ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹویٹ کیس میں ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر فرد جرم عائد کر دی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ فرد جرم کے وقت کورٹ روم میں موجود نہیں تھے۔
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت ایمان مزاری اور ہادی علی کے خلاف ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔
عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر فرد جرم عائد کی، عدالت نے استفسار کیا کہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کہاں ہیں؟
معاون وکیل نے کہا کہ وہ عدالت میں پیش ہوئے تھے، اب راولپنڈی میں پیشی پر گئے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ملزمان کس سے اجازت لے کر گئے ہیں؟ عدالت کی جانب سے فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی، معاون وکیل نے کہا کہ عدالت فرد جرم کی نقل فراہم کر دے۔
فاضل جج نے کہا کہ آپ طریقہ کار کے ذریعے نقل کے لیے درخواست دیں۔
اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں متنازع ٹوئٹس کیس میں ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے خلاف چالان کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے ملزمان کے خلاف 7 صفحات پر مشتمل چالان جمع کرایا، چالان میں پراسیکیوشن کے 4 گواہان کی فہرست بھی شامل ہے۔
چاروں گواہان این سی سی آئی اے میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں، چالان میں ایمان مزاری کے مختلف ٹوئٹس کا متن بھی درج ہے۔
چالان میں کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری کی ٹوئٹس کو ہادی علی چٹھہ نے ری ٹوئٹ کیا۔
یاد رہے کہ سماجی کارکن ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کیخلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
این سی سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر عائد کی تھی۔
یہ مقدمہ الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا تھا۔