کوئٹہ:کوئٹہ میں روٹی کی قیمت کم کرنے پر ضلعی انتظامیہ اور نان بائیوں میں تنازع پیدا ہوگیا ہے۔پرائس کنٹرول کمیٹی نے روٹی کی قیمت 10 روپے کم کرکے 30روپے کردی ہے جسے نان بائیوں نے ماننے سے انکار کردیا ہے۔ضلعی انتظامیہ نے سرکاری نرخ نامے پر عمل نہ کرنے پر سو سے زائد تندور سیل کرکے 168نان بائیوں کو گرفتار کرلیا۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد انور کاکڑ کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹی نے 21اپریل کو ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ آٹے کی قیمتوں میں کمی کے بعد 360گرام وزنی روٹی 30روپے میں فروخت کی جائے گی۔اے ڈی سی کوئٹہ محمد انور کاکڑ کا کہنا تھا کہ جب آٹے کی قیمت بڑھتی ہے تو تندور مالکان فورا روٹی مہنگی کر دیتے ہیں لیکن جب قیمتیں کم ہوتی ہیں تو عوام کو ریلیف نہیں دیا جاتا۔
شہریوں کی جانب سے سرکاری نرخ نامے پر عمل کرنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے شہر بھر میں نان بائیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ دفتر کے اعلامیہ کے مطابق سٹی، صدر، کچلاک اور سریاب کے علاقوں میں اسٹنٹ کمشنرز اور مجسٹریٹس نے کارروائی کرتے ہوئے 107تندور سیل کر دیے جبکہ 168نان بائی گرفتار کیے گئے۔ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر کے مطابق 92نان بائیوں کو ایک ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا جبکہ دیگر کو جرمانے اور معافی نامے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ انتظامیہ نے گرفتار نان بائیوں کی معافی مانگتے ہوئے ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر جاری کی ہیں۔محکمہ شماریات کوئٹہ کے مطابق شہر میں حالیہ مہینوں میں آٹے کے 20کلو کے تھیلے کی قیمت میں تین سو روپے تک کی کمی آئی ہے۔
20کلو کا تھیلا اب 1600سے 1700روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔دوسری جانب نان بائی ایسوسی ایشن نے نئے نرخ نامے کو مسترد کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر منگل تک قیمت پر نظرثانی نہ کی گئی تو شہر بھر کے تمام تندور بند کر دیے جائیں گے۔ایسوسی ایشن کے رہنما رضا خان اور محمد نعیم خلجی نے گزشتہ روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ روٹی کی قیمت کا انحصار صرف آٹے پر نہیں بلکہ گیس، بجلی، دکانوں کے کرائے اور مزدوروں کی اجرت پر بھی ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے نہ صرف قیمت کم کی بلکہ وزن بھی 320گرام سے بڑھا کر 360گرام کر دیا ہے جس سے نان بائیوں کو نقصان ہوگا۔انہوں نے شکایت کی کہ فیصلہ سازی میں نان بائیوں کو شامل نہیں کیا گیا اور مطالبہ کیا کہ روٹی کی قیمت کو کراچی، لاہور اور دیگر بڑے شہروں کے برابر لایا جائے۔ایسوسی ایشن کے مطابق کوئٹہ میں 1800سے زائد تندور کام کر رہے ہیں جن میں سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اب تک 380بند کیے جا چکے ہیں اور اگر گرفتار افراد کو رہا نہ کیا گیا اور نرخ نامے پر نظر ثانی نہ کی گئی تو احتجاجا شہر بھر میں تندوروں پر تالے لگا دیے جائیں گے۔