امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس پر تمام مسلم اور عرب ملکوں نے اتفاق کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ بندی کے لیے مجوزہ 20 نکات کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔ اس منصوبے کی تفصیلات در ج ذیل ہیں۔
غزہ جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کے مجوزہ 20 نکات
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی دو حکومتوں کے حکام کی تصدیق سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق ان نکات میں فوری جنگ بندی، موجودہ جنگی محاذوں کو منجمد کرنا، 48 گھنٹوں کے اندر تمام 20 زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور 24 مردہ یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی شامل ہیں۔
مجوزہ معاہدے کے تحت تمام مغویوں کی رہائی کے بعد اسرائیل 250 عمر قید کے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ساتھ 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے 1700 غزہ کے شہریوں کو بھی رہا کرے گا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ مجوزہ معاہدے میں حماس کے تمام جارحانہ ہتھیار تباہ کرنا، ہتھیار ڈالنے والے حماس جنگجوؤں کو عام معافی دینے، جو غزہ سے جانا چاہیں ان حماس ارکان کو محفوظ راستہ فراہم کیا جانا بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر کے 20 نکاتی ایجنڈے میں غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی، امداد کی مساوی تقسیم، غزہ سے کسی کو جبری بے دخل نہ ہونے، غزہ واپس آنے والوں کو واپسی کا حق حاصل ہونے، حماس کا غزہ کے مستقبل میں کوئی کردار نہ ہونے کی تجویز شامل ہیں۔
غزہ میں فلسطینیوں اور بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل عارضی عبوری حکومت بنانے اور عبوری حکومت ایک نئی بین الاقوامی تنظیم کے تحت کام کرنے، غزہ میں عارضی بین الاقوامی سکیورٹی فورس تعینات کرنے کرنےکے نکات منصوبے کا حصہ ہیں۔
ٹرمپ اقتصادی ترقیاتی منصوبے کے تحت غزہ کی تعمیر نو، مستقبل میں غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات شامل ہیں۔
مجوزہ معاہدے میں ایک غیر واضح دائرے میں موجودگی کے علاوہ اسرائیلی فوج کا مرحلہ وار غزہ سے انخلا، اسرائیل کو غزہ پر دوبارہ قبضہ یا الحاق کی اجازت نہ ہونے، اسرائیل کا قطر پر مزید حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
ترقیاتی و سیاسی اصلاحات مکمل ہونے پر فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قابل اعتماد راستہ کھولا جاسکنے ، پُرامن اور خوشحال ہم آہنگی کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکراتی عمل قائم کرنے کے نکات بھی امن منصوبے کا حصہ ہیں۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم ملکوں نے اس امن منصوبے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی اس منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔