کوئٹہ(یو این اے)بلوچستان نیشنل پارٹی کے ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری نے لانگ مارچ کے حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں پہلی مرتبہ ایک قوم دوست اور ترقی پسند جماعت جو کہ قومی راہشون سردار عطا اللہ خان مینگل کے فکر و فلسفہ اور نظریات سے لیس ہے اور سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں وطن کے ننگ و ناموس کی حفاظت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قائدین ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ اور بیبرگ بلوچ سمیت دیگر کی رہائی اور جعلی ایف آئی آرز کے خلاف ایک طویل لانگ مارچ اور لکپاس پر بیس دنوں تک دھرنا دیا۔ جبکہ حکومت کی جانب سے اس لانگ مارچ کو روکنے کے لئے کارکنوں پر شیلنگ کی گئی درجنوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ سڑکوں کو کھود کر راستے بند کئے گئے لکپاس ٹنل کے دونوں اطراف میں کنٹینرز لگا کر تفتان اور کراچی شاہراہ کو پارٹی اور عوام کے لئے مکمل طور پر بند کیا گیا حتی کہ خود کش حملہ آور کو بھی استعمال کیا گیا مگر اس کے باوجود عوام کی کثیر تعداد اور پارٹی کارکنوں نے قائد بلوچستان کی قیادت میں بلا خوف و خطر رمضان المبارک کے آخری دنوں اور عیدالفطر کی نماز کو بھی لکپاس کے ویرانے میں ادا کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شدید انارکی اور افراتفری پھیلی ہوئی ہے یہاں جمہوریت کا نام و نشان بھی نہیں ہے بلکہ ایک غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے جس کی وجہ سے عوام میں خوف و ہراس اور ناامیدی پھیلی ہوئی ہے، ماورائے عدالت و آئین لوگوں کو اٹھانے اور لاپتہ کرانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دھرنے میں بلوچستان کے تمام مسائل کو اجاگر کیا گیا جس میں خواتین کا مسئلہ سر فہرست ہے۔ بلوچستان میں رونما ہونے والے دلخراش اور انسانیت سوز واقعات اور انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے آمرانہ طرز فکر، توسیع پسندانہ عزائم اور بااختیار طبقہ کی خاموشی کی وجہ سے عوام میں نفرت اور ناامیدی بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کو طاقت کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا تاریخ گواہ ہے کہ طاقت اور زور گوئی کا نتیجہ ہمیشہ خرابی کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ یہاں پر اصل مسئلہ بلوچستان کی جیو پولیٹیکل اور سٹرٹیجیک لوکیشن ہے اور ساحل و وسائل اور زیر زمین معدنیات ہے جس پر زور آور قوتوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں اسی لئے وہ بلوچوں کو کریش کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ بلوچستان کے ساحل و وسائل کی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ سکیں۔ اسمبلی میں بھی عوام کی حقیقی نمائندگی نہیں ہے بلکہ فارم 47 کے تحت پپیٹ ممبران کو بٹھایا گیا ہے جو عوام کی بجائے زور آور قوتوں کی دلالی کر رہے ہیں اور بلوچ وطن کے وسائل کو کوڑیوں کے مول بیچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے اس وقت تمام بلوچستانی عوام بی این پی اور سردار اختر جان مینگل سے امید لگائے بیٹھے ہیں جس میں دانشور طبقہ، طلبا، مزدور اور ہر قوم و نسل اور عقیدے کے لوگ شامل ہیں۔