پیر, اگست 4, 2025
ہوماہم خبریںپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ متوقع

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ متوقع

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں اور درآمدی اخراجات میں اضافے کے باعث پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس سے مہنگائی سے پریشان عوام پر مزید بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔

جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ پندرہ روز کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں اور درآمدی پریمیم میں اضافے کے باعث پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمتوں میں بالترتیب 5 روپے 25 پیسے اور 6 روپے 50 پیسے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں تقریباً 2 فیصد اضافہ ہو کر یہ 272 روپے 4 پیسے فی لیٹر ہونے کی توقع ہے، جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 2.5 فیصد اضافے کے ساتھ یہ 279 روپے 48 پیسے فی لیٹر تک پہنچ سکتی ہے، تاہم حتمی قیمتوں کا اعلان حکومت کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔

اس وقت پیٹرول کی قیمت 266 روپے 79 پیسے فی لیٹر ہے، جو 30 جون کو 8 روپے 36 پیسے کے اضافے کے بعد مقرر ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ پیٹرول موٹر سائیکلوں، رکشوں اور نجی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس کی قیمت میں اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے بجٹ پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے۔

ڈیزل، جو کہ بھاری ٹرانسپورٹ، زرعی مشینری اور ریل گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے، اس وقت 272 روپے 98 پیسے فی لیٹر ہے۔

اس میں رواں ماہ کے آغاز پر 10 روپے 39 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا۔ ڈیزل کی قیمت کو مہنگائی بڑھانے والا عنصر سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے اشیائے خور و نوش اور دیگر ضروری اجناس کی ترسیل ہوتی ہے، متوقع اضافے کے پیشِ نظر ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں رد و بدل شروع کر دیا ہے۔

اس کے برعکس، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں بالترتیب 3 روپے 80 پیسے اور 2 روپے 25 پیسے فی لیٹر کمی کی توقع ہے۔

اگرچہ پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، مگر حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر قریباً 98 روپے فی لیٹر تک کا مجموعی لیوی وصول کر رہی ہے۔

اس میں پیٹرول پر 78 روپے 2 پیسے اور ڈیزل پر 77 روپے 1 پیسے فی لیٹر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) شامل ہے، جب کہ ماحولیاتی امدادی لیوی (سی ایس ایل) 2 روپے 25 پیسے فی لیٹر اور کسٹمز ڈیوٹی 20 سے 21 روپے فی لیٹر عائد ہے۔

آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ڈیلرز ملا کر تقسیم اور فروخت کے مارجن کی مد میں تقریباً 17 روپے فی لیٹر کما رہے ہیں۔

پیٹرول اور ڈیزل اب بھی ایندھن کے سب سے بڑے ذرائع ہیں جن کی ماہانہ فروخت 7 سے 8 لاکھ ٹن کے درمیان ہے، جب کہ مٹی کے تیل کی فروخت صرف 10 ہزار ٹن ماہانہ ہے۔

مالی سال 24-2023 میں حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے ایک کھرب 16 ارب 10 کروڑ روپے جمع کیے اور اب وہ مالی سال 25-2024 میں اس میں 27 فیصد اضافہ کر کے 1 کھرب 47 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔ اگرچہ جی ایس ٹی صفر ہے لیکن پیٹرولیم مصنوعات حکومت کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بنی ہوئی ہیں۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز خام تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی کیونکہ سرمایہ کار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی تیل خریدنے والوں پر ممکنہ پابندیوں کے خدشات کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے متعلق تحفظات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت 79 سینٹ یعنی 1.12 فیصد کمی کے ساتھ 69.57 ڈالر فی بیرل پر آ گئی، جب کہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل کی قیمت میں 1.07 ڈالر (1.56 فیصد) کی کمی کے ساتھ 67.38 ڈالر فی بیرل تک گر گئی۔

صدر ٹرمپ نے یوکرین کے لیے نئے ہتھیاروں کا اعلان کیا اور روس کو 50 دن کے اندر امن معاہدے پر رضامندی نہ دینے کی صورت میں روسی برآمدات کے خریداروں پر پابندیوں کی دھمکی دی ہے۔

شروع میں مارکیٹ نے امریکی پابندیوں کے خدشے پر مثبت ردعمل دیا لیکن بعد میں 50 دن کی ڈیڈ لائن کو دیکھتے ہوئے قیمتوں میں کمی آگئی۔

پرائس فیوچرز گروپ کے سینئر تجزیہ کار فل فلن نے کہا کہ مارکیٹ نے اس اعلان کو منفی سمجھا کیونکہ مذاکرات کے لیے بہت زیادہ وقت دیا گیا ہے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے