بدھ, جون 25, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںوسائل پر قبضہ نامنظور، صوبوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،...

وسائل پر قبضہ نامنظور، صوبوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمان

کوئٹہ:جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہحکمران اجازت دیں تو اسرائیل کیاینٹ سے اینٹ بجا دیں گیملین مارچ امت مسلمہ کے اتحاد اور دشمنان اسلام کو للکارنے کی عملی تصویر ہے مودی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کو خبردار کرتے ہیں، پاکستان نے اہل غزہ کا بدلہ لے لیا ہے وسائل پر قبضہ نامنظور، صوبوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگابلوچستان کے حقوق سائل وسائل کے مالک یہاں کی عوام ہے عالمی معاہدے کے مطابق مودی کا باپ بھی پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا ہے مسلمانوں کے سر کٹ جائیں گے لیکن ظالموں کے سامنے جھکیں گے نہیں اسرائیل وہ دشمن ہے جو پاکستان کے خاتمے کو اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد قرار دیتا ہے ا اسرائیل کا خنجر عربوں کے سینے میں گھونپ دیا گیا ہے، اور آج بھی عربوں کا خون رس رہا ہے
ان خیالات کااظہارکوئٹہ میں ملین مارچ جلسے سے مولانا عبدالغفور حیدری،مولانا عبدالواسع،یونس عزیز زہری،حافظ حمداللہ،حافظ حسین احمد شرودی،اصغر ترین اور دیگر نے خطاب کیا مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں بلوچستان کے ہیڈ کوارٹر پر منعقدہ ملین مارچ امت مسلمہ کے اتحاد اور دشمنان اسلام کو للکارنے کی عملی تصویر ہے کوئٹہ میں ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ قافلہ کراچی سے شروع ہوا، جہاں سندھ کے عوام نے بے مثال شرکت کی، اور پشاور میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع اہل سرحد نے کیا۔ ہر مقام پر جمعیت علما اسلام کے اس قافلے کا عوام نے والہانہ استقبال کیا، اور آج بھی تہہ در تہہ انسانوں کا سمندر موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اجتماعات میں جو قراردادیں منظور کی گئیں، ان میں اہل غزہ اور امت مسلمہ کے حق میں آواز بلند کی گئی۔ یہ صرف اہل پاکستان کی آواز نہیں، بلکہ پوری امت مسلمہ کی آواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاکستانی بھائیو! آپ جہاں بھی ابھرے ہو، امت کی آواز بن کر ابھرے ہو، اور دنیا کو بتایا ہے
امریکہ کو، ٹرمپ کو، اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو، یورپ کو، اسرائیل کو، صحیح القوت کو، اور نیتن یاہو کو بتایا ہے کہ تم مسلمانوں کی جانیں لے سکتے ہو، ان کا خون بہا سکتے ہو، لیکن ان کے سر کٹ جائیں گے، مگر وہ تمہارے سامنے جھکیں گے نہیں۔ آزادی کی تحریک آگے بڑھتی چلی جائے گی۔مولانا فضل الرحمان نے غزہ پر اسرائیلی حملوں اور بھارت کی جانب سے اسرائیل کی غیر مشروط حمایت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی نے غزہ پر حملے کے موقع پر اسرائیل کی حمایت کر کے نہ صرف ہندوستان کی تاریخ کی نفی کی، بلکہ سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کو بھی پامال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل پاکستان کا دشمن ہے، جو پاکستان کے خاتمے کو اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد قرار دیتا ہے، اور ہندوستان اس کا نمائندہ بن کر پاکستان پر حملے کر رہا ہے، لیکن پاکستان کے جانبازوں، جوانوں، اور ہوابازوں نے وہ جواب دیا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ اہل پاکستان نے اہل غزہ کا بدلہ لے لیا۔مولانا نے کہا کہ یہود و ہنود کا اتحاد تاریخ کا حصہ ہے، لیکن ہمارے حکمران خواب خرگوش میں سوئے رہے، اسرائیل کے بارے میں غلط فہمیوں میں مبتلا رہے، اور ماضی میں کچھ حکمران اسرائیل کو تسلیم کرنے کی طرف بڑھ رہے تھے، مگر اس وقت بھی جے یو آئی نے کراچی میں ملین مارچ کر کے ان کی زبان بند کر دی، ان کے دانت توڑ دیے، اور ان میں یہ جرت باقی نہ رہی کہ وہ دوبارہ اسرائیل کی حمایت کی بات کریں۔ آج ہم نے پارلیمنٹ میں بھی حکمرانوں کی زبان سے کہلوا دیا ہے کہ اسرائیل اور انڈیا ایک ہیں، یہود و ہنود ایک ہیں، اور ان شا اللہ جمعیت علما اسلام نے اپنا مقف پورے ملک، پورے ایشیا اور پوری دنیا پر منوایا ہے اور منواتی رہے گی۔
مولانا نے برطانوی سازشوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ برطانیہ نے اسرائیل کا خنجر عرب دنیا کے سینے میں گھونپ دیا، جس سے آج تک عربوں کا خون رس رہا ہے۔ انہوں نے عرب حکمرانوں کو یاد دلایا کہ اپنے آبا و اجداد کی غیرت اور قربانیوں کو یاد کریں، کیونکہ امت مسلمہ غیرت مند ہے، اور اگر پاکستان بھارت کو جواب دے سکتا ہے، تو اسلامی دنیا بھی اسرائیل کی طاقت کو چکناچور کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد مودی حکومت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام عائد کیا، ایف آئی آر درج کرائی، اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا۔ مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ معاہدہ ایک بین الاقوامی ٹریٹی ہے، جس میں عالمی بینک ضامن ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ کسی ایک ملک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کرے۔ مودی جی! تمہارا باپ بھی پاکستان کے پانی کو نہیں روک سکتا۔ اب یہ بات ہوگی کہ جو دریا تمہارے حصے میں تھے، وہ واقعی تمہارے ہیں یا ہمارے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ملک دوسرے ملک کے خلاف طاقت کے استعمال سے تنازع حل نہیں کر سکتا، لیکن مودی نے یہی کیا اور آج وہ خود اپنی اسمبلی میں بیٹھنے کے قابل نہیں رہا۔ اس کی اپنی پارلیمنٹ اس پر لعنت بھیج رہی ہے۔ ایک طرف بھارت ہے
جہاں کوئی یکجہتی نہیں، اور دوسری طرف پاکستان ہے جہاں مکمل یکجہتی موجود ہے، اور اس کا کریڈٹ جمعیت علما اسلام کو جاتا ہے۔مولانا نے کہا کہ اسرائیل نے اہل غزہ کے معصوم بچوں، خواتین، اور یہاں تک کہ اونٹوں کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا، جبکہ بھارت نے بھی ہمارے مدارس اور مساجد کو نشانہ بنایا۔ حکمرانوں کو خبردار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے والا کوئی اقدام نہ کیا جائے۔انہوں نے مائنز اینڈ منرلز بل کو صوبائی حقوق پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ یہ بل بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے وسائل پر قبضے کی کوشش ہے۔ دینی مدارس، ٹی وی تنظیمیں، اور جماعتیں جو ملکی دفاع میں صف اول میں ہیں، ان کے خلاف قانون سازی کرکے دبا ڈالا جا رہا ہے۔ جو قانون اسمبلی سے پاس ہوا تھا، اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام معاہدوں پر عمل کیا جائے، اور ملک کی یکجہتی کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان کے وسائل کے مالک وہاں کے عوام ہیں، ان کے بچے اور ان کی نسلیں ہیں، خیبر پختونخوا کے وسائل کے مالک وہاں کے عوام ہیں، سندھ کے وسائل کے مالک سندھ کے عوام ہیں، پنجاب کے وسائل کے مالک پنجاب کے عوام ہیں۔ کوئی کسی کے وسائل پر قبضہ نہیں کر سکتامولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ جمعیت علما اسلام صوبوں کے وسائل اور حقوق کی حفاظت کی جنگ صف اول میں لڑے گی۔ انہوں نے کارکنوں کو تلقین کی کہ پوری خود اعتمادی اور احساس برتری کے ساتھ سیاست کریں، قوم کو خودداری سکھائیں، شعور بیدار کریں اور دنیا میں ایک زندہ قوم کی طرح جئیں۔ آخر میں انہوں نے اعلان کیا کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا، اور چند دنوں میں اگلے اجتماع، ممکنہ طور پر حیدرآباد میں، کا اعلان کیا جائے گا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے