کوئٹہ:آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز ایکشن کمیٹی کے صدر ” حاجی حبیب اللہ خان بادیزئی، جنرل سیکرٹری میر اکبر لہڑی، وائس چیئرمین حاجی نصراللہ دہوار، نائب صدور حاجی موسی جان اچکزئی، حاجی ولی خان اچکزئی، حاجی محمد ابراہیم ” اور دیگر رہنماں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار ہے اور اس کی بنیادی وجہ قومی شاہراہوں پر قائم بلا جواز اور چیک پوسٹیں ہیں جنہوں نے کاروباری سرگرمیوں کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ رہنماں نے واضح کیا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے سے وابستہ ہزاروں خاندانوں کا روزگار ان شاہراہوں سے جڑا ہے، لیکن آئے روز بلاوجہ گاڑیوں کو روکے جانا، بھاری جرمانے، غیر ضروری پوچھ گچھ، اور بدسلوکی نے ٹرانسپورٹروں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ کئی چیک پوسٹیں، بلیک میلنگ اور ٹریفک میں خلل کا مرکز بن چکی ہیں، جو نہ صرف کاروبار بلکہ عام عوام کے سفر میں بھی رکاوٹ کا سبب ہیں۔ترجمان کے مطابق، ٹرانسپورٹرز ایکشن کمیٹی کے تمام عہدیداران نے متفقہ طور پر کہا کہ وہ اپنے اصولی مقف پر قائم ہیں، اور نہ ہی کسی دباو میں آکر اپنے حقوق سے دستبردار ہوں گے اور نہ ہی کسی قسم کی سودے بازی قبول کریں گے۔ "ہم پرامن جدوجہد کے حامی ہیں، لیکن اگر ہمارے مسائل حل نہ کیے گئے تو آئندہ کا لائحہ عمل مزید سخت ہوگا، جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز روزانہ کی بنیاد پر بدترین مہنگائی، ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاو، اور حکومتی پالیسیوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔ اوپر سے شاہراہوں پر مسلسل ہراسانی اور ناجائز چیکنگ کے باعث نہ صرف آمدن کم ہو رہی ہے
بلکہ مقامی اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ سروس بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ رہنماں نے اعلی حکام، وزیر اعلی بلوچستان، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، اور ایف سی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کریں، اور ٹرانسپورٹرز کو بلاوجہ ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز نہ صرف بلوچستان کی معیشت کا پہیہ چلاتے ہیں بلکہ ملک گیر سطح پر تجارتی روابط قائم رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، اس لیے ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔