وفاقی حکومت اور جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کے بعد امن لوٹ آیا ہے، حکومت نے لاک ڈاؤن ختم کر دیا ہے، معاہدے کے نکات کے مطابق حکومت مرنے والوں کے ورثا کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے برابر معاوضہ اور ایک ایک سرکاری ملازمت دے گی، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف مقدمات انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت چلائے جائیں گے۔
وفاقی حکومت نے کہا کہ اس نے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے کے جے اے اے سی) کے مطالبات پر عملدرآمد کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کر لیا ہے، اور دعویٰ کیا کہ اس نے ان غلط فہمیوں کو خوش اسلوبی سے دور کر لیا ہے، جن کے باعث گزشتہ چند دنوں سے کشمیر میں پرتشدد مظاہرے ہو رہے تھے۔
ان جھڑپوں میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے، جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور مظاہرین دونوں شامل تھے۔
وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی مذاکراتی کمیٹی نے ہفتے کی صبح جے کے جے اے اے سی کے ساتھ مفاہمت حاصل کر لی، جس کے نتیجے میں مظفرآباد میں کئی دور کے مذاکرات کے بعد ایک جامع معاہدے پر دستخط ہوئے۔
ایک مانیٹرنگ اور عملدرآمد کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں وفاقی وزرا امیر مقام اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت کے 2 نامزد نمائندے اور جے کے جے اے اے سی کے 2 نمائندے شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹی اس معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گی، کمیٹی عدلیہ، سرکاری افسران اور وزرا کی مراعات و سہولتوں کا بھی جائزہ لے گی تاکہ مالی مشکلات کے پیشِ نظر ان میں مناسب کمی کی جا سکے۔
دریں اثنا، وزیراعظم شہباز شریف نے مذاکرات کی کامیابی کو پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سازشیں اور افواہیں آخرکار ختم ہو گئیں، اور تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں، الحمد للہ، انہوں نے مذاکراتی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔
شہباز شریف نے جے کے جے اے اے سی کی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا اور آزاد کشمیر کے عوام کو امن کی بحالی پر مبارکباد دی۔
ٹیلی وژن پر جاری بیان میں حکومتی ٹیم نے اعلان کیا کہ یہ معاہدہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام کی جیت ہے۔
کمیٹی کے سربراہ، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ آزاد کشمیر کی صورتحال تشویش ناک تھی، لیکن کوئی بھی قوت پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام کے درمیان دراڑ نہیں ڈال سکتی۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان، انجینئر امیر مقام نے کہا کہ معاہدے پر جلد عملدرآمد کیا جائے گا، اور اس پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ہر 2 ماہ بعد اجلاس منعقد ہوں گے۔
معاہدے کے مطابق ان واقعات پر جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مظاہرین کی ہلاکت ہوئی، متعلقہ دفعات کے تحت انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی سی) کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے، اور جہاں ضرورت ہوئی وہاں عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔
کوہالہ میں موجود مظاہرین نے اس وقت کیمپ ختم کرنے شروع کر دیے، جب جے کے جے اے اے سی کے رہنماؤں نے انہیں معاہدے کی کامیابی سے آگاہ کیا، جس میں سیاسی، معاشی اور انتظامی نوعیت کے متعدد نکات شامل تھے۔
یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے برابر مالی معاوضہ دیا جائے گا، فائرنگ سے زخمی ہونے والوں کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے، جبکہ جاں بحق افراد کے ایک ایک اہلِ خانہ کو 20 دن کے اندر سرکاری ملازمت دی جائے گی۔
پاکستان میں 12 مہاجر نشستوں کے تنازع پر اتفاق ہوا کہ وفاقی اور آزاد کشمیر حکومتوں اور جے کے جے اے اے سی کے دو دو قانونی ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، اس کی حتمی رپورٹ آنے تک مہاجر نشستوں سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی کی مراعات معطل رہیں گی۔
کابینہ کا حجم 20 وزرا تک محدود کیا جائے گا، اور ایک جیسے کام والے محکموں کو ضم کیا جائے گا، احتساب بیورو ایکٹ کو پاکستان کے نیب قوانین کے مطابق ہم آہنگ کیا جائے گا۔
آزاد کشمیر حکومت 15 دنوں میں ہیلتھ کارڈ اسکیم کے لیے فنڈز جاری کرے گی، اور ہر ضلع میں ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں وفاقی فنڈنگ کے ذریعے مرحلہ وار فراہم کی جائیں گی، وفاقی حکومت آزاد کشمیر کے بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔
مزید یہ کہ مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن میں دو اضافی بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن قائم کیے جائیں گے، اور تینوں بورڈز کو ایک ماہ کے اندر وفاقی تعلیمی بورڈ، اسلام آباد کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔
منگلا ڈیم ریزنگ پروجیکٹ کے تحت میرپور ضلع میں جن خاندانوں کی زمین زیر قبضہ ہے، ان کی ملکیت کو 30 دنوں میں قانونی شکل دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو 1990 کے اصل قانون کی روح اور عدالتِ عظمیٰ کے فیصلوں کے مطابق 90 دنوں میں ہم آہنگ کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نیلم ویلی روڈ پر کہوری/کمسار (3.7 کلومیٹر) اور چپلانی (0.6 کلومیٹر) کے مقام پر دو سرنگوں کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کرے گی، جنہیں سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے پی سی ون (مورخہ 6 دسمبر 2022) کے تحت ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے گا۔
ہفتہ کی دوپہر تک موبائل کمپنیوں نے 6 دن بعد فون اور انٹرنیٹ سروسز بحال کر دیں، تاہم طویل مواصلاتی بندش کے باعث بہت سے شہری معاہدے سے بے خبر رہے اور مظفرآباد کی متعدد مارکیٹیں بند رہیں۔
جے کے جے اے اے سی کے رہنما شوکت نواز میر نے صحافیوں سے گفتگو میں اعلان کیا کہ چوں کہ وفاقی مذاکراتی کمیٹی نے خلوصِ دل سے ہمارے تمام مطالبات تسلیم کر لیے ہیں، اس لیے ہم لاک ڈاؤن کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں، تاہم، شہادتوں کے پیشِ نظر ہم 3 روزہ سوگ منائیں گے، جس دوران کوئی نعرہ لگایا جائے گا نہ جشن منایا جائے گا۔