امریکہ کی جانب سے بھاری محصولات عائد کیے جانےکے بعد تجارتی تعلقات میں غیر یقینی صورتحال کے دوران بھارت نے چین اور روس کے ساتھ روابط کو مزید بڑھانےکا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ نے ذرائع سے کہا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر 21 اگست کو روس کا دورہ کریں گے، جہاں وہ روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کریں گے، جبکہ اس سے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ ای کی میزبانی کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔
روسی وزارت خارجہ نے جے شنکر کے ماسکو دورے کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ دونوں وزراء دو طرفہ ایجنڈے کے اہم امور کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی فریم ورک میں تعاون کے کلیدی پہلوؤں پر بات چیت کریں گے، بھارتی وزیرِ خارجہ کا یہ دورہ روس-بھارت سالانہ سربراہی اجلاس کی تیاری کا حصہ ہے، جس میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے رواں برس کے آخر میں بھارت آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
جے شنکر اور سرگئی لاوروف کی ملاقات قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے حالیہ دورہِ روس کے چند دن بعد ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے اپنے ہم منصب سرگئی شوئیگو اور صدر ولادیمیر پیوٹن سے خصوصی ملاقات کی، جس کے فوراً بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر پیوتن نے 8 اگست کو تفصیلی ٹیلیفونک گفتگو بھی کی۔
بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ بھارت نے تاحال چینی وزیر خارجہ کے دورے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا، تاہم ذرائع کے مطابق یہ دورہ جے شنکر کے ماسکو جانے سے قبل طے کیا جا رہا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ دورہ بھارت-چین سرحدی مسئلے پر اعلیٰ سطح کے مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے ہے، چینی وزیر خارجہ اس موقع پر قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول سمیت دیگر حکام سے ملاقات کریں گے۔
بھارت اور چین کے درمیان یہ بات چیت اس لیے بھی توجہ کا مرکز ہوگی کیونکہ یہ آپریشن سندور کے 3 ماہ بعد ہو رہی ہے، جولائی میں بھارت کے ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے کہا تھا کہ اس جنگ کے دوران چین نے پاکستان کو براہِ راست معلومات فراہم کیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ بھی خیال جا رہا ہے کہ وانگ ای کے دہلی میں مذاکرات وزیر اعظم مودی کے ممکنہ دورہ تیانجن چین، سے قبل تیاری کا حصہ ہیں، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اجلاس ہونا ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ چین کے قریبی تعلقات کی وجہ سے بھارت، بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں احتیاط برتے گا۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے دوران روس اور چین دیگر عالمی و علاقائی فریقین سے بھی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق نئی دہلی آنے سے قبل سرگئی لاوروف صدر پیوٹن کے ساتھ 15 اگست کو الاسکا جائیں گے، جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔