کوئٹہ:سابق ترجمان بلوچستان حکومت جان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انتظامی اصلاحات کے لیے پانچ نئے صوبے بنائے جانے چاہیے آرمی چیف نے بی ایل اے ماہرنگ اور سردار اختر مینگل کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے بلوچستان میں بیوروکریسی میں بھی کرپٹ افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں:نجی ٹی وی: سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں مسائل کے حل کے لیے انتظامی بنیادوں پر پانچ نئے صوبے بنائے جانے چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اس وقت صرف چند خاندانوں کو ہی سٹیک ہولڈرز بنایا گیا ہے، جس کے باعث عام آدمی کو اسمبلی یا وزیر اعلی بننے کا موقع نہیں ملتا۔جان اچکزئی نے مزید کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بی ایل اے ماہرنگ اور سردار اختر مینگل کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے اور اب ہمیں بلوچستان کی انتظامی حدود پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں بیوروکریسی میں بھی کرپٹ افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے صوبہ ترقی نہیں کر پا رہا۔ خاص طور پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے عہدوں کے لیے بولی لگائی جاتی ہے، جو صوبے کے انتظام کے لیے بالکل مناسب نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو ایک نیا سیاسی اور انتظامی ڈھانچہ درکار ہے جس میں بیوروکریسی کی اصلاحات، وسائل کی بہتر ایکسپلوریشن اور نوجوانوں، خواتین اور اقلیتی برادری کو سیاست سمیت ہر شعبے میں خودمختاری ملے۔ ان کے مطابق بلوچستان پاکستان کا سب سے امیر صوبہ ہے، جہاں پانی اور بے روزگاری کے مسائل کا حل ممکن ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں ان مسائل کا حل نہیں نکالا جا رہا۔جان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے معاشی اور سیاسی اصلاحات لانا ضروری ہیں۔ اگر یہی سیاست دان بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے لیے لیڈرشپ فراہم کرتے ہیں تو بلوچستان اسی طرح پسماندہ رہ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وسائل کا صحیح استعمال اور بیوروکریسی کی اصلاحات ہی اس صوبے کی ترقی کا راستہ ہیں۔