بدھ, اکتوبر 8, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںبلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے 100 سے زائد مظاہرین کو...

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے 100 سے زائد مظاہرین کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پرگرفتار کر لیا

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے 100 سے زائد مظاہرین کو اجتماعات پر پابندی کی خلاف ورزی، مبینہ طور پر زبردستی بازار بند کرانے اور شاہراہیں بلاک کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

کوئٹہ کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) محمد بلوچ نے بتایا کہ ’100 سے زیادہ افراد کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی، زبردستی بازار بند کرانے اور شاہراہیں بلاک کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے‘۔

یہ گرفتاریاں ایسے وقت ہوئی ہیں، جب حزب اختلاف کی 6 جماعتوں نے بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد 2 ستمبر کو بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے جلسے میں خودکش حملے کے خلاف احتجاج کرنا ہے، حملے میں 15 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

ان جماعتوں نے اعلان کیا کہ ہڑتال کے دوران ہائی ویز، سڑکیں اور کوئٹہ ایئرپورٹ و ریلوے اسٹیشن آنے جانے والے راستے بند کیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ صوبے کے دیگر ایئرپورٹس بھی بند رہیں گے، اور کاروباری برادری و ٹرانسپورٹرز سے ہڑتال کی حمایت کرنے کی اپیل کی گئی۔

کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور دیگر تجارتی تنظیموں نے خودکش حملے کے متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر صوبے بھر میں کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا، پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے بھی تمام نجی اسکول، کالج اور جامعات بند رکھنے کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت بلوچستان نے خبردار کیا تھا کہ اگر مظاہرین نے امن و امان میں خلل ڈالنے یا سڑکیں و شاہراہیں بلاک کرنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف ’سخت کارروائی‘ کی جائے گی۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کی ریلی میں دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق جبکہ 38 زخمی ہوئے تھے، یہ اجتماع بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی این پی کے بانی سردار عطا اللہ مینگل کی چوتھی برسی کے موقع پر منعقد ہوا تھا۔

بعد ازاں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، بی این پی-مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل اور تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ہڑتال کا اعلان کیا۔

سردار اختر مینگل نے اسٹیڈیم دھماکے کو ’دردناک اور المناک واقعہ‘ قرار دیتے ہوئے ریاست پر تنقید کی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ جلسے کی حفاظت کے لیے ریاست نے اپنا ’فرض‘ ادا نہیں کیا۔

سردر اختر مینگل، محمد اچکزئی، سابق این پی سینیٹر میر کبیر محمد شاہی اور اے این پی رہنما اصغر اچکزئی خودکش حملے سے محفوظ رہے تھے کیونکہ وہ دھماکے سے کچھ ہی لمحے قبل جلسہ گاہ سے روانہ ہوگئے تھے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے