تہران:ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام لکھے گئے خط میں امریکی حملے کے ممکنہ تباہ کن نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہ تہران پرحملہ ایک ایسے ملک نے کیا جو خود جوہری ہتھیاروں سے لیس ہے۔ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ان کے ممکنہ تباہ کن نتائج سے خبردار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بلااشتعال اور غیرقانونی حملہ ہے، جو دنیا کو ہولناک نتائج سے دوچار کر سکتا ہے جن میں عام شہریوں کی بڑے پیمانے پر اموات، طویل مدتی ماحولیاتی تباہی وغیر شامل ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے انتونیو گوتریس کو یاد دلایا کہ حملہ آور ملک(امریکا ) خود جوہری ہتھیاروں سے لیس ہے جب کہ ایران نہ صرف غیر روایتی ہتھیاروں سے پاک ہے بلکہ اس کے جوہری پروگرام پر اقوامِ متحدہ کی جوہری ایجنسی کی مکمل نگرانی اور حفاظتی اقدامات لاگو ہیں۔عراقچی نے کہا کہ یہ غیرمعمولی جارحیت اقوامِ متحدہ اور کثیرالجہتی اداروں کو ایک خطرناک بحران کے دہانے پر لے آئی ہے۔اپنے خط میں انہوں نے امریکا کو اس مجرمانہ حملے پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے حکمران کی حمایت میں انجام دیا گیا جو عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب پر وارنٹ گرفتاری کی زد میں ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، جوہری عدم پھیلا کے معاہدے (این پی ٹی) کا رکن ہے، اور اسے ایک ایسے ملک نے نشانہ بنایا ہے جو نہ صرف این پی ٹی کا فریق نہیں بلکہ خود جوہری ہتھیاروں کا مالک بھی ہے۔عباس عراقچی نے انتونیو گوتریس سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوامِ متحدہ کے نظام کے محافظ کے طور پر اس کھلی قانونی خلاف ورزی اور امن پر حملے کے خلاف دوٹوک موقف اختیار کریں۔خط کے اختتام میں عراقچی نے لکھا دنیا دیکھ رہی ہے، اور خبردار کیا کہ اگر اقوامِ متحدہ نے عملی اقدام نہ اٹھایا تو یہ بحران مزید شدت اختیار کرے گا اور عالمی سلامتی کو شدید نقصان پہنچے گا۔