بدھ, جون 25, 2025
ہوماہم خبریںپاکستان کی خبریںبھارت کو اپنی شکست سے سبق سیکھنا چاہیے، دہشتگردی کے مسئلے پر...

بھارت کو اپنی شکست سے سبق سیکھنا چاہیے، دہشتگردی کے مسئلے پر بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنا ہو گا، اسحاق ڈار

اسلام آباد:نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ خضدار حملہ ناقابل برداشت ہے، بھارتی پراکیسز باز آ جائیں، بھارت کو اپنی شکست سے سبق سیکھنا چاہیے، دہشتگردی کے مسئلے پر بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنا ہو گا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس منعقد ہوا جس میں سانحہ خضدار میں معصوم بچوں کی شہادت پر دعائے مغفرت کی گئی، ایوان میں سینیٹر شہادت اعوان نے دعا کرائی۔سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے سینیٹ اجلاس میں سانحہ خضدار پر بحث کیلئے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا جس کے بعد وقفہ سوالات کا ایجنڈا اجلاس کی کارروائی سے معطل کر دیا گیا۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ خضدار میں بس پر حملہ قابل مذمت ہے، بھارتی پراکسیز کو باز آجانا چاہیے، بھارت کی فضا اور زمین پر جو حالت ہوئی اس پر ان کو سبق سیکھنا چاہیے، ہمیں دہشتگردی کے مسئلے پر بیٹھ کر لائحہ عمل متعین کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ دہشت گردوں کو واپس آنے کی اجازت دینے کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ ہم نے 35 سے 40 ہزار افراد کو آنے دیا جس کی وجہ سے آج اس صورتحال کا سامنا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے پر بھرپور توجہ ہے۔ مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے ہمیں مل کر بیٹھنا چاہیے۔ اس فتنے کو ختم کرنا خطے کے لیے ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ اے پی ایس واقعہ میں بھی ہم نے دلخراش مناظر دیکھے، بلیم گیم میں نہیں پڑنا چاہتا، ماضی میں ہم نے بارڈرز کھول کر 40 ہزار لوگوں کو آنے دیا، ماضی میں یہاں دہشتگردوں کو لا کر بسایا گیا، پاکستان اور اس خطے سے دہشتگردی ختم کرنا بہت ضروری ہے، دورہ چین کے دوران بھی دہشتگردی کا معاملہ زیر بحث آیا۔ اسحاق ڈار نے افریقہ فرینڈ شپ سے متعلق قرارداد پیش کی اور کہا کہ افریقی ممالک نے اپنی آزادی کی کامیاب تحریکیں چلائیں، پاکستان افریقی ممالک کی آزادی کی تحریک کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی امن فورس کا اہم رکن ہے، پاکستان امن دستوں نے افریقہ میں قیام امن کیلئے اہم کردارادا کیا، روانڈا، گھانا، ایوری کوسٹ سمیت مختلف ممالک میں افریقی برادرز کی خدمت کی، 25 مئی کو پاکستان۔افریقہ دوستی کے دن کے طورپر منایا جائے گا،
پاکستان اورافریقہ کے درمیان پارلیمانی سفارتکاری کو فروغ دیا جائے گا۔اس موقع پر سینیٹربیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کل خضدار میں دہشتگردوں کی جانب سے معصوم بچیوں کو نشانہ بنایا گیا، شہید بچیوں کے ورثا سے دلی اظہار ہمدردی کرتا ہوں، حکومت سے کہنا چاہتا ہوں بس بہت ہو چکا، دہشتگرد اور ان کے سہولت کار کسی ہمدردی کے مستحق نہیں، بھارت متعدد دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا، دنیا پر ثابت کیا ہم اخلاقی، سفارتی اور فوجی لحاظ سے بالادست ہیں، خبردار کیا تھا زخمی چوہا مودی دہشت گردی سے بدلہ لینا چاہے گا۔بیرسٹر علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ ہم پرامن لوگ ہیں، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی، بھارت کی پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی، مسئلہ کشمیر،سندھ طاس معاہدہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔اس موقع پر سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ خضدار حملے کے پیچھے بھارت ہے،
بھارت دہشتگردوں کو پیسہ اور ٹریننگ دے رہا ہے، بھارت کو سبق مل گیا وہ ہمیں زیر نہیں کر سکتا، بھارت کو ہم نے جواب دیا ہے، بھارت کے تمام حربے ناکام ہوچکے۔انہوں نے کہا کہ بچیوں کے خون سے جو انقلاب اٹھے گا وہ بھارت کیلئے اورزیادہ نقصان دہ ہوگا۔عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو کچلنے میں کوئی دورائے نہیں ہونی چاہیے، دہشتگردوں کو کچلیں گے، ان کو مذاکرات کی میز پر نہیں لا سکتے، اختلاف کا مطلب یہ نہیں کہ دشمن سے رابطے کر کے جنگ کریں، بھارت وہ دشمن ہے جسے دشمنی کا بھی سلیقہ نہیں، نام نہاد ناراض لوگ حقوق کی جنگ نہیں لڑ رہے۔سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر کسی بھی قسم کی دہشتگردی کو ہر صورت ناکام بنایا جائے گا اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، معصوم بچوں کی شہادت پر ہم سب انتہائی افسردہ اور غمزدہ ہیں،یہ حملہ صرف خاندانوں پر نہیں بلکہ پوری قوم کے دل پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے لیے بی ایل اے جیسے گروہوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے، یہ ریاستی دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے جس پر ہم سینیٹ میں باقاعدہ قرارداد بھی منظور کریں گے۔انہوں نے یاد دلایا کہ بے نظیر بھٹو بھی دہشتگردی کا نشانہ بنیں لہذا یہ مسئلہ کسی ایک جماعت یا علاقے کا نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ شیری رحمان نے واضح کیاکہ بلوچستان میں دہشتگردی کرنے والے سیاسی لوگ نہیں بلکہ ریاست دشمن عناصر ہیں، سیاسی اختلافات کو دہشتگردی کے ذریعے طے نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ معصوم سکول بچوں کو سکول جاتے ہوئے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جو ناقابل معافی جرم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کئی آپریشنز کیے ہیں اور آج بھی یہ جنگ جاری ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ذمہ داری اور لچک کا مظاہرہ کیا لیکن دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کلبھوشن یادیو جیسے بھارتی جاسوس کو پاکستان نے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا جو دہشتگردی کے نیٹ ورک کا حصہ تھا۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے کئی رہنما بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کا نشانہ بنے اور ہم نے محترمہ بے نظیر بھٹو جیسی قیادت کو بھی دہشتگردی میں کھویا۔سینیٹر شیری رحمان نے ایوان کو آگاہ کیا کہ پاکستان کے پاس بھارت کی مداخلت اور دہشتگردی کے شواہد موجود ہیں جبکہ بھارت آج تک کسی بھی الزام کے ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ 87 گھنٹے کی کشیدگی میں بھارت نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جبکہ پاکستان نے صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنا کر اپنی اخلاقی برتری کا ثبوت دیا۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کی سرزمین پر کسی بھی قسم کی دہشتگردی کو ہر صورت ناکام بنایا جائے گا اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معصوم بچوں کی شہادت کا دلخراش واقعہ پیش آیا، روایتی جنگ میں شکست کے بعد بھارت کے آلہ کاروں نے خضدار میں بچوں کو شہید کیا، دہشتگردوں کو جواب دینے کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کی بنیاد پر پاکستان پر حملہ آور ہونے کے پیچھے ایک شدت پسند سوچ کارفرما ہے، آر ایس ایس کے خواب کا حصول بی جے پی نے حاصل کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان قائداعظم اور علامہ اقبال نے تشکیل دی، حالیہ دنوں میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دو قومی نظریے پر گفتگو کی، یہ ان کے ذہن کی چیز نہیں بلکہ ایک تاریخ تھی، اس کی آر ایس ایس کو بہت تکلیف ہوئی۔انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دینا قابل تحسین ہے۔سینیٹ اجلاس میں سینیٹر ایمل ولی خان نے اے پی ایس سانحے کے بعد بننے والے نیشنل ایکشن پلان پر عدم عملدرآمد پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ان افسران کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی جنہوں نے اس پالیسی پر عمل نہیں کیا؟ پچاس سال میں یہ طے نہیں ہو سکا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، یہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ یہ دہشتگرد ہیں یا سٹریٹیجک اثاثے؟ وفاق میں 50، 60 وزارتیں بیٹھی کیا کر رہی ہیں؟انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے عوام اب پراکسی جنگوں سے تنگ آ چکے ہیں، ہمیں امن امریکا یا سعودیہ سے نہیں، اپنے دفاعی ادارے سے چاہیے، ایسے شاید جانوروں کو بھی نہ مارا جائے جیسے ہمارے معصوم بچوں کو شہید کیا گیا۔سینیٹر ایمل ولی نے خطے میں امن کی پالیسی اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایران اور افغانستان سے بات کرنی چاہیے اور مفروضوں سے نکل کر تجارت کی طرف جانا ہوگا۔ایمل ولی خان نے گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی اے کے متنازع ریمارکس پر احتجاج کا معاملہ بھی اجلاس میں اٹھایا، جس پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی رائے طلب کر لی۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے