اسلام آباد:جوڈیشل کمیشن نے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی سفارش کردی،جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی منظوری دی گئی،جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو سندھ سے ممبر جوڈیشل کمیشن،بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو جوڈیشل کمیشن کے ممبر،اسلام ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی، پشاور ہائی کورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کردیاگیا،جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کثرت رائے سے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ جج بنانے کی سفارش کی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججز سے متعلق 2 جولائی 2024 کے ریمارکس حذف کردیے گئے جبکہ ججز کا عوامی تاثر درست نہ ہونے کے ریمارکس کثرت رائے سے حذف کیے گئے۔۔چیف جسٹس یحیٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کااجلاس جمعہ کومنعقدکیاگیاجس میں تمام ممبران نے شرکت کی اس دوران اجلاس تقریبااڑھائی گھنٹے تک جاری رہا۔سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے پانچ میں سے دو ججز کو عدالت عظمیٰ میں تعینات کرنے کے معاملہ پر غوکیاگیا،اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق دو جولائی 2024 کے اجلاس میں دی گئی آبزرویشن حذف کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ہائیکورٹس میں قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ ممبر جوڈیشل کمیشن کی تقرری کا معاملہ بھی زیر غور رہا۔لاہور ہائی کورٹ سے دو ججز کی سپریم کورٹ تعیناتی کے لیے پانچ سینیئر ججز کے ناموں پر غور کیا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی سپریم کورٹ جج تعیناتی پر غور کیاگیا۔جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد شیخ اور جسٹس صداقت علی خان کی سپریم کورٹ تعیناتی پر غورکیاگیا۔جوڈیشل کمیشن نے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی سفارش کردی،جسٹس علی باقر نجفی کی تعیناتی کی منظوری اکثریت کی بنیاد پر کی گئی، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی منظوری دی گئی،، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق حذف کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو سندھ سے ممبر جوڈیشل کمیشن،بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو جوڈیشل کمیشن کے ممبر،اسلام ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی، پشاور ہائی کورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کردیاگیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان بیرسٹرگوہر اورعلی ظفر نے بھی جسٹس باقرنجفی کے حق میں ووٹ دیا۔ذرائع کے مطابق جسٹس شجاعت علی خان اورجسٹس باقرنجفی کیخلاف کمیشن کی مخالفانہ رائے متفقہ طورپرحذف کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔واضح رہے کہ جسٹس باقرنجفی نے ماڈل ٹا?ن عوامی تحریک سانحہ پرانکوائری رپورٹ مرتب کی تھی وہ لاہور ہائی کورٹ کے سینئرموسٹ جج ہیں تاہم ان کی جگہ جسٹس عالیہ نیلم کوچیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ بنایاگیاتھاانکی منظوری بھی جوڈیشل کمیشن نے دی تھی۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججزکی تعیناتی کے لیے جسٹس (ر)شوکت صدیقی کوجوڈیشل کمیشن کارکن تعینات کیاگیاہے ان کوسپریم کورٹ نے ریٹائرمنٹ کے بعدبطورجج اسلام آبادہائی کورٹ بحال کیاتھااب وہ بطورممبراسلام آباد ہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس کے تقررمیں اپنے ووٹ کاحق استعمال کرسکیں گے جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے چودہ اپریل کواسلام آباد ہائی کورٹ کے ججزکی جانب سے سنیارٹی کے معاملے پر دائردرخواست کی سماعت کرنے جارہاہے اس کے فیصلے کے بعدہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کافیصلہ کیاجائیگا۔ جسٹس سردارسرفرازڈوگربطورقائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ذمہ دارہاں اداکررہے ہیں جبکہ ان کے ساتھی ججزکے درمیان سردمہری بھی چل رہی ہے بنچوں کی تشکیل پربھی تنازعہ چل رہاہے جمعہ کوبھی دوججزنے بارہ صفحات پر مشتمل فیصلہ بھی جاری کیاہے۔ دریں اثناء جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کثرت رائے سے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ جج بنانے کی سفارش کی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججز سے متعلق 2 جولائی 2024 کے ریمارکس حذف کردیے گئے جبکہ ججز کا عوامی تاثر درست نہ ہونے کے ریمارکس کثرت رائے سے حذف کیے گئے۔