اسلام آباد:پاکستان اور عالمی بینک میں پاکستان میں پائیدار ترقی اور طویل مدتی معاشی استحکام کے لیے سی پی ایف کی اہمیت اور کردار پر اتفاق کیا گیا ہے۔وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اور عالمی بینک کے ایک اعلی سطحی وفد کے درمیان جمعرات کو وزارتِ خزانہ میں ملاقات ہوئی۔ عالمی بنک کے وفد کی قیادت بنک کی منیجنگ ڈائریکٹر آپریشنز اینا بیئرڈے کر رہی تھیں۔ ملاقات کا مقصد دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانا، عالمی بینک کی مالی امداد کے منصوبوں کا جائزہ لینا، اور حال ہی میں ورلڈ بنک کے اشتراک سے شروع کیے گئے دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک(سی پی ایف) پر عمل درآمد میں تیزی لانا تھا۔بات چیت میں خاص طور پر سی پی ایف میں شامل ترجیحی شعبوں بالخصوص ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی صلاحیت اور آبادی کے نظم و نسق جیسے اہم موضوعات پر بات ہوئی۔ فریقین نے پاکستان میں پائیدار ترقی اور طویل مدتی معاشی استحکام کے لیے سی پی ایف کی اہمیت اور کردار پر اتفاق کیا۔اینا بیئرڈے نے مشکل لیکن ضروری معاشی اصلاحات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے حکومتِ پاکستان کے مسلسل عزم کو سراہا، اور ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے حکومتی کوششوں کی تعریف کی۔وفاقی وزیر محمد اورنگزیب نے سی پی ایف کے اہداف کے حصول کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کو معاشی منصوبہ بندی کا مرکزی جزو قرار دیا۔
انہوں نے سی پی ایف پر عمل درآمد کے لیے وزارت خزانہ اور دیگر تمام متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے ساتھ باہمی اشتراک کو موثر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔وزیر خزانہ نے وزارتِ خزانہ، وزارتِ موسمیاتی تبدیلی، اور دیگر متعلقہ اداروں کے اشتراک سے سی پی ایف پر موثر عمل درآمد کے لیے جامع فریم ورک کی تیاری اور سارے عمل کو مثر اور مربوط بنانے کے لیے کے لیے عالمی بینک کی تکنیکی معاونت کی درخواست کی۔بیئرڈے نے سی پی ایف کے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو عالمی بینک کی مکمل حمایت کا یقین دلایا اورمعاشی اصلاحات کے ساتھ ساتھ ٹیکس نظام، توانائی، اور سماجی تحفظ کے شعبوں میں بنک کے تعاون اور حمایت کا اعادہ کیا۔انہوں نے پاکستان کے انسانی وسائل کو مضبوط کرنے اور معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدامات کی بھی حمایت کی۔ملاقات کے آخر میں دونوں فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آنے والے مہینوں میں سی پی ایف کے موثر نفاذ انداز اور پاکستان کی پائیدار ترقی کے لیے مضبوط شراکت داری پر مبنی قریبی تعاون جاری رکھیں گے