ہفتہ, اگست 2, 2025
ہوماہم خبریںبین الاقوامی خبریںشام نے سویدا میں نئی جنگ بندی کا اعلان کر دیا، سیکیورٹی...

شام نے سویدا میں نئی جنگ بندی کا اعلان کر دیا، سیکیورٹی بحالی کے لیے فورسز تعینات

شام کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ جنوبی صوبے سویدا میں سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی شروع کر دی ہے، جہاں دروز اور بدو مسلح گروہوں اور سرکاری فورسز کے درمیان شدید لڑائی میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اس صورتحال کو اسرائیلی فوجی مداخلت نے مزید بگاڑ دیا ہے۔

ہفتے کے روز یہ تعیناتی اس وقت ہوئی جب امریکا نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور شام نے فائربندی پر اتفاق کیا ہے، جو ایک غیر یقینی جنگ بندی ہے کیوں کہ رات بھر جھڑپیں جاری رہی تھیں۔

شامی حکومت نے ہفتے کی صبح جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام شامی خون کو بہنے سے بچانے، شامی سرزمین کی وحدت اور اس کے عوام کی سلامتی کے تحفظ کے لیے کیا جا رہا ہے۔

ملک کے صدر احمد الشرع نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں بین الاقوامی مطالبات موصول ہوئے ہیں کہ وہ سویدا میں مداخلت کریں اور ملک میں سلامتی بحال کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مداخلت نے شہر میں کشیدگی کو دوبارہ بھڑکا دیا ہے، اور لڑائی ایک خطرناک موڑ بن چکی ہے، ساتھ ہی انہوں نے امریکا کا شکریہ ادا کیا۔

اس سے پہلے، وزارتِ داخلہ کے ترجمان نورالدین البابا نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا تھا کہ داخلی سیکیورٹی فورسز نے سویدا صوبے میں تعیناتی شروع کر دی ہے، تاکہ شہریوں کی حفاظت کی جا سکے اور بدامنی کا خاتمہ کیا جا سکے۔

دروز اور بدو مسلح گروہوں اور سرکاری افواج کے درمیان نسلی بنیادوں پر ہونے والی جھڑپوں میں حالیہ دنوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

الجزیرہ کے رپورٹر محمد وال نے دارالحکومت دمشق سے بتایا کہ الشرع نے کہا کہ قومی اتحاد ان کی حکومت کی ترجیح ہے اور حکومت کا کردار تمام فریقوں کے درمیان ایک غیر جانبدار ثالث کا ہے۔

انہوں نے سویدا کے عوام کی تعریف کی، سوائے ان چند عناصر کے جو فساد پھیلانا چاہتے تھے، اور کہا کہ دروز اور عرب دونوں کمیونٹیاں معزز لوگ ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق، ہفتے کی صبح تک یہ واضح نہیں تھا کہ آیا شامی فوجیں سویدا شہر پہنچ چکی ہیں یا اب بھی مضافات میں موجود ہیں۔

بدو قبائلی جنگجو حکومت کی طرف سے جنگ بندی سے متعلق مزید وضاحت کا انتظار کر رہے تھے، جب کہ دروز رہنماؤں کے اس بارے میں مختلف خیالات ہیں، کچھ نے اس کا خیرمقدم کیا اور کچھ نے لڑائی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

وال نے مزید کہا کہ لڑائی رات بھر جاری رہی، لیکن شامی داخلی سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی شہر کے بہت سے لوگوں کے لیے خوش آئند خبر ہے۔

جمعہ کو ایک اسرائیلی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ جنوب مغربی شام میں جاری عدم استحکام کے پیش نظر اسرائیل نے سویدا ضلع میں شامی داخلی سیکیورٹی فورسز کے محدود داخلے کی اجازت اگلے 48 گھنٹوں کے لیے دی ہے۔

شامی وزارتِ صحت کے مطابق، دروز اکثریتی شہر میں حالیہ لڑائی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 260 ہو چکی ہے، بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق تقریباً 80 ہزار افراد اس علاقے سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔

وال نے کہا کہ بہت سی غیر قانونی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں، لوگ تکلیف میں ہیں، یہاں تک کہ جو مارے گئے یا ہجرت پر مجبور ہوئے، ان کے پاس نہ بجلی ہے، نہ پانی، کیوں کہ یہ بنیادی سہولیات لڑائی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

جمعہ کی رات، اسرائیلی فوج نے ایک بارڈر گارڈ یونٹ کے ساتھ مل کر، اسرائیلی شہریت رکھنے والے درجنوں دروز افراد کے ایک پرتشدد اجتماع کو منتشر کیا، جو شام سے متصل مجدل شمس کے علاقے میں سرحدی باڑ کے قریب جمع تھے، یہ علاقہ اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں واقع ہے، جو اقوام متحدہ کے مطابق شام کا حصہ ہیں۔

فوج نے ایک بیان میں کہا کہ متعدد مظاہرین حفاظتی باڑ عبور کرکے شامی علاقے میں داخل ہو گئے، اور اسرائیل اب ان کی واپسی کے لیے کام کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ہفتے کو رپورٹ کیا کہ شامی حکومت نے جنوب میں اپنی افواج کی تعیناتی پر اسرائیلی ردعمل کو غلط سمجھا، کیوں کہ اسے امریکی بیانات سے یہی اشارہ ملا کہ شام کو ایک مرکزیت رکھنے والی ریاست کے طور پر حکومت کرنی چاہیے۔

دمشق کو یقین تھا کہ اسے امریکا اور اسرائیل دونوں کی طرف سے سویدا میں اپنی افواج بھیجنے کا گرین سگنل ملا ہے، حالاں کہ اسرائیل کئی ماہ سے ایسا نہ کرنے کی وارننگ دے رہا تھا۔

یہ معلومات ’رائٹرز‘ نے شامی سیاسی و عسکری اہلکاروں، دو سفارتکاروں اور علاقائی سلامتی ذرائع سے حاصل کیں۔

یہ انڈر اسٹینڈنگ امریکی نمائندہ برائے شام تھامس باراک کے عوامی و نجی بیانات اور اسرائیل کے ساتھ سلامتی سے متعلق بات چیت کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے اقلیتی دروز کمیونٹی سے کم اور ایک اسٹریٹجک ہدف سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں۔

الجزیرہ کی نور عودہ کے مطابق کہ اسرائیل کی طرف سے یہ دکھانے کی کوشش ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں واحد طاقت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ علاقائی توسیع اور مسلسل جنگوں کا ایک زیرو-سم فارمولا ہے، غزہ پر نہ ختم ہونے والی جنگ، لبنان پر مسلسل حملے، یمن پر حملے، ایران اور شام کے ساتھ دوبارہ دشمنی کے خطرات، زمینی توسیع، اور براہ راست فوجی مداخلت۔

یہ سب کچھ ٹرمپ انتظامیہ کی اس پالیسی سے متصادم ہے، جس میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کو وسعت دینے کی بات کی گئی تھی، جسے شام کی نئی حکومت نے اس بحران سے پہلے خوش آمدید کہا تھا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے