ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے قائداعظم یونیورسٹی ہاسٹل سے گرفتار طلبہ کی 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کرلیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں واقع جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس کی عدالت نے ملزمان کی ضمانتوں کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔
قائد اعظم یونیورسٹی ہاسٹل سے گرفتار طلبہ کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت پر سماعت کے بعد عدالت نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ملزمان کی ضمانتیں منظور کرلیں۔
گرفتار ملزمان کیخلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے قائد اعظم یونیورسٹی کے ہاسٹل سے گرفتار طلبہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے کیس پر سماعت کی تھی، طالب علموں کے وکیل ریاست علی آزاد کی جانب سے ایف آئی آر کا متن پڑھا گیا تھا۔
دلائل دیتے ہوئے وکیل ریاست علی آزاد نے کہا تھا کہ 29 طالب علم اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں، میں تکنیکی مسائل میں نہیں پڑتا، جو دفعات لگائی گئیں ان میں سے بس ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی آر میں اسلحے کا ذکر نہیں، نعرے بازی کا ذکر ہے، میرا کیس ریمانڈ نہ دینے کا نہیں بلکہ ڈسچارج کرنے کا ہے۔
ریاست علی آزاد نے دلائل دیے تھے کہ یہ کیس 324 یا 382 کا نہیں بنتا۔