جمعرات, اکتوبر 9, 2025
ہوماہم خبریںشہادت کیلئے تیار ہیں، ہتھیار کبھی نہیں چھوڑیں گے، حزب اللہ کا...

شہادت کیلئے تیار ہیں، ہتھیار کبھی نہیں چھوڑیں گے، حزب اللہ کا حسن نصراللہ کی پہلی برسی پر اعلان

حزب اللہ نے اپنے شہید قائد حسن نصر اللہ کی پہلی برسی کے موقع پر ہتھیار چھوڑنے سے صاف انکار کردیا، حسن نصر اللہ کو 27 ستمبر 2024 کو بیروت کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید کیا گیا تھا، ان کی شہادت اور اسرائیل کے ہاتھوں عسکری صلاحیت کے بڑے حصے کی تباہی کے بعد حزب اللہ کا لبنانی سیاست پر کنٹرول کمزور پڑ گیا ہے اور بیروت حکومت نے فوج کو تنظیم سے ہتھیار چھیننے کا حکم دیا ہے۔

حزب اللہ کے ڈپٹی سربراہ نعیم قاسم نے ہفتے کو اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم اپنے ہتھیار کبھی نہیں چھوڑے گی، یہ اجتماع بیروت کے جنوبی نواح میں اسرائیلی فضائی حملے میں ایک سال قبل شہید ہونے والے ان کے پیشرو حسن نصر اللہ کی پہلی برسی کے موقع پر منعقد کیا گیا۔

نعیم قاسم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنے ہتھیار کبھی نہیں چھوڑیں گے اور نہ ہی ان سے دستبردار ہوں گے‘، انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم شہادت کے لیے تیار ہیں‘۔

ہزاروں افراد نصر اللہ کے مزار کے پاس جمع ہوئے، جہاں حزب اللہ کے پیلے پرچم کے ساتھ لبنانی، فلسطینی اور ایرانی پرچم بھی لہرائے گئے، شرکا نے ’امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد‘ کے نعرے لگائے اور بلند آواز میں انقلابی و مذہبی نغمے گونجتے رہے۔

کئی شرکا نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، عراق میں مقیم 51 سالہ وسام حدروج نے کہا کہ ’پچھلی جنگ کے بعد جو کچھ ہوا اس نے ہمارے جذبے اور قوت میں اضافہ کیا ہے، آج ہمارے پاس ایک نیا مقصد ہے، ہم اپنے ہتھیاروں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور نہ ہی انہیں حوالے کریں گے‘۔

ایک اور نوجوان طالب علم علی جعفر نے کہا کہ ’ہتھیار حوالے کرنا اندرونی اور بیرونی دشمنوں کا خواب ہے، لیکن یہ خواب ہی رہے گا‘، 18 سالہ زہرہ حیدر نے کہا کہ ’ہم نے مشکل وقت گزارا ہے، لیکن ہمارے پاس ہمت اور طاقت ہے کہ اپنے ہتھیار کبھی نہ چھوڑیں اور دشمن کے آگے نہ جھکیں‘۔

تقریب میں ایران کے سیکیورٹی چیف علی لاریجانی بھی شریک تھے، تہران حزب اللہ کا اہم حامی ہے۔

حزب اللہ حسن نصر اللہ اور ان کے نائب ہاشم صفی الدین کی شہادت کی یاد میں کئی تقریبات منعقد کررہی ہے، جمعرات کو بیروت کے مشہور راوشے راک پر ان کی تصاویر آویزاں کی گئیں، حالانکہ حکومت نے اجازت نہیں دی تھی، اس اقدام نے حکومت پر تنقید کو جنم دیا۔

لبنان کے صدر جوزف عون نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ دکھ بھرا دن اتحاد کا ذریعہ بنے اور اس بات کو تقویت دے کہ لبنان کی بقا ایک متحد ریاست، ایک فوج اور آئینی اداروں میں ہے جو خودمختاری اور وقار کا تحفظ کرتے ہیں‘۔

اگرچہ نومبر 2024 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اسرائیل نے لبنان پر باقاعدہ حملے جاری رکھے ہیں اور اب بھی اس کی فوج لبنان کے اندر 5 سرحدی مقامات پر موجود ہے۔

حزب اللہ پر شدید دباؤ ہے کہ وہ ہتھیار حوالے کرے، اور لبنانی فوج نے جنوبی علاقے سے اس عمل کا آغاز کرنے کے لیے منصوبہ بھی تیار کیا ہے، امریکا اور اسرائیلی حملے بھی اس دباؤ کا حصہ ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لبنان کی کوششوں کی تعریف کی، مگر کہا کہ وہ محض باتیں نہیں بلکہ عملی اقدامات چاہتے ہیں۔

لبنان کی خانہ جنگی کے بعد حزب اللہ واحد بڑی مسلح تنظیم تھی جسے ہتھیار رکھنے کی اجازت ملی تھی کیونکہ وہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی قبضے کے خلاف برسرِپیکار تھی۔

تنظیم کا اثرورسوخ جنوبی اور مشرقی لبنان اور جنوبی بیروت میں زیادہ ہے، اکتوبر 2023 میں حزب اللہ نے حماس کی حمایت میں اسرائیل پر راکٹ داغنا شروع کیے تھے، مہینوں تک جاری رہنے والی جھڑپیں ستمبر 2024 میں مکمل جنگ میں بدل گئیں، جس کے دو ماہ بعد جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے