2 اکتوبر کو عدم تشدد کے عالمی دن پر اسرائیلی فورسز نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 37 ممالک سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا، جس کے بعد دنیا بھر میں احتجاج شروع ہوگیا ہے۔
گرفتاریوں کے باوجود گلوبل صمود فلوٹیلا کی 44 میں سے کم از کم 4 کشتیاں مشن کی تکمیل کے لیے غزہ کی جانب رواں دواں ہیں، باقی تمام 40 کشتیوں کو اسرائیلی نیوی نے روک لیا ہے۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان گلوبل صمود فلوٹیلا میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے، انہیں اسرائیلی افواج نے جہاز پر چڑھائی کرنے کے دوران حراست میں لیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پاک-فلسطین فورم نے لکھا کہ سینیٹر مشتاق احمد خان کو اسرائیل نے گرفتار کر لیا ہے۔
گروپ نے مزید کہا کہ صرف ایک جہاز بچ نکلنے میں کامیاب ہوا، یعنی مبصر کشتی، جس کی ذمہ داری معلومات اکٹھی کرنا اور واپس جانا تھا، ہمارے ایک مندوب سید عذیر نظامی مبصر کشتی پر سوار تھے اور انہوں نے سینیٹر مشتاق احمد خان کے جہاز پر اسرائیلی کارروائی کی اطلاع دی۔
ترجمان گلوبل صمود فلوٹیلا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے فلوٹیلا میں شامل 37 ممالک کے 200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشیک نے انسٹاگرام پر ایک ’مشن اپ ڈیٹ‘ جاری کی ہے، جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیلی افواج نے سمندر میں 13 کشتیوں کو روک لیا ہے۔
ابو کشیک نے بتایا کہ ان کشتیوں میں 37 ممالک کے 201 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں اسپین کے 30 شرکا، اٹلی کے 22، ترکی کے 21 اور ملائیشیا کے 12 شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں کے باوجود گروپ کا مشن جاری ہے، اور جہاز اب بھی بحیرۂ روم کے راستے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے رواں دواں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تقریباً 30 جہاز ہیں جو اب بھی قابض افواج کے فوجی جہازوں سے بچتے ہوئے غزہ کے ساحل تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ابوکشیک نے کہا کہ وہ پُرعزم ہیں، وہ پُرجوش ہیں، اور وہ اپنی بساط کے مطابق ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں تاکہ صبح سویرے یہ [محاصرہ] توڑ سکیں اور اکٹھے پہنچ سکیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا، اٹلی، یونان، اسپین، برازیل، کولمبیا، ارجنٹینا سمیت دیگر ممالک میں بھی بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، اور دھرنے دے دیے۔
یہ احتجاج گلوبل صمود فلوٹیلا کی اپیل پر شروع کیا گیا ہے، استنبول میں اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے شہریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا، اور اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی۔
پاکستان میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دن دو بجے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج کی کال دی گئی ہے، یہ کال پاک-فلسطین فورم کی جانب سے دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ وقت گھر سے نکلنے کا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا کے حراست میں لیے گئے کارکن اسرائیل کی جانب ’پرامن طور پر‘ جا رہے ہیں۔
ایکس پر ایک بیان میں کہا گیا کہ غزہ کے وہ کارکن جو فلوٹیلا سے حراست میں لیے گئے تھے، محفوظ اور صحت مند ہیں، بحری کمانڈوز نے انہیں سمندر میں روک کر گرفتار کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اب ان حراست میں لیے گئے افراد کو یورپ واپس بھیجنے کے لیے ڈی پورٹیشن کے اقدامات شروع کیے جائیں گے۔
جنویی افریقہ کے رہنما نیلسن منڈیلا کے پوتے منڈلا منڈیلا بھی گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل ہیں، جب اسرائیلی جہاز ان کی کشتی کے قریب یہنچے تو انہوں نے غزہ جانے کے لیے محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ کیا۔
سابق جنوبی افریقی رہنما اور نسلی امتیاز مخالف جدوجہد کے ہیرو نیلسن منڈیلا کے پوتے، منڈلا منڈیلا نے اس وقت ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم پوری عالمی برادری سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں تاکہ ہمارے لیے غزہ کا محفوظ راستہ یقینی بنایا جا سکے۔
اگر اسرائیلی افواج نے اغوا کیا تو انہوں نے فلوٹیلا کے حامیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی اپنی حکومتوں سے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کریں۔
گلوبل صمود فلوٹیلا ٹریکر کے مطابق 44 کشتیوں پر مشتمل بیڑے کی تقریباً تمام کشتیاں اسرائیلی بحریہ نے روک لی ہیں یا پھر یہ تصور کیا جارہا ہے کہ انہیں پکڑ لیا گیا ہے۔
اب صرف چار کشتیاں سمندر میں سفر جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سمر ٹائم-جونگ اور شرین بھی شامل ہیں، یہ دونوں قانونی معاونت فراہم کرنے والی کشتیاں ہیں جن پر وکلا سوار ہیں۔
اس کے علاوہ فلسطینی پانیوں میں داخل ہونے والی پہلی کشتی میکینو اور میرینیٹ بھی ابھی تک سفر میں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے سوئیڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایکس پر کہا کہ ’صمود فلوٹیلا کے کئی جہازوں کو بحفاظت روک دیا گیا ہے، اور ان کے مسافروں کو اسرائیلی بندرگاہ پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’گریٹا تھنبرگ اور اس کے دوست محفوظ اور صحت مند ہیں۔‘
اسرائیلی وزارت نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی تھی، جس میں گریٹا تھنبرگ کو لے جایا جا رہا ہے۔
صمود انتظامیہ نے صہیونی فوج کی جانب سے قافلے میں موجود جہازوں کو گھیرنے کی تصدیق کر دی تھی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے جہازوں پر چڑھ گئے، اور انہوں نے جہازوں پر نصب کیمروں کو بھی بند کرنا شروع کر دیا۔
قبل ازیں، گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی نیوی ممکنہ طور پر آئندہ ایک گھنٹے کے اندر فلوٹیلا کی درجنوں کشتیوں کو روکنا شروع کر دے گی۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کے ایک جہاز ’الما‘ سے براہِ راست مناظر میں دکھایا گیا ہے کہ فلوٹیلا کے اراکین مداخلت (انٹرسیپشن) کے انتظار میں بیٹھے ہیں، الما پر لائف جیکٹس پہنے ہوئے ہیں۔
فلوٹیلا اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن یاسمین آقار نے بتایا کہ اسرائیلی بحری جہاز اب الما کو گھیرے میں لے لیا، ہم اپنی پوزیشن سنبھال رہے ہیں اور روکے جانے کے لیے تیار ہیں۔