اتوار, دسمبر 28, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںپنجگور میں لیویز اہلکاروں کی احتجاجی ریلی، لیویز فورس کو ناکام ظاہر...

پنجگور میں لیویز اہلکاروں کی احتجاجی ریلی، لیویز فورس کو ناکام ظاہر کرکے پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ قبول نہیں، مظایرین

پنجگور میں لیویز فورس کے جوان پولیس انسام کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، لیویز ہیڈ کوارٹر سے میر چاکر خان رند چوک تک ریلی پولیس میں انضمام نامنظور کے نعروں لگائے تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دیگر اضلاع کی طرح پنجگور میں بھی لیویز فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف ریلی نکالی گئی لیویز فورس کے جوانوں نے ضلع ہیڈ کوارٹر سے چاکر اعظم رند چوک تک ریلی نکالی میں شامل فورس کے جوانوں نے پولیس کے ساتھ انضمام نامنظور کے نعرے لگائے شرکا کے مختلف پلے کارڈز بھی اٹھار کھے تھے جن پر لیویز فورس کو بحال کرنے کے مطالبات درج تھے۔

لیویز کے جوانوں سے ر سالدار میجر صابر علی گچکی دفعدار محمد اعظم رئیس زبیر شاه اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام ایک غیر آئینی عمل ہے جبکہ کوئی قانونی جواز نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اس غیر آئینی انضمام سے لیویز فورس کے جوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا ہے، فورس کے جو سینئر اہلکار ہیں انکی پرو موشن کا مسئلہ پیچیدگیوں کا شکار ہے اور ساتھ میں لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو بھی مسخ کیا گیا ہے۔

انضمام کے لیے یہ جواز بنانا کہ لیویز ایک ناکام فورس ہے اس لیے اسے پولیس میں ضم کیا گیا ہے، لیویز فورس میں خدمات سر انجام دینے والے جوانوں کے لیے باعث تکلیف دہ ہے کیونکہ لیویز فورس کے جوانوں کی قربانیاں کسی بھی فورس سے کم نہیں ہیں بلکہ لیویز فورس کے بے شمار جوان اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہوگئے اور شہادتوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس غیر آئینی عمل کے خلاف ہم ہر قانونی فورم پر دستخط دینے بلوچستان کے عوام لیویز فورس کی کارکردگی سے ناصرف مطمئن ہیں بلکہ اپنے طور پر پولیس کے ساتھ لیویز فورس کو ضم کرنے کے خلاف آواز بھی اٹھارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جب لیویز فورس کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تو اس دوران یہ میں فورس کے آفیسران کو تمام عمل سے باہر رکھا گیا اور عوامی مزاج اور انکی خواہشات کا بھی خیال نہیں رکھا گیا کہ بلوچستان کے عوام پولیس نظام کو پسند کرتے ہیں یا لیویز فورس کی حیثیت برقرار رکھنے کے حامی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ عوام میں آکر ر یفرنڈم کرتے اس کے بعد جو بھی فیصلہ سامنے آتا وہ ہر کسی کے لیے قابل قبول ہوتا ہے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک فورس جس کی صدیاں پرانی تاریخ ہے اور بلوچستان کے قبائلی معاشرے میں اس کا کردار اور تکریم ہے اسے بغیر کسی ٹھوس جواز کے صرف مفروضوں کی بنیاد پر جاء کار کسی دوسرے فورس میں جا کر ضم کیا جائے بلوچستان کے عوام لیویز فورس سے دلی محبت کرتے ہیں اور ایک بااعتماد فورس کے طور پر لیویز فورس لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا چکا ہے حکومت فیصلہ واپس لیکر لیویز فورس کو اسکی اصل پوزیشن پر بحال اور برقرار رکھے

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے