بدھ, اکتوبر 8, 2025
ہوماہم خبریںبین الاقوامی خبریںحماس نے غزہ میں ’ٹیکنوکریٹ انتظامیہ‘ پر رضامندی ظاہر کردی

حماس نے غزہ میں ’ٹیکنوکریٹ انتظامیہ‘ پر رضامندی ظاہر کردی

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ کے جامع معاہدے پر اپنی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔

ترک نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ انہوں نے 18 اگست کو ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر غزہ کا انتظام چلانے کے لیے آزاد قومی ٹیکنوکریٹ انتظامیہ کی تشکیل پر اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے اور تنظیم اب اسرائیل کے جواب کی منتظر ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ کے جامع معاہدے پر اپنی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔

ترک نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ انہوں نے 18 اگست کو ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر غزہ کا انتظام چلانے کے لیے آزاد قومی ٹیکنوکریٹ انتظامیہ کی تشکیل پر اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے اور تنظیم اب اسرائیل کے جواب کی منتظر ہے۔

حماس نے اپنے اس عزم کو دہرایا کہ وہ جامع معاہدے کے لیے تیار ہیں، جس کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔

منصوبے میں غزہ میں جاری نسل کشی کو ختم کرنا، اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، امداد کی فراہمی کے لیے سرحدی راستے کھولنا اور تعمیر نو کا آغاز بھی شامل ہے۔

حماس نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ انتظامیہ کو قبول کرنا اس کوشش کا حصہ ہے اور اُس سوال کا جواب بھی دے، جو اسرائیلی حکام اگلے دن کے حوالے سے کرتے آئے ہیں کہ غزہ میں حکمرانی کون کرے گا اور جسے وہ قتل و غارت کے طویل عرصے تک جاری رہنے کی توجیہ کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، جن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گرفتاری کا وارنٹ جاری کر رکھا ہے، جزوی معاہدے کے بجائے اب ایک جامع معاہدے پر زور دے رہے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی 3 ستمبر کو کہا تھا کہ غزہ میں موجود تمام اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔

گزشتہ دسمبر قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں حماس اور فتح پارٹی اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ غزہ کے معاملات چلانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے، تاہم فلسطینی اتھارٹی نے اس کمیٹی کے قیام کو مسترد کر دیا تھا اور اصرار کیا کہ غزہ کی حکمرانی کی ذمہ داری اسی کے پاس ہونی چاہیے۔

غزہ میں جاری قتل عام نے خطے کو کھنڈرات میں بدل دیا ہے، تقریبا 2 سال سے جاری اسرائیلی جارحیت نے 63 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا، آبادی کے بیشتر حصے کو بے گھر اور اس علاقے کو قحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے