نوبیل انعام یافتہ پاکستانی نژاد برطانوی سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی نے فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے اپنی ملالہ فنڈ سے 1 لاکھ ڈالر کی گرانٹ کا اعلان کردیا۔
ملالہ یوسف زئی اس ہفتے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں فلسطینی مہاجرین سے ملاقات کے لیے پہنچیں، جو اسرائیل کی شدید فوجی کارروائیوں کے بعد غزہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
سماجی کارکن نے انٹرنیشنل نیٹ ورک فار ایڈ، ریلیف اینڈ اسسٹنس (آئی این اے آر اے) کا دورہ کیا، جو فلسطینیوں کو پناہ، طبی سہولیات، تعلیم اور ذہنی صحت کی معاونت فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے آئی این اے آر اے کے زیر انتظام سہولیات میں بچوں سے ملاقات کی اور اپنی ملالہ فنڈ کے ذریعے تنظیم کے لیے 1 لاکھ ڈالر کی گرانٹ کا اعلان کیا۔
ملالہ یوسف زئی نے انسٹاگرام پر اپنے تجربات کے بارے میں پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ساتھ وسیع پیمانے پر کام کرنے کے باوجود یہ پہلی بار تھا کہ ہر بچہ جس سے ان کی ملاقات ہوئی، جسمانی طور پر زخمی تھا، کوئی اپنا قریبی رشتہ کھو چکا تھا یا اس نے اپنا گھر بمباری میں تباہ ہوتے دیکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی بچے اسرائیل کی نسل کشی کے سب سے زیادہ متاثرہ ہوئے ہیں۔
سماجی کارکن نے تین سالہ ایک لڑکی سے ملاقات کا ذکر کیا جو اپنی ماں کے ساتھ غزہ سے نقل مکانی کے دوران اپنے بہن بھائیوں کو کھو چکی تھی، ایک نوجوان لڑکی نے اپنی خواہش ظاہر کی کہ وہ دوبارہ اپنے والد کو دیکھنا چاہتی ہے، جب کہ ایک اور نوجوان لڑکی، جس نے آئی این اے آر اے سے تھراپی حاصل کی، اتنے صدمے میں تھی کہ ذہنی صحت کی مدد کے بغیر بول نہیں سکتی تھی۔
ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ یہ بحران صرف تب ختم ہو سکتا ہے جب جنگ رک جائے اور ہم سب کو متاثرین کی مدد کے ساتھ نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ جاری رکھنا ہوگا۔
انہوں نے رہنماؤں سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کی تاکہ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے، امدادی سامان کے لیے چیک پوائنٹس کھولے جائیں اور مستقل جنگ بندی نافذ کی جائے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب تقریباً ایک مہینہ قبل ملالہ یوسف زئی نے افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی گرانٹ دینے کا وعدہ کیا تھا، جو افغانستان اور بیرون ملک کام کرنے والی 10 تنظیموں کو فراہم کی گئی۔
ادھر، اسرائیل کی غزہ پر جنگ 721ویں دن میں داخل ہو چکی ہے، جس میں 65 ہزار 400 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 1 لاکھ 67 ہزار 400 زخمی ہو چکے ہیں۔

