کوئٹہ:وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کا بلوچستان اسمبلی میں بجٹ 2025/26 پر اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ2ماہ میں وزرا اپنے محکموں میں خالی آسامیوں پر بھرتیاں کریںجان جاتی ہے جائے میں کبھی دہشتگردوں کے سامنے سرنڈر نہیں کروں گا کسی بھی صورت میں بلوچستان کے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے بلوچ قوم کو ایک لاحاصل جنگ کی طرف لے جا رہے ہیںیہ جنگ صرف خون، دہشت اور لاشوں کی سیاست ہے مالی سال کے دوران 100 فیصد بجٹ استعمال ہوا، اس مالی سال بھی 100 فیصد بجٹ استعمال کیا جائے گاتین ماہ میں غیرفعال اسپتالوں اور بی ایچ یوز کو فعال کریں گے آج 95 فیصد شاہراہیں کھلی ہیںدہشتگردی کے کسی واقعے میں شہید ہونے والے شہریوں کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 25 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے سیکیورٹی فورسز اور سرکاری افسران کے لیے کمپنسیشن 30 لاکھ سے بڑھا کر 40 لاکھ روپے کر دی گئی ہے میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ اتحادیوں نے ہمیشہ رہنمائی کی اور ساتھ دیا، اپوزیشن نے اختلاف کیا لیکن ان کی سوچ بھی بجٹ کا حصہ ہے، اپنی حکومت کا دوسرا بجٹ پاس کروانے پر ایوان کا شکر گزار ہوں،وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمیشہ بلوچستان کو ترجیح دی، افواج پاکستان نے ہمیشہ بلوچستان کی مدد کی، افواج پاکستان ہمیشہ بلوچستان حکومت کے ساتھ کھڑی رہیں
جب بھی بلوچستان میں کراسس آیاہے تو آصف علی زرداری نے لیبک کہاہے۔ان کا کہنا ہے کہ 4 چیزوں کے ذریعے بلوچستان کو آگے لے کر جائیں گے، بلوچستان کی گورننس کو لے کر ہر کوئی راگ الاپ رہا ہے، بلوچستان میں شدید قسم کا انتظامی بحران تھا، آج تمام ڈویژنز میں اسسٹنٹ کمشنر موجود ہیں، صوبہ بھر میں بند دفاتر کو کھولا جائے گا۔وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ 200 ارب میں پاکستان کو ترقی نہیں دی جاسکتی، پی ایس ڈی پی میں تبدیلیوں پر ساتھ دینے پر ارکان کا شکر گزار ہوں، گزشتہ مالی سال کے دوران 100 فیصد بجٹ استعمال ہوا، اس مالی سال بھی 100 فیصد بجٹ استعمال کیا جائے گا، عوام کو ترقیاتی منصوبوں میں عوام کو کوالٹی ملے گی۔سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ چیک اینڈ بیلنس کا مضبوط نظام موجود ہے، ایسی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس سے نوجوانوں کو ریاست سے جوڑا جاسکے، گرانڈ لیول پر جا کر عوام کی شکایت سنیں گے، اس سال 3200 بند اسکول کھولے گئے ہیں، دو ماہ میں وزرا اپنے محکموں میں خالی آسامیوں پر بھرتیاں کریں، تین ماہ میں غیرفعال اسپتالوں اور بی ایچ یوز کو فعال کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ آج 95 فیصد شاہراہیں کھلی ہیں، بلاجواز تجزیے بلوچستان کے حالات کو پیچیدہ بناتے ہیں، دہشت گرد رات کے اندھیرے میں وارداتیں کرتے ہیں، دہشت گرد دو گھنٹوں سے زائد واردات نہیں کرسکتے، اپنی فورسز کو جدید سہولیات سے لیس کر رہے ہیں، مانتے ہیں کہ بلوچستان کے حالات بہتر نہیں، سی ٹی ڈی کو مزید مضبوط کرنے کیلئے 20 ارب خرچ کریں گے، تمام سی ٹی ڈی تھانوں کو قلعوں میں تبدیل کریں گے۔
وزیراعلی بلوچستان نے کہاہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پراسیکیوشن کو مضبوط کریں گے، سزاں کی شرح بڑھائی جائے گی، نوجوانوں کو کاروبار کیلئے قرض دیں گے، بلوچستان کے ہر ضلع میں فروٹ منڈیاں بس ٹرمینل بنانے جا رہے ہیں، 6 ارب کی لاگت سے لینڈ سیٹلمنٹ کریں گے، چاغی میں صنعتیں لگائیں گے اور 5 ارب کا سولر سسٹم لگایا جائے گا۔انہوں نے اعلان کیا کہ کوئٹہ میں پیپلز ٹرین شٹل سروس شروع کریں گے، اپنی گیس کے استعمال کیلئے فرٹیلائزرز سیٹیز بنائیں گے، صوبے کے چار اضلاع میں میٹ پیکنگ پلانٹ بنائے جائیں گے، 164 یونٹس ایک ساتھ کھولنے جارہے ہیں۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے میں 1200 نئے اسکول بنائے جائیں گے، نیشنل بینک کے ساتھ مل کر خواتین کو اسکوٹیز دیں گے، 10 ارب کی لاگت حب ماسٹر پلان کا کام شروع ہے، مختلف اضلاع میں شاہراتی منصوبے شروع کر رہے ہیں، ہر یونین کونسل میں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگایا جائے گااگلے تین ماہ کے اندر اندر غیر فعال ہسپتالوں کو فعال کرینگے انہوں نے کہا ہے کہ یوتھ کیلئے ملازمتوں کا بندوبست کرینگے اس مرتبہ 100 فیصد بجٹ خرچ ہوا ہے اس سال بھی پی ایس ڈی پی کو 100 فیصد خرچ کرینگے امن و امان کی ذمہ داری ایک چیلنج ہےاپنے فورسز کو جدید خطوط پر استوار کررہے ہیں اگلے سالوں کے ایک روڈ میپ دیناچاہتاہوں ہمارے اہداف گڈ گورننس ، امن وامان شامل ہیں گورننس موجود ہے اس میں بہتری لائی جائے گی گڈگورننس کے حوالے سے ہراک نے اپنااپنا لاگ الاپاہے ، انتظامی کمزرویاں ہوتی ہیں ، تمام ڈویژن میں کمشنر موجود ہیںنوکریوں پر جب تک بیوروکریسی میٹرٹ پر کام نہیں کرے گی گڈگورننس نہیں آئے گی
بیوروکریسی کو پروموٹ کیاجارہاہے سروس ڈلیوری کو بہتری بنانے کے لئے سب کو کام کرناہوں تب بہتری آئے گی بلوچستان میں ایک سال میں 16 ہزار بھرتیاں کیںنوجوانوں کے گلے شکوں حکومت تک کیسے پہنچیں گے ، اس کے لئے گرانٹ رکھی ہے وزرا 2 ماہ میں خالی اسامیاں پر کریں3 ماہ غیر فعال بی ایچ یوز اورہسپتالوں کو فعال کریں گے بلوچستان کو کم وسائل سے آگے نہیں لے جایاجاسکتاہے اراکین قومی اسمبلی نے بجٹ میں تعاون کیاوعدہ کرتاہوں نئے مالی سال میں بھی 100 فی صد پی ایس ڈی پی پر کام کریں گے بلوچستان کے دوردراز علاقوں کے لوگوں فائدہ پہنچائیں گے امن وامان بڑا چیلنج ہے جسکے لئے پورا پاکستان فکر مند ہے بلوچستان سے باہر رہنے والے صوبے کےامن وامان بارے میں تجزیئے کررہے ہوتے ہیں آج بلوچستان کی تمام شاہراہ کھلی ہوئی ہیں سیکورٹی فورسز پر اعتماد ہے ، سڑکیں بندنہیں ہونے دیں گے صوبے میں بدامنی برداشت نہیں کریںگے پنی فورسز کو جدید سہولیات فراہم کریں گے میڈیا بلوچستان کی درست پکچر پیش کریںدہشت گردی کے خلاف لڑی ریاست کی ہے جس میں حصہ لیں گے
پراسیکیوشن کو بہتر بنائیں گے تاکہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کاروائی ہوسکے اپنے اہداف کو پورا کرنے کے 74 ارب روپے کی رقم رکھی ہے انڈسٹریل محکمہ ساتھ ملکر یواتھ کو انٹرپراز پروگرام کے تحت کاروبار کے مواقع دیں گے ،سیف سٹی پروجیکٹ کو چلانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیںسیف سٹی پروجیکٹ کے پی ڈی کو بدل رہے ہیںمعدنیات ہمارا مستقبل ہے جو چاغی میں ہیں معدنیات کے لئے اچھی کمپنیوں سے رابطہ ہوا جو یہاں آکر فیکٹریاں لگائیں گی انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ڈیم بنارہے ہیں ، کمانڈ ایریا کی ترقی کے 4 ارب روپے رکھے ہیںکوئٹہ سب کاگھر ہے اس جدید طرز پر بہتر بنانے جارہے ہیںشہریوں کے شٹل ٹرین چلانے جارہے بلوچستان میں کلچرل کو2ارب روپے کی لاگت سے پروموٹ کرنے کے جارہے ہیں کھاد کے کارخانے لگانے جارہے ہیں تاکہ اپنی گیس استعمال کرسکیںواشک میں بڑا ڈیم تعمیر کرنے جارہے ہیں جس سے خطے کے تمام لوگ فائدہ اٹھائیں گے اور کارخانوں کو پانی فراہم کریں گے ایک ماہ کے دوران ائیر ایمبولینس شروع ہوجائے گی بچیوں کے پنک سکوٹی کا بڑا پروجیکٹ لارہے ہیں جس سے ہر خاتون فائدہ اٹھا سکے گی صوبائی حکومت نے دہشتگردی کے متاثرین کی مالی معاونت میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دہشتگردی کے کسی واقعے میں شہید ہونے والے شہریوں کو 15 لاکھ روپے دیے جاتے تھے، اب اس رقم کو بڑھا کر 25 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز اور سرکاری افسران کے لیے کمپنسیشن 30 لاکھ سے بڑھا کر 40 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ پلاٹ کی مد میں دی جانے والی رقم 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ فیصلہ گریڈ 1 سے 17 تک کے شہدا کے لیے کیا گیا ہے، جبکہ گریڈ 17 سے 21 تک کے شہدا کی مالی معاونت بھی اسی تناسب سے بڑھائی جائے گی۔ انہوں نے بجٹ کی تیاری میں تعاون کرنے پر اسمبلی سیکرٹریٹ، چیف سیکریٹری، فنانس ڈیپارٹمنٹ، اور وزیراعلی سیکرٹریٹ کا شکریہ بھی ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ:”بجٹ منزل نہیں، ایک سیڑھی ہے، اصل منزل بلوچستان کے عوام کا دل جیتنا ہے۔”وزیراعلی نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز شہریوں کو اصلاحات کے ثمرات ملنے چاہئیں، جب تک ایک عام بلوچ کو امن، روزگار، صحت اور تعلیم میسر نہیں، تب تک کسی بجٹ یا پالیسی کا فائدہ نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی صورت میں بلوچستان کے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے، چاہے اس کے لیے انہیں اپنی جان ہی کیوں نہ دینی پڑے۔سرفراز بگٹی نے جذباتی انداز میں موسی خیل کے ایک دل دہلا دینے والے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ:”ایک خاتون کے سامنے اس کے شوہر اور بیٹے کو گولیوں سے مارا گیا، اور وہ حیران تھی کہ چادر شوہر پر ڈالے یا بیٹے پر میرا آئین، میرا ضمیر، میری ذمے داری مجھے خاموشی کی اجازت نہیں دیتی۔”انہوں نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ:”جو لوگ بندوق کے زور پر نظریات مسلط کرنا چاہتے ہیں، وہ بلوچ قوم کو ایک لاحاصل جنگ کی طرف لے جا رہے ہیں۔ یہ جنگ صرف خون، دہشت اور لاشوں کی سیاست ہے، اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کبھی ان کے سامنے سرنڈر نہیں کروں گا۔”وزیراعلی نے کہا کہ یہ بجٹ صرف مالیات کا حساب نہیں، بلکہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل اور ریاست کی ذمہ داریوں کا آغاز ہے۔ ان کے خطاب نے ایوان میں موجود تمام اراکین کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور بلوچستان کے سیاسی مستقبل پر ایک امید کی نئی کرن روشن کر دی۔