دور رہیں تاکہ اس قسم کے دردناک واقعات سے بچا جا سکے۔مون سون کی بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ قلات نے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ ندی نالوں کی مسلسل نگرانی اور صفائی کا عمل جاری ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں جانی و مالی نقصانات سے بچا ممکن ہو۔ڈپٹی کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ جمیل بلوچ کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر آفتاب احمد لاسی، تحصیلدار حاجی عبدالغفار لہڑی، ایڈیشنل ایس ایچ او لیویز عبدالکریم مینگل اور محکمہ ایریگیشن کے انجینئر بشیر احمد ملازئی نے محلہ گوم نالے کا دورہ کیا۔اسسٹنٹ کمشنر کی موجودگی میں محکمہ ایریگیشن کے عملے نے نالے کی صفائی کا کام شروع کر دیا تاکہ سیلابی پانی کی روانی متاثر نہ ہو اور مقامی آبادی کو کسی نقصان سے بچایا جا سکے۔ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق مون سون کے پیش نظر تمام ادارے الرٹ ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ضلع کوہلو میں ممکنہ شدید بارشوں کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کوہلو کی جانب سے ڈی سی آفس اور لیویز لائن میں چوبیس گھنٹے فعال کنٹرول رومز قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ شدید بارشوں کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ندی نالوں یا پکنک پوائنٹس پر جانے سے گریز کریں تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ عوام افواہوں پر کان نہ دھریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں فوری طور پر کنٹرول روم سے رابطہ کریں۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے محکمہ صحت سمیت تمام محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مکمل الرٹ رہیں اور متعلقہ مشینری کو اسٹینڈ بائی پر رکھا جائے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر امدادی کارروائی ممکن بنائی جا سکے۔ضلعی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے اور کسی بھی غفلت یا لاپرواہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔مون سون بارشوں کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ چاغی نے تفتان سمیت ضلع بھر میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع چاغی میں فوری طور پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جس کے تحت ندی نالوں اور پکنک پوائنٹس پر جانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ڈپٹی کمشنر چاغی نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ شدید بارشوں کے دوران غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور اپنی اور دوسروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق ڈی سی آفس دالبندین اور تفتان لیویز لائن میں کنٹرول رومز 24 گھنٹے فعال کر دیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل ممکن بنایا جا سکے۔ مزید برآں، محکمہ صحت، لیویز، پی ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور مشینری کو ہر وقت تیار رکھنے کی ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بارشوں کے دوران افواہوں سے اجتناب کریں اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری طور پر قریبی کنٹرول روم سے رابطہ کریں۔ ضلعی انتظامیہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے