امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ آج مشرق وسطیٰ میں ایک تاریخی صبح طلوع ہوئی ہے، یہ آسان نہیں تھا، تمام عرب اور مسلم ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں، امریکا مشکل وقت میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا، نیتن یاہو ہم سے وہ ہتھیار بھی مانگتے رہے جومیں خود نہیں جانتا تھا، ایران کیلئے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
اسرائیل نے صدر ٹرمپ کو اگلے سال کے نوبیل انعام کلیئے نامزد کرنے کا اعلان کردیا، سپیکر اسرائیلی پارلیمنٹ نے کہا کہ دنیا میں کوئی نہیں ہے جس نے آپ سے زیادہ امن کیلئے کام کیا ہو۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مشرق وسطیٰ میں ایک تاریخی صبح طلوع ہوئی ہے، یہ آسان نہیں تھا، تمام عرب اور مسلم ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں، بہت سارے ممالک اس امن میں شرکت دار بنے جو غیر معمولی ہے، امریکا مشکل وقت میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا، اسرائیل کو جو فتح ملی وہ ہتھیاروں کے زور پر ملی ہے، ہم نے شدید مشکلات کے باوجود اپنے قیدیوں کو رہا کروایا، غزہ کے لوگوں کی توجہ اب تعمیر نو پر ہونی چاہیے، ایران کیلئے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
اللہ کرے کہ یہ امن پائیدارہو اور ہمیشہ برقرار رہے، آج بندوقیں خاموش ہیں، اور امن کا سورج طلوع ہوگیا ہے،2 برس کے طویل انتظار کے بعد یرغمالی اپنے گھروں کو لوٹ گئے، ہر کوئی کہتا تھا کہ یہ ناممکن ہے اور ہم وقت ضائع کر رہے ہیں،
ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے دوران اراکین پارلیمنٹ نے ہنگامہ آرائی کی جس پر پارلیمان سے باہر نکال دیا گیا ۔
صدر ٹرمپ نے اپنی بیٹی اور داماد کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ابراہم معاہدہ کروانے میں جیرڈ کشنر نے اہم کردار ادا کیا، ہم نے 8 جنگیں رکوائیں، یہ آٹھویں جنگ ہے جو ہم نے رکوائی، امریکی فوج جتنی مضبوط آج ہے، پہلی کبھی نہیں تھی، مارکو روبیو امریکی تاریخ کے عظیم ترین سیکرٹری آف اسٹیٹ ہونگے، نیتن یاہو ہم سے وہ ہتھیار بھی مانگتے رہے جومیں خود نہیں جانتا تھا،
ان کا کہناتھا کہ فلسطینیوں کے طویل اور دردناک دن ختم ہوگئے، فلسطینیوں کے لیے بھی طویل ڈراؤنا خواب بالآخر ختم ہو گیا ہے، امریکی بی ٹو بمباری طیاروں نے ایران پر حملے کیلئے 37 گھنٹے مسلسل پرواز کی، ہم نے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر 14 بم گرائے، ہم وہ حملہ نہ کرتے تو آج یہ جنگ بندی معاہدہ طے نہ پاتا، ہم نے مشرق وسطیٰ پر چھائے جنگ کے بادل ہٹا دیے۔
آج جو ہورہا ہے، اس سے پہلے دنیا میں ہوتا ہوا نہیں دیکھا، کچھ لوگ کہتے ہیں، 3 ہزار اور کچھ کہتے ہیں 500 برس بعد امن قائم ہوا، یہاں جنگ بندی ہوگئی، اب ہمیں روس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، نیتن یاہو اور اپوزیشن لیڈر کی طویل تقاریر کے باعث میں لیٹ ہوگیا ہوں، میں یہاں سے سیدھا مصر جارہا ہوں، پورے خطے نے حماس کو غیر مسلح کرنے کی توثیق کی ہے، میری انتظامیہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کچھ دیر بعد میں دنیا کے طاقتور ترین اور امیر ترین ممالک کے سربراہان سے ملنے جارہا ہوں، ان میں کئی ایسی شخصیات ہیں جنہوں نے اس امن معاہدہ میں مدد کی، ہم نے دکھا دیا کہ امن صرف ایک امید نہیں بلکہ حقیقت ہے۔