وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک کے شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے اور اس میں نجکاری کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کی ایک خصوصی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد چینی کی صنعت میں شفافیت، مقابلہ، اور کارکردگی میں بہتری لانا ہے تاکہ صارفین کو مناسب نرخوں پر چینی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
اعلیٰ سطحی کمیٹی میں وفاقی وزیر توانائی کو بطور چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، جب کہ وزارت صنعت و پیداوار کے سیکریٹری اس کمیٹی کے کنوینر ہوں گے۔ دیگر اراکین میں وزیر خزانہ، وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، وزیر اقتصادی امور، اور مختلف وزارتوں کے سیکریٹریز شامل ہیں۔
کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پاکستان کے شوگر سیکٹر میں اصلاحات، مسابقتی فریم ورک کی تشکیل، اور ممکنہ نجکاری کے پہلوؤں پر قابل عمل تجاویز مرتب کرے۔ کمیٹی 30 روز کے اندر اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
کمیٹی کے دیگر ارکان میں رانا نسیم، احمد عمر، چیئرمین ایف بی آر، پنجاب اور سندھ کے چیف سیکریٹریز، وزارت غذائی تحفظ و تحقیق اور وزارت تجارت کے سیکریٹریز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ماہرین تعلیم کو بھی کمیٹی کا حصہ بنایا گیا ہے، جن میں ڈاکٹر اعجاز نبی اور سابق وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور حسن شامل ہیں۔ ماہرین کا یہ انضمام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت پالیسی سازی میں تحقیق اور علمی بصیرت کو بھی اہمیت دے رہی ہے۔