اتوار, دسمبر 28, 2025
ہوماہم خبریںبین الاقوامی خبریںشمالی کوریا نے ٹرمپ کے جنوبی کوریا کے دورے سے قبل بیلسٹک...

شمالی کوریا نے ٹرمپ کے جنوبی کوریا کے دورے سے قبل بیلسٹک میزائل فائر کر دیے

جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے بدھ کے روز بظاہر کئی کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں، ، یہ واقعہ جنوبی کوریا میں ہونے والی اہم ایشیا پیسیفک رہنماؤں کی میٹنگ سے ایک ہفتہ قبل پیش آیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ پیانگ یانگ کی جانب سے مئی کے بعد پہلا بیلسٹک میزائل تجربہ تھا، جس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد پابندیوں کو نظرانداز کیا ہے۔

یہ پہلا ایسا تجربہ بھی تھا جب سے لی جے میونگ جنوبی کوریا کے صدر منتخب ہوئے ہیں، جن کا منشور شمالی کوریا کے ساتھ رابطے بڑھانے پر مبنی ہے۔

لی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اگلے ہفتے جنوبی کوریا میں ہونے والے ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اے پی ای سی) فورم کے اجلاس کے دوران ملاقات متوقع ہے، ٹرمپ کی ملاقات چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ہونے کی امید ہے۔

جنوبی کوریا نے بتایا کہ اس نے بدھ کی صبح دارالحکومت پیانگ یانگ کے قریب سے شمال مشرقی سمت میں داغے گئے کئی میزائلوں کا پتہ لگایا ہے، جو ممکنہ طور پر کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل تھے۔

یہ اطلاع جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ایک بیان میں دی۔

لی اور ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن سے ملاقات کے امکان پر بات کی ہے، جب امریکی صدر جنوبی کوریا کا دورہ کریں گے، تاہم پیانگ یانگ کی طرف سے اس تجویز پر کوئی عوامی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

امریکی حکام نے غیررسمی طور پر غیر فوجی زون (ڈی ایم زیڈ) کے دورے پر غور کیا تھا، جو دونوں کوریاؤں کو جدا کرتا ہے، لیکن اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔

جنوبی کوریا نے پانمنجوم کے بین الکوریائی گاؤں میں جوائنٹ سیکیورٹی ایریا (جے ایس اے) کے سیاحتی دورے نومبر کے اوائل تک معطل کر دیے ہیں، تاہم کِم سے ملاقات کے کسی منصوبے کی تصدیق نہیں کی گئی۔

ٹرمپ اور کِم جونگ اُن نے ٹرمپ کی 2017 سے 2021 کی پہلی مدتِ صدارت کے دوران 3 سربراہی ملاقاتیں کی تھیں، اور ایک دوسرے کو کئی خطوط لکھے تھے، جنہیں ٹرمپ نے ’خوبصورت‘ قرار دیا تھا، لیکن یہ غیرمعمولی سفارتی کوشش اس وقت ناکام ہوگئی جب امریکا نے کِم سے اپنے جوہری ہتھیار ترک کرنے کا مطالبہ کیا۔

ستمبر میں، کِم نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی ’اچھی یادوں‘ کا ذکر کیا اور کہا کہ اگر واشنگٹن جوہری ہتھیاروں کی تنسیخ پر اصرار چھوڑ دے تو بات چیت میں کوئی قباحت نہیں، لیکن وہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے اپنے جوہری ہتھیار کبھی نہیں چھوڑیں گے۔

سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سے وابستہ وِکٹر چا نے کہا کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن میں کہیں ‘غیر جوہری بنانا ہمارا ہدف ہے’ کہیں، اور پھر پانمنجوم جا کر یہ تسلیم کر لیں کہ ‘کِم جونگ اُن ایک جوہری طاقت ہے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ مختصر ملاقات ہی کیوں نہ ہو، امریکا کو درپیش دیگر مسائل کے تناظر میں یہ کوئی بری بات نہیں ہوگی۔

بروکنگز انسٹیٹیوشن میں سینئر فیلو اینڈریو یو کہتے ہیں کہ اگرچہ ٹرمپ-کِم ملاقات ناممکن نہیں، مگر امریکی صدر کے مصروف شیڈول کی وجہ سے اس کا امکان کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ صرف ایک رات، دو دن کے لیے وہاں ہوں گے، اور چوں کہ شی-ٹرمپ ملاقات پہلے ہی طے ہے، اس لیے یہی امریکی حکومت کی زیادہ تر توجہ کا مرکز ہوگی۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گزشتہ دہائی کے دوران اپنی میزائل صلاحیتوں میں مسلسل اضافہ کیا ہے, اس نے ایسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی آزمائے ہیں جو درست زاویے پر فائر کیے جائیں تو امریکی سرزمین تک پہنچ سکتے ہیں۔

جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ اس نے لانچ سے قبل نقل و حرکت دیکھی تھی، پھر میزائلوں کی پرواز کو ٹریک کیا جو تقریباً 350 کلومیٹر (217 میل) تک گئے۔

ایک فوجی اہلکار نے بتایا کہ میزائل بظاہر شمالی کوریا کی سرزمین کے اندر ہی گرے۔

جاپان کی نئی وزیر اعظم سَنائے تاکائچی نے کہا کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربے سے جاپان کی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں پہنچا، اور ٹوکیو امریکا کے ساتھ حقیقی وقت میں معلومات کا تبادلہ کر رہا ہے۔

شمالی کوریا نے آخری بار 8 مئی کو مشرقی ساحل سے کئی کم فاصلے کے میزائل داغے تھے۔

اس ماہ کے اوائل میں شمالی کوریا نے اپنے تازہ ترین بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کو ایک پریڈ میں پیش کیا تھا، جس میں چینی وزیر اعظم بھی شریک ہوئے تھے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے