جمعرات, جون 26, 2025
ہومبلوچستانپنجگور، ظہیر احمد بلوچ کی گمشدگی کو 10 سال مکمل، مواچھ بازار...

پنجگور، ظہیر احمد بلوچ کی گمشدگی کو 10 سال مکمل، مواچھ بازار میں سیمینار کا انعقاد

پنجگور: پنجگور کے رہائشی ظہیر احمد بلوچ کے لواحقین کی جانب سے اس کے گمشدگی کے 10 سال مکمل ہونے پر خداباداں کے علاقے مواچھ بازار میں سیمنار منقعد ہوا سیمنار سے سیاسی سماجی آور وکلا رہنماں نے خظاب کیا جبکہ بی وائی سی کے رہنماں نے آڈیو خطاب کیا اس دوران پنجگور کے ممتاز سیاسی وسماجی شخصیت ظہیر احمد بلوچ کے بھائی میر کفایت اللہ بلوچ نے کہا ھے کہ 13 اپریل 2015 کو کراچی جاتے ہوئے راستے میں آیک چیک پوسٹ کے قریب میرے بھائی ظہیر کو اغوا کرلیا گیا آج تک اس کا کوئی پتہ نہیں لاپتہ ھے میں نے اس کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی ھے مگر کوئی شنوائی نہیں ہوا مقتدرہ حلقوں سے ملاقات کی مگر کوئی پتہ نہیں کہ میرے بھائی کہاں کس حال میں ھے انہوں نے کہا کہ میرا بھائی صرف لاپتہ نہیں دیگر بھی ہیں لاپتہ افراد کے لواحقین عید کے خوشی کے دن بھی اپنے پیاروں کی تصویریں لیکر روڈوں پر ہوتے ہیں حکمران قانون کی خلاف ورزی خود کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں عدلیہ اور قانون ھے مگر ماروائے قانون کاروائی کرکے لوگوں کو غداری کا لیبل لگایا جاتا ہے پہلے تو لڑکوں کو اغوا کیا جاتا تھا اب خواتین کو اغوا کیا جارہا ھے انہوں نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل اقتدار یا حکومت نہیں مانگ رہا ھے بلکہ بلوچ خواتین کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ھے آج 17 دنوں سے احتجاج جاریِ ھے مگر مسائل کو حل کرنے کی بجائے مزید پیچیدگیاں پیدا کی جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ میرا بھائی دس سالوں سے لاپتہ ھے جو تکلیف ہمارے خاندان نے برداشت کی ھے وہ بیان نہیں کر سکتے مواچھ بازار کے دکاندارشعیب ایوب گزشتہ تین سالوں سے لاپتہ ھے اقبال قادر بخش 2018 سے لاپتہ ھے اسی طرح تقریبا ہزاروں افراد لاپتہ ہیں ماما قدیر 18 سالوں سے لاپتہ افراد کے لیے جہدوجہد کررہا ھے مگر حکومتی وزرا میڈیا کیسامنے آتے ہیں اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے کہتیہیں کہ کوئی لاپتہ نہیں یہ پہاڑوں میں یا ملک سے باہر ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کے قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر سیاست کی ھے مگر آج اپنے قوم سے معافی مانگتا ہوں کہ ہم نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست کرکے قوم سے زیادتی کی ھے اس لئیاپنے قوم سے معافی مانگتا ہوں کہ اس قسم کے بلوچ دشمن عوام دشمن پارٹی میں رہا ہوں میں اس قسم کی حکومت اور مراعات پر لعنت بھیجتا ہوں ہم جمہوری لوگ ہیں ہم اپنے احتجاج کو پرفارم پر کرینگے بلوچستان کے لوگ مظلوم ہیں ظالم ظلم کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکمران خود عیش و عشرت کی زندگی کررہے ہیں جب بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ غدار ہیں اگر اس ملک کو جمہوری نام تک محدود ہے جو حقوق کی بات کرتا ہے گرفتار کرلیا جاتا ہے ملا فرہاد کو حقوق کی بات کرنے پر آج گرفتار کر لیا گیا ہے جو قابل مذمت ھے اپنے ظلم و جبر کو بند کرکے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے کفایت اللہ بلوچ نے مزید کہا کہ میرے بوڑے والد ین نے زندگی کے آخری وقت اپنے بیٹے کو یاد کیا مگر اس کر دیکھے بغیر وفات کر گئے انھوں نے کہا کہ 2022 تک میرے بھائی کے کوئیٹہ میں بند ہونے کی اطلاع تھآ جنرل باجوہ نے دورہ پنجگور کے موقع پر بازیابی کا وعدہ بھی کیا تھامگر آج تک رہائی نہیں ہوا پرامن احتجاج کو ثبوثاز کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر پنجگور مختلف حربے استعمال کررہا ہے بلوچ قوم اب تنگ آ چکا ھے اس دوران ظہیر احمد کی بیٹی ادیبہ ظہیر نے خطاب کرتی ہوئی کہا کہ اگر میرے والد نے کوئی گناہ یا جرم کیا ہے کیا ھے تو انہیں ریاست اپنے عدالتوں میں پیش کرے جو سزا دے گا ہمیں قبول ھے انہوں نے کہا کہ میرے بھائی سمیت دیگر لاپتہ ہیں اور جیلوں میں بند ہیں انھوں نے کہا کہ پنجگور انتظامیہ نے ملا فریاد کو جیل میں ڈال دیا ھے جو قابل مذمت ھے اس دوران بی وائی سی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ سمی دین بلوچ اور ایمان مزاری نے کیآڈیو پیغام سیمینار زریع شرکا کوسنایا گیا سیمنار سے پروم سے تعلق رکھنے والے عائشہ خداباداں زویہ اور دیگر نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے والد صاحبان نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے امان اللہ کریم پنجگور کے ممتاز سیاسی وسماجی شخصیت پاکستان مسلم لیگ ن کے ڈویژنل صدر اشرف ساگر بی این پی کے ضلعی جنرل سیکرٹری قدیر احمد نیشنل پارٹی کے رہنما سابقہ صدر حاجی صالح محمد بلوچ نے اپنے اپنے خظاب میں کہاکہ لوگوں کے ساتھ انصاف کیا جائے اگر کسی نے کوئی غلطی کیا ھے تو جرم کا سزا عدالت کے ذریع دیا جائے اس دوران ڈسٹرکٹ بار ایسوسی کے امان اللہ کریم نے کہا کہ ملکی قوانین کے تحت لوگوں کو قید تنہائی میں رکھنا بھی جرم ھے جس شخص کو گرفتار کیا جاتا ہے پولیس کی زمہ داری ھے 24 گھنٹوں کے اندر عدلیہ پیش کرے اور سراہے موت قانون کے مطابق دی جائے مگر قانون کی پامالی ہورہا ہے مسخ شدہ لاشیں مل رہے ہیں انشاللہ بار ہر فورمز میں اپنے جہدوجہد کو جاری رکھے گا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے