جمعرات, اکتوبر 9, 2025
ہوماہم خبریںپاکستان، چین، روس اور ایران کا افغانستان میں دہشتگردوں کی موجودگی پر...

پاکستان، چین، روس اور ایران کا افغانستان میں دہشتگردوں کی موجودگی پر پھر اظہار تشویش، افغانستان کو دہشت گردی اور بیرونی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے

پاکستان نے چین، روس اور ایران کے ساتھ مل کر افغانستان میں ’استحکام اور امن‘ کے عزم کو دہرایا ہے، جب کہ اس نے پڑوسی ملک میں ’دہشت گردوں کی موجودگی‘ پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

یہ پیش رفت ماسکو میں ہونے والے چہار فریقی اجلاس کے موقع پر سامنے آئی ہے۔

روسی وزارتِ خارجہ کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ یہ پیش رفت ماسکو فارمیٹ کنسلٹیشنز برائے افغانستان کے ساتویں اجلاس کے پس منظر میں ہوئی ہے، جس میں بھارت، ایران، قازقستان، چین، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے نمائندے افغانستان سے متعلق امور پر گفتگو کے لیے شریک ہیں۔

اجلاس آج بعد میں منعقد ہوگا۔

پاکستان کے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی محمد صادق خان اس وقت روس میں موجود ہیں، انہوں نے ایک پوسٹ میں بتایا کہ چہار فریقی اجلاس میں ہونے والی بات چیت کے دوران ’شرکا نے ایک مستحکم، خودمختار اور پُرامن افغانستان کے عزم کا اعادہ کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کو دہشت گردی اور بیرونی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے۔‘

افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، ایلچی نے مزید کہا کہ شرکا نے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہتر ہم آہنگی اور مشترکہ کارروائی‘ پر اتفاق کیا۔

علاوہ ازیں، خان نے اپنے چینی اور ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتوں میں علاقائی سلامتی، انسدادِ دہشت گردی کے تعاون اور افغانستان میں انسانی بحران کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ایک بیان میں کہا گیا کہ ایرانی ہم منصب محمد رضا بہرامی کے ساتھ ملاقات میں، صادق خان نے ’افغانستان میں تازہ ترین صورتحال، بالخصوص دہشت گردی‘ پر تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’دونوں فریقین نے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مسلسل بات چیت اور ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا۔‘

اسی طرح صادق خان کے بیان میں کہا گیا کہ چین کے نمائندے یو شیاویونگ کے ساتھ ملاقات میں، دونوں ممالک نے ’خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے فروغ کے لیے مربوط حکمتِ عملی‘ پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ملاقات نے پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط شراکت داری کو اجاگر کیا جو مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور علاقائی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘

صادق خان نے اپنے روسی ہم منصب ضمیر کابلوف کے ساتھ بھی ملاقات کی، جس میں افغانستان میں علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے اقدامات پر بات ہوئی۔

آج کے اجلاس میں افغانستان کی نمائندگی وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کریں گے، جو پیر کے روز ماسکو روانہ ہوئے تھے۔

افغان وزارتِ خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا تکل نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ پہلا موقع ہے کہ اسلامی امارتِ افغانستان کے وزیرِ خارجہ ماسکو فارمیٹ میں باضابطہ رکن کے طور پر شرکت کر رہے ہیں۔‘

جولائی میں روس، افغانستان میں طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔

حافظ ضیا تکل کے مطابق افغان وزیرِ خارجہ متقی ’افغانستان اور خطے کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے‘ پر افغانستان کا مؤقف پیش کریں گے۔

روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا کے مطابق امیر متقی کی روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ الگ ملاقات بھی متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’گفتگو میں دوطرفہ تعاون کے موجودہ امور پر بات ہوگی، اور ملاقات بند دروازوں کے پیچھے ہوگی۔‘

زاخارووا کے مطابق ’ترجیح افغان قومی مفاہمت کو فروغ دینے اور خطے کے ممالک اور کابل کے درمیان سیاسی، اقتصادی، انسدادِ دہشت گردی اور انسدادِ منشیات کے شعبوں میں عملی تعاون کو وسعت دینے پر دی جائے گی۔‘

پچھلے اجلاسوں میں، ماسکو فارمیٹ کنسلٹیشنز نے افغان حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے بین الاقوامی وعدوں پر قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے، تمام دہشت گرد گروہوں کو بلا امتیاز ختم کرے، اور افغان سرزمین کو اپنے ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔‘

پاکستان 2016 سے ماسکو فارمیٹ کنسلٹیشنز کا فعال رکن ہے، جب یہ فورم پہلی بار قائم ہوا تھا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے