جمعرات, جون 26, 2025
ہومبلوچستانسردار اختر مینگل ہمیشہ مخصوص عناصر کیلئے آواز اٹھاتے ہیں،میرسلیم کھوسہ

سردار اختر مینگل ہمیشہ مخصوص عناصر کیلئے آواز اٹھاتے ہیں،میرسلیم کھوسہ

کوئٹہ:مسلم لیگ)ن(بلوچستان کے پارلیمانی لیڈرمیرسلیم کھوسہ نے کہا ہے کہ سردار اختر مینگل ہمیشہ مخصوص عناصر کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، سردار اختر مینگل کے جائز مطالبات حکومت تسلیم کرنے کو تیار ہے سردار اختر مینگل کی سیاست صرف ایک یونین کونسل تک محدود ہو چکی ہے، قائد نواز شریف نے ہمیشہ سردار اختر مینگل کو عزت دی سردار اختر مینگل نے وزرات اعلی کے عہدے کیلئے نواز شریف کی گاڑی تک چلائی اختر مینگل کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے احتجاج نے عوام کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے:سردار اختر میں آئین سہارا لے کر اپنے دھرنے کو قانونی قرار دے رہے ہیں اختر مینگل ضد کررہے ہیں ضد کی وجہ سے مذاکرات کامیاب نہیں ہورہے ہیں سردار اختر کے پاس کوئی میرٹھ نہیں بلکہ وفد بات چیت کے لیے گئی تھی سردار اختر مینگل دہشتگردی کی سہولت کاروں کیخلاف آواز اٹھاتے ہیں مگر مزدوروں کے قتل پر کیوں خاموش ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلی سیکرٹریٹ میں صوبائی وزرا اور اتحادی جماعتوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیااس موقع پر صوبائی وزرا راحیلہ درانی، میر شعیب نوشیروانی، عبدالرحمان کھیتران، نور محمد دمڑ، حاجی ولی محمد نورزئی، نسیم الرحمان، سردار مسعود لونی اور سردار شاہد رند بھی موجود تھے۔میرسلیم کھوسہ نے کہا ہے کہ بی این پی ایک جانب ریاستی اداروں اور حکومت کے خلاف زہرآلود بیانیہ دے رہی ہے جبکہ دوسری جانب انہی اداروں اور رہنماوں سے خفیہ رابطوں میں بھی مصروف ہے یہ دوہرا معیار ناقابل قبول ہے۔ ایک طرف عوام کو سڑکوں پر لاکر احتجاج کروایا جا رہا ہے، دوسری طرف پس پردہ راستہ نکالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں سردار اختر مینگل ہمیشہ مخصوص عناصر کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، لیکن جب بے گناہ مزدور، معصوم شہری یا سیکورٹی اہلکار شہید ہوتے ہیں تو وہ خاموش تماشائی بن جاتے ہیں یہ خاموشی بزدلی ہے، اور ریاست مخالف بیانیے کے تحت آئین کا سہارا لینا ایک کھلا تضاد ہے جام کمال حکومت کے خاتمے میں بی این پی مینگل نے اہم کردار ادا کیا، اور بعد ازاں انہی کے تعاون سے نئی حکومت بھی بنی، لیکن ڈیڑھ سالہ دور اقتدار میں نہ کوئی ترقیاتی منصوبہ مکمل ہوا اور نہ ہی عوام کو ریلیف ملاآج سردار اختر مینگل کی سیاست صرف ایک یونین کونسل تک محدود ہو چکی ہے، اور اس کی بنیادی وجہ ان کی منافقانہ سیاست اور ذاتی مفادات کی بنیاد پر کیے گئے فیصلے ہیں سلیم کھوسہ نے کہا۔ واضح کیا کہ مسلم لیگ(ن) ہر اس فرد اور جماعت کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوگی جو ریاست، آئین اور عوام دشمن ایجنڈے کو فروغ دے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام باشعور ہو چکے ہیں اور نفرت، تقسیم اور مفاد پرستی کی سیاست کا انجام قریب ہے سردار اختر مینگل کے تحفظات پر مذاکرات کے تمام دروازے کھلے ہیں، تاہم احتجاج کے ذریعے ریاستی اداروں اور عدالتوں کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ حکومت کی جانب سے متعدد بار سردار اختر مینگل سے رابطے کیے گئے، لیکن بعض مطالبات ایسے ہیں جو نہ صرف غیر آئینی بلکہ عدالتوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ احتجاج کے دبا پر اپنے ناجائز مطالبات منوا لیے جائیں گے تو یہ طرز عمل کسی مہذب ملک میں قابل قبول نہیں یہ تحقیقات نہیں بلکہ بلیک میلنگ ہے۔ اگر اسی طرز پر فیصلے سڑکوں پر ہوں گے تو عدالتوں کو بند کر دینا چاہیے۔ پاکستان کا ایک آئین ہے، جس کے تحت ہی تمام معاملات نمٹائے جا رہے ہیں سردار اختر مینگل کے بعض مطالبات حکومت تسلیم کرنے کو تیار ہے، لیکن اگر مطالبہ کسی زیر سماعت کیس میں مداخلت کا ہے تو یہ آئین اور قانون سے انحراف ہوگاہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان آگے بڑھے، اب وقت آ گیا ہے کہ ادھا تیتر ادھا بٹیر کی سیاست ختم ہو، ہمیں ایک واضح لائن اختیار کرنی ہے تاکہ صوبہ ترقی کی جانب گامزن ہو موجودہ حالات میں تمام سیاسی رہنماوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ "حکومت کی بھرپور کوشش رہی ہے کہ تمام مسائل سیاسی مکالمے سے حل ہوں، اور آج بھی ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان نے ایک بار پھر سردار اختر مینگل اور ان کی جماعت کو سیاسی مکالمے کی دعوت دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ احتجاج اور ضد کی سیاست سے ریاستی معاملات نہیں چلائے جا سکتے۔ وزرا کا کہنا تھا کہ حکومت نے بارہا سردار اختر مینگل سے بات چیت کی کوشش کی، ان کے جائز مطالبات کو سنجیدگی سے سنا، لیکن ان کی مسلسل ضد اور غیر سیاسی رویہ مسائل کے حل میں رکاوٹ بن رہا ہے اختر مینگل جیسے سینئر سیاستدان سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ معاملات کو ضد کی بنیاد پر چلائیں گے جب ایک جماعت 10 سے زائد نشستوں سے سکڑ کر ایک سیٹ تک محدود ہو جائے تو سیاسی مایوسی فرسٹریشن کو جنم دیتی ہے، اور یہی فرسٹریشن ریاست مخالف بیانیے میں تبدیل ہو رہی ہے،” حکومتی نمائندوں کا کہنا تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اختر مینگل کو ہر سطح پر عزت دی، ان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا، لیکن وہ ہر بار غیر لچکدار مقف کے ساتھ سامنے آئے یہ ریاست کسی کی ضد پر نہیں چل سکتی، ہم آج بھی تیار ہیں کہ ہر جائز مطالبے پر بات چیت ہو، لیکن اگر مطالبات عدالت کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے