غزہ سٹی کے علاقے زیتون میں ایک گاڑی پر اسرائیلی حملے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید ہوگئے، اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ یہ گاڑی اس نام نہاد ’یلو لائن‘ کو عبور کر رہی تھی، جو اسرائیلی فوجی کنٹرول والے علاقے کو ظاہر کرتی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل 28 افراد کو شہید کر چکا ہے۔
حماس نے امریکا اور ثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں، تاکہ وہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے اور حملے بند کرے، یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب ریڈ کراس کے ذریعے ایک اور اسرائیلی قیدی کی لاش واپس کی گئی۔
غزہ کے فلسطینی اب بھی خوراک اور پانی کے لیے بے حد پریشان ہیں، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے مطالبہ کیے گئے بڑے پیمانے پر امدادی قافلے اسرائیلی رکاوٹوں کے باعث متاثر ہو رہے ہیں۔
اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں اب تک 67 ہزار 967 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 179 زخمی ہو چکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ حماس کو جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنا چاہیے، اور ان 18 مقتول قیدیوں کی باقی لاشیں واپس کرنی چاہئیں جو اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس کی جانب سے رات کے وقت واپس کی گئی قیدی کی لاش کی شناخت 75 سالہ الییاہو مارگالیت کے طور پر ہو چکی ہے۔
ہم نے پہلے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیلی فوج نے مارگالیت کے اہلِ خانہ کو اطلاع دی ہے کہ ان کی لاش کی شناخت مکمل کر لی گئی ہے اور اب تدفین کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ ’ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، اور آخری یرغمال تک تمام مقتولوں کی واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے‘۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق دفتر نے مزید کہا کہ اسرائیل پُرعزم، وابستہ اور انتھک محنت کر رہا ہے، تاکہ تمام مقتول قیدیوں کی واپسی ممکن ہو سکے، اور یہ کہ حماس اپنی ذمہ داریوں کو ثالثوں کے سامنے پورا کرے اور معاہدے کے نفاذ کے حصے کے طور پر انہیں واپس کرے۔
فوجی بیان کے مطابق مارگالیت 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران کیبُٹز نیر اوز میں مارا گیا تھا، یہ وہی حملہ ہے، جس نے غزہ کی جنگ کو بھڑکایا تھا۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کا کہنا ہے کہ عملہ غزہ کے بچوں کو دوبارہ اسکول بھیجنے کے لیے تیار ہے
ادارے نے ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے 8 ہزار تربیت یافتہ اساتذہ غزہ کے بچوں کو دوبارہ اسکول بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔
ایجنسی نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے دوبارہ باضابطہ طور پر کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
اسرائیلی حکومت نے اس سال کے اوائل میں اس ایجنسی پر پابندی عائد کر دی تھی۔
دو سال میں پہلی بار غزہ کے فلسطینیوں نے غزہ سٹی کی صدیوں پرانی سید الہاشم مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کی۔
یہ مسجد پوری جنگ کے دوران بند رہی تھی، اور عبادت گزاروں نے اس کی دوبارہ افتتاحی تقریب کو انتہائی جذباتی لمحہ قرار دیا۔