فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق تین مختلف مقدمات کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 185 کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کا فیصلہ سنایا۔ جس کے مطابق، مرکزی قیادت کو 10 سال قید کی سزا جبکہ چند رہنماؤں سمیت 77 ملزمان کو بری کردیا گیا ہے۔
تھانہ غلام محمد آباد پر حملہ کیس میں عدالتی فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، شیخ رشید کے بھتیجے راشد شفیق، رائے حسن نواز، کنول شوذب اور سابق وفاقی وزیر زرتاج گل کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مذکورہ رہنماؤں پر ریاستی اداروں پر حملے، اشتعال انگیزی اور توڑ پھوڑ کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے مجموعی طور پر 58 ملزمان کو 10، 10 سالہ سزا سنائی۔
عدالت نے رکن پنجاب اسمبلی جنید افضل ساہی کو بھی تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان پر بھی جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی میں کردار ادا کرنے کا الزام تھا۔
عدالت نے تھانہ غلام محمد آباد پر حملہ کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، زین قریشی اور خیال احمد کاسترو کو مقدمے سے بری کردیا ہے۔ اس مقدمے میں 60 ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا جبکہ سات کو بری کیا گیا۔
بری ہونے والوں میں سکندر سلیم، شہزاد انور، محمد سعید اقبال، میاں محمد ارشد بھی شامل ہیں۔ جبکہ سزا پانے والوں میں اویس اکبر، طاہر جاوید، صابر علی، محمد محسن، علی رضا ، مبشر علی، نعمان جمیل، سمیع اللہ، محمد شفیق اور شہزاد الیاس ساجد شامل ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ان تینوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ناکافی تھے، جس کے باعث انہیں شک کا فائدہ دیا گیا۔
یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد کے اس حالیہ فیصلے سے قبل بھی 9 مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات پر مختلف عدالتوں کی جانب سے سخت سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ ان واقعات کا آغاز اُس وقت ہوا جب القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا۔
اس احتجاج کے دوران نہ صرف لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر اور کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) کو نذر آتش کیا گیا بلکہ راولپنڈی میں جی ایچ کیو کے مرکزی گیٹ پر بھی دھاوا بولا گیا۔ ملک بھر میں سرکاری، فوجی اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، جس میں کم از کم 8 افراد جاں بحق اور 290 زخمی ہوئے۔ احتجاجی مظاہروں میں ملوث افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں آئیں اور تقریباً 1900 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما بھی شامل تھے۔
ان ہی واقعات کے تناظر میں مختلف عدالتوں کی جانب سے سزاؤں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے 22 جولائی کو انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت پی ٹی آئی کے 32 رہنماؤں اور کارکنان کو 10، 10 سال قید کی سزائیں سنائیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے احمد بچھر کو نااہل قرار دے کر آج پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی نشست کو خالی قرار دے دیا۔
اس سے قبل 21 دسمبر 2024 کو ایک فوجی عدالت نے 9 مئی کے سانحہ میں ملوث 25 افراد کو 10 سال تک قید کی سزائیں سنائیں، جب کہ 26 دسمبر 2024 کو مزید 60 افراد، جن میں عمران خان کے بھانجے حسان نیازی بھی شامل تھے، کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں دی گئیں۔
دریں اثنا، 2 جنوری 2025 کو پاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے 9 مئی 2023 کے واقعات میں ملوث 19 مجرمان کی سزاؤں میں جزوی معافی کا اعلان بھی کیا تھا۔