ہفتہ, اکتوبر 18, 2025
ہوماہم خبریںبین الاقوامی خبریںیمن: حوثی آرمی چیف میجر جنرل محمد الغماری کی اسرائیلی حملے میں...

یمن: حوثی آرمی چیف میجر جنرل محمد الغماری کی اسرائیلی حملے میں شہادت کی تصدیق

یمن کے حوثی آرمی چیف اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے، گروپ نے میجر جنرل محمد الغماری کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے انتقام کی دھمکی دے دی۔

فوجی بیان میں کہا گیا کہ میجر جنرل محمد الغماری دشمن اسرائیل کے خلاف ایک باعزت جنگ میں مارے گئے، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ان کی شہادت کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب 2 سالہ غزہ جنگ میں جنگ بندی کو چند ہی دن گزرے ہیں، جس دوران حوثیوں نے بارہا اسرائیلی اہداف اور بحیرہ احمر میں کارگو جہازوں کو نشانہ بنایا تھا۔

حوثی بیان کے مطابق میجر جنرل محمد الغماری اپنے چند ’ساتھیوں‘ اور اپنے 13 سالہ بیٹے کے ساتھ شہید ہوئے، تاہم حملے کی تاریخ نہیں بتائی گئی۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ستمبر کے آخر میں یمن پر کیے گئے آخری بڑے فضائی حملے میں حوثیوں کے جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

تاہم اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے جمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’محمد الغماری اپنے زخموں کے باعث چل بسے، ان کے مطابق یہ وہی حملہ تھا جو اگست میں کیا گیا تھا، جس میں حوثی وزیرِاعظم اور ان کی کابینہ کا نصف حصہ مارا گیا تھا‘۔

اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ محمد الغماری ’ان دہشت گرد کمانڈروں میں شامل تھے جو ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے تھے، ہم ان سب تک پہنچیں گے‘۔

ایران کے ’محورِ مزاحمت‘ میں شامل حوثی گروپ نے غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی اور امریکی افواج کے ساتھ متعدد بار حملوں کا تبادلہ کیا، بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے اپنی مہم کے دوران 758 فوجی کارروائیاں کیں اور 1835 ہتھیار، بشمول ڈرون اور میزائل استعمال کیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’دشمن کے ساتھ تصادم کے ادوار ختم نہیں ہوئے، اور صہیونی دشمن کو اپنے کیے گئے جرائم کی بازپرس اور سزا ملے گی‘۔

حوثیوں نے غزہ جنگ کے آغاز میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بحیرہ احمر اور خلیج عدن کے مصروف تجارتی راستے پر اسرائیل سے منسلک جہازوں پر حملے شروع کیے تھے، ان کے بار بار کیے گئے ڈرون اور میزائل حملوں کے جواب میں اسرائیل نے شدید فضائی کارروائیاں کیں، جن میں اگست کا وہ حملہ بھی شامل تھا جس میں وزیرِاعظم اور دیگر 11 سینئر اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکا کی 7 ہفتے طویل بمباری کے نتیجے میں حوثیوں کے مطابق 300 افراد مارے گئے۔

حوثی، جو یمن کے شمالی پہاڑی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، گزشتہ ایک دہائی سے دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے بڑے حصے پر قابض ہیں۔

سنہ 2015 کے اوائل میں سعودی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کی جانب سے کیے گئے حملے بھی انہیں ہٹانے میں ناکام رہے، جبکہ اس جنگ نے عرب دنیا کے غریب ترین ملک یمن کو ایک بڑے انسانی بحران سے دوچار کر دیا۔

حوثیوں نے براہِ راست اسرائیل پر محمد الغماری کی شہادت کا الزام نہیں لگایا، لیکن کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ ختم نہیں ہوئی اور وہ ’اپنے جرائم کی سخت سزا‘ پائے گا۔

گزشتہ اگست میں اسرائیل نے صنعا میں فضائی حملوں کے دوران حوثی گروپ کے چیف آف اسٹاف، وزیرِ دفاع اور وزیرِاعظم کو نشانہ بنایا تھا، اس وقت اسرائیل نے کہا تھا کہ حملے کا ہدف محمد الغماری سمیت دیگر سینئر اہلکار تھے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے