اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد پاکستان پہنچ گئے، اسلام آباد ایئرپورٹ پر فلسطینی پرچموں کے ساتھ ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق اسرائیلی قید سے رہائی پانے کے بعد نجی ائیرلائن کی پرواز سے بحرین سے اسلام آباد پہنچے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر سابق سینیٹر مشتاق احمد کا شاندار استقبال کیا گیا، اس موقع پر ایئرپورٹ پر فلسطینی پرچموں کی بہار آگئی۔
واضح رہے کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد نے 45 جہازوں پر مشتمل ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں پاکستانی وفد کی قیادت کی تھی، جس نے گزشتہ ماہ اسپین سے غزہ کے لیے امدادی سامان کی اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاست دانوں سمیت معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی موجود تھیں، تاہم، جیسے ہی یہ قافلہ غزہ کے قریب پہنچا، اسرائیلی فورسز نے اسے روک لیا اور جہاز پر سوار تمام کارکنوں کو حراست میں لینے کے بعد ملک بدر کر دیا۔
اس سے قبل سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اردن میں پاکستانی سفارت خانے نے اطلاع دی کہ سابق سینیٹر محفوظ طور پر پاکستان روانہ ہو گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا ’پاکستان کے معزز نائب وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق، اردن میں پاکستانی سفارت خانے نے ان کی محفوظ اور ہموار روانگی کے لیے تمام ضروری انتظامات کو یقینی بنایا‘۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ نے بھی یہ پوسٹ دوبارہ شیئر کی۔
بدھ کے روز نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے اردن کے نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی سے گفتگو کی۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق، اسحٰق ڈار نے اردن کے کردار کو سراہا کہ انہوں نے فلوٹیلا کے رہا ہونے والے کارکنوں کو وصول کرنے اور ان کی واپسی میں سہولت فراہم کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’انہوں نے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی عمان واپسی میں مدد فراہم کرنے پر بھی اردن کا شکریہ ادا کیا‘، وزارت کے بیان میں مزید بتایا گیا تھا کہ مشتاق احمد آج پاکستان پہنچیں گے۔
منگل کو نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے تصدیق کی تھی کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو رہا کر دیا گیا ہے اور وہ محفوظ طور پر عمان میں پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ وہ ملائیشیا سے اسلام آباد واپسی پر سابق سینیٹر سے بات کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’سینیٹر مشتاق خیریت سے ہیں اور بلند حوصلے میں ہیں۔ میں نے فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد پہنچانے اور محاصرہ توڑنے کی غرض سے صمود فلوٹیلا میں ان کی شرکت پر ان کے حوصلے اور ثابت قدمی کو سراہا‘۔
انہوں نے مزید کہا تھا ’سینیٹر مشتاق نے وزارتِ خارجہ پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایک دوستانہ یورپی ملک کے سفارتی مشن کے ذریعے تل ابیب میں ان سے رابطہ کیا اور عمان میں قیام کے دوران ان کی حفاظت اور سہولت کے لیے مکمل تعاون فراہم کیا‘۔
منگل کو اسرائیلی قید سے رہائی کے بعد اردن پہنچنے پر سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے ایکس پر جاری کردہ اپنے پہلے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’میں اپنے 150 ساتھیوں کے ساتھ اردن پہنچ چکا ہوں، 5 سے 6 دن اسرائیل کے بدنام زمانہ جیل میں رہنے کے بعد ہمیں رہائی مل گئی ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’اسرائیلی جیل میں ہمیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں، پیروں میں بیڑیاں اور زنجیریں ڈالی گئیں جب کہ آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں، ہمارے اوپر کتے چھوڑے گئے اور ہمارے اوپر بندوقیں تانی گئیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنے مطالبات کے لیے 3 دن تک بھوک ہڑتال جاری رکھی لیکن ہمیں پینے کے لیے پانی، ہوا اور طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا، یہاں تک کہ ہمیں کسی بھی چیز تک رسائی نہیں دی گئی‘۔
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ ’الحمداللہ ہم رہا ہوچکے ہیں لیکن فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، اس ناکہ بندی کو ہم توڑیں گے اور اس کے لیے بار بار جائیں گے، غزہ کو بچانے کی کوشش کریں گے اور نسل کشی کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیل تک مزاحمت جاری رہے گی اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے گی، جلد پاکستان آؤں گا اور گلوبل صمود فلوٹیلا اور اسرائیلی جیلوں کی مکمل تفصیل بتاؤں گا، اسرائیل کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی‘۔