پشاور:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہر قطرے پر پاکستان کا حق ہے، اب ہم بھارت کی دھمکیوں کا توڑ نکالنے کیلئے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے اقدامات کریں گے۔پشاور میں امن وامان پر جرگے کا انقعاد کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور گورنر فیصل کریم کنڈی سمیت دیگر سیاسی وعسکری قیادت اور قبائلی عمائدین شریک ہوئے، امن وامان پر جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جرگے کے شرکا کو سلام پیش کرتا ہوں، خیبرپختونخوا بہت عظیم صوبہ ہے یہ بہت خوبصورت صوبہ ہے اور یہاں کے عوام دلیر، غیور اور غیرت مند قوم ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے 1947 ء میں پاکستان کا ساتھ دیا، صوبے کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم بلند کیا، آپ نے قوت اور دلیری کے ساتھ ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام نے بہت قربانیاں دی جسے تاریخ کبھی بھلا نہیں پائے گا اورجب بھی پاکستان کی بات آئی، آپ نے تمام باتوں اور اختلافات کو ایک طرف کرکے پاکستان کا پرچم بلند کیا، میں آپ کو دل کی گہرائیوں سے تحسین پیش کرنے آیا ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ جب میں مورخ پاکستان کی تاریخ لکھے گا، خیبرپختونخوا کے عوام کی اس 77 سالہ تاریخ میں جو عظیم قربانیاں اور جدوجہد ہیں، وہ ہمیشہ سنہری حروف سے یاد رکھی جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2016 میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا تو کس طرح بچوں اور اساتذہ کو شہید کیا گیا جس میں سپاہیوں کے بچے بھی تھے، پشاور میں ایک میٹنگ میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا گیا، اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ہم سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح جنگ میں اللہ نے عزت عطا فرمائی پاکستان عظیم قوم بن کر ابھرے گا، حالیہ چار ممالک میں جو خوشی دیکھی وہ قابل دید تھی۔انہوں نے کہا کہ قبائلی عمائدین نے جو باتیں کی ہیں، ہمیں ان پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے، علی امین گنڈا پور نے جو بات کی کہ این ایف سی ایوارڈ کو 15 سال ہوگئے اور اب اس کو دوبارہ نظرثانی کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں خیبرپختونخوا کے حصے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جبکہ اگست میں این ایف سی سے متعلق پہلی میٹنگ بلائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ 2010 کے ایوارڈ میں پہلا آئٹم خیبرپختونخوا کے لیے دہشت گردی کے خلاف جو وسائل ہیں، اس پر چاروں صوبوں نے ایک فیصد پر اتفاق کیا اور مختلف ادوار میں صرف اس مد میں خیبرپختونخوا کو 700 ارب روپے دیئے گئے جبکہ دہشتگردی کے خاتمے تک کے پی کو فنڈ کی فراہمی کا سلسلہ جاری ر.ہے گا۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن صوبہ تھا اور آج بھی ہے جب کہ بلوچستان میں بھی دہشتگردی کے واقعات ہورہے تھے
لیکن بلوچستان کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے این ایف سی کے تحت فنڈ ملنے پر شامل نہیں کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور نے دیگر مطالبات بھی کیے ہیں، جیسے این ایف سی ایوارڈ کے لیے کمیٹی بنائی، اسی طرح آپ کے معاملات کے لیے بیٹھ جاتے ہیں اور ایک کمیٹی تشکیل دے دیں گے جو اس کو دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہر قطرے پر پاکستان کا حق ہے، اب ہم بھارت کی دھمکیوں کا توڑ نکالنے کیلیے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کیلیے اقدامات کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ دشمن نے چھ اور سات کو گھات لگا کر حملہ کیا، فیلڈ مارشل نے مجھے ڈھائی بجے اٹھا کر حملے کا بتایا۔ اس کے بعد فیلڈ مارشل کی قیادت میں بھارت کو جو سبق سکھایا وہ قیامت تک نہیں بھول سکتا۔بھارت ہمیں دن رات سندھ طاس معاہدے کی دھمکیاں دیتا ہے، مگر اب ان دھمکیوں کا جواب دینے کیلئے ہمیں لائحہ عمل بنانا ہے اور اس حوالے سے جلد چاروں صوبوں کو پانی کے مسئلے پر بلایا جائے گا تاکہ پانی کے ذخیرے اور تنجائش کو بڑھا کر بھارتی عزام کو خاک میں ملا سکیں۔انہوں نے کہا ہک دیامر، بھاشا اور داسو ڈیم میں ہم پانی اسٹوریج کر سکتے ہیں۔