پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دو طرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے 2 مال بردار ٹرین سروسز (’پاکستان-آذربائیجان ایکسپریس‘ اور ’پاکستان-ایران-آذربائیجان‘ ) شروع کیے جانے کا امکان ہے۔
یہ دو پائلٹ تعاون منصوبے دونوں ممالک کے وفود کے درمیان اسلام آباد میں ہفتے کے روز ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران تفصیل سے زیر بحث آئے۔
وزیر مملکت ریلوے اور مالیات، بلال اظہر کیانی اور آذربائیجان ریلوے بند کمپنی کے نائب چیئرمین عارف آغایوف نے اپنے اپنے ممالک کے وفود کی قیادت کی۔
وزارت ریلوے کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اجلاس میں مال برداری کے حجم میں اضافے، بندرگاہی انضمام، مشترکہ سرمایہ کاری منصوبوں اور ان نقل و حمل کے راستوں پر تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا، جو آذربائیجان اور پاکستان سے گزر کر وسطی راہداری (مڈل کوریڈور) کا حصہ بنتے ہیں۔
دونوں ممالک کے وفود نے ریلوے اور تجارتی شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے اور مال بردار ٹرانسپورٹ اقدامات کو حتمی شکل دینے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپس بنانے پر اتفاق کیا، یہ گروپس ریلوے، تجارت، مالیات اور مواصلات کی وزارتوں کے افسران پر مشتمل ہوں گے۔
سیکریٹری ریلوے بورڈ محمد یوسف نے پاکستان ریلوے کے نیٹ ورک کا جائزہ پیش کیا، اس موقع پر ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے معاہدے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
آذربائیجان ریلوے کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ٹرانس-کاسپین انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ روٹ (ٹی آئی ٹی آر )، جسے وسطی راہداری بھی کہا جاتا ہے، ایک کثیرالملکی ادارہ جاتی ترقی ہے، جو چین اور یورپی یونین کے کنٹینر ریل مال برداری نیٹ ورکس کو وسطی ایشیا، قفقاز، ترکی اور مشرقی یورپ کے ذریعے جوڑتی ہے۔
دونوں فریقین نے جنوبی ایشیا-قفقاز-یورپ راہداری کے مختلف راستوں کو باہمی کارگو کے تبادلے کے لیے استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا، اور اس بات کی حمایت کی کہ چین، پاکستان، افغانستان اور ترکمانستان سے گزرتے ہوئے آذربائیجان کے ذریعے براعظموں کو جوڑنے والی ایک کثیرالجہتی ٹرانسپورٹ راہداری تیار کی جائے۔
پاکستان، ازبکستان اور افغانستان پہلے ہی ایک فریم ورک معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں، جو خطے کو خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل کرے گا۔
اس معاہدے کو علاقائی رابطے کے لیے گیم چینجر سمجھا جا رہا ہے، جس میں تجارت کی صلاحیت 292 ارب ڈالر ہے، پاکستان اور ازبکستان اس کے فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے 5، 5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔
اس موقع پر بلال اظہر کیانی نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف پاکستان ریلوے کی ترقی اور جدید کاری کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان آذربائیجان کے ساتھ ریل کے ذریعے تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کو بہت اہمیت دیتا ہے۔
دریں اثنا، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے ٹرانسپورٹ ماہرین نے کراچی اور روہڑی کے درمیان 480 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک کا معائنہ کیا، جو مین لائن-ون (ایم ایل-ون) اپ گریڈ پیکیج کا حصہ ہے۔
یہ ٹریک جب اپ گریڈ ہو جائے گا تو ریکوڈِک تک آسان رسائی فراہم کرے گا اور تھر سے کوئلے کی بلا رکاوٹ فراہمی کو تیز کرے گا۔