کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)کے مرکزی رہنماں نے بی وائی سی کے خلاف حکومتی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے تین روزہ سوگ اور عید سادگی سے منانے کا اعلان کردیا عید کے فورا بعد بلوچستان کانفرنس منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں اور مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندوں کو مدعو کیا جائے گا۔یہ اعلان بی این پی رہنماوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر ملک نصیر شاہوانی، آغا حسن بلوچ، ملک عبدالولی کاکڑ، ثنا بلوچ، غلام رسول مینگل، غلام نبی مری اور ٹکری شفقت لانگو بھی موجود تھے۔ بی این پی رہنماں کا کہنا تھا کہ بی وائی سی کے خلاف ظالمانہ کارروائیوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، اور پارٹی عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ ملک نصیر شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مقدس ماہ رمضان المبارک کے مہینے میں ظلم کا بازار گرم ہے بلکہ پورا بلوچستان کربلا کا منظر پیش کررہا ہے بی وائی سی ایک پر امن تنظیم ہے یہ ان کا جمہوری حق ہے کہ لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کی آواز بلند کریں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں جعفر ایکسپریس ٹرین حادثے کے بعد کوئٹہ کے قبرستانوں میں نامعلوم لاشوں کی دل ہلادینے والے مناظر دیکھ کر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت ہر شہری کا دل خوف و ہراس میں مبتلا ہے اور اس انسانی سوز مناظر کے بعد بی وائی سی کی پر امن دھرنے سے لاشوں کی اغوا اور پر امن دھرنے پر دعوہ اور تین معصوم شہریوں کو گولی سے مارنے کے مناظر سمیت بی وائی سی کی قیادت پر آنسو گیس اور فائرنگ گرفتاریوں نے نام نہاد نظام کی حقیقت سب پر آشکار کیا ہے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچستان کئی خواتین جیلوں میں پابند سلاسل ہے تقریبا 2سو عام شہری کوئٹہ کے مختلف تھانوں میں بند ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی ان یزیدی اقدامات کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتی اور بلوچستان نیشنل پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ بی وائی سی کی قیادت کو فی الفور رہا کیا جائے بلکہ بی وائی سی پر کریک ڈاون کی اجازت دینے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیا جائے آج بھی بلوچستان کے شاہراہیں بند ہیں تعلیمی ادارے بند ہیں چوری ڈکیتی جاری ہے بلوچستان کے وسائل کو لوٹ مار کی نئی تاریخ رقم کردی گئی ہے بلوچستان میں کشت وخون جاری ہے بلوچستان نیشنل پارٹی بی وائی سی پر ظالمانہ کاروائیوں کے خلاف تین روزہ سوگ اور عید سادگی سے منانے کا اعلا ن کرتی ہے عید کے فورا بعد بلوچستان کانفرنس کا اعلان کردیا جائے گا جس میں بلوچستان کے تمام سیاسی پارٹیوں اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کو دعوت دی جائے گی۔