بدھ, اکتوبر 8, 2025
ہوماہم خبریںایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں میں سست روی کے باعث 42...

ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں میں سست روی کے باعث 42 ارب روپے کے خسارے کا سامنا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ میں ریونیو وصولی کے ہدف سے تقریباً 42 ارب روپے پیچھے رہ گیا، جس کی بڑی وجہ گھریلو سیلز ٹیکس کی مد میں کمی ہے۔

جولائی اور اگست کے دوران ایف بی آر نے 16.57 کھرب روپے اکٹھے کیے، جو 16.99 کھرب روپے کے ہدف سے کم ہیں، تاہم یہ پچھلے سال اسی مدت میں اکٹھے کیے گئے 14.36 کھرب روپے کے مقابلے میں 15 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں، ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 31 اگست کو معمولی اضافی وصولی سے مجموعی خسارے میں کچھ کمی آنے کی توقع ہے۔

سیلز ٹیکس کی مد میں کمی زیادہ تر کاروبار بند ہونے اور حالیہ سیلاب کے اثرات کی وجہ سے سامنے آئی، مزید برآں، مالی سال 2026 کے پہلے 2 ماہ میں بجلی و دیگر یوٹیلٹی بلز سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی 39 ارب روپے کی کمی ہوئی۔

جولائی اور اگست میں یوٹیلٹی سے اکٹھے کیے گئے محاصل 86 ارب روپے رہے، جو گزشتہ سال کے 125 ارب روپے سے کم ہیں، اس کمی کی وجہ بجلی کی بندش اور سولر توانائی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو قرار دیا گیا ہے، جس سے روایتی یوٹیلٹی ذرائع پر ٹیکس شدہ کھپت میں کمی آئی ہے۔

اگست میں ایف بی آر کو 54 ارب روپے کے خسارے کا سامنا رہا، جہاں ہدف 951 ارب روپے تھا لیکن وصولی 897 ارب روپے رہی، تاہم اگست کی وصولی پچھلے سال اگست 2025 کے 777 ارب روپے کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہے۔

مالی سال2025 میں بھی ایف بی آر 163 ارب روپے کے خسارے سے دوچار ہوا تھا، حالانکہ ہدف میں دو بار کمی کی گئی تھی، مجموعی وصولی 117.37 کھرب روپے رہی جبکہ نظرثانی شدہ ہدف 119 کھرب روپے تھا, اس کے باوجود یہ وصولی مالی سال 2024 کے 93.01 کھرب روپے کے مقابلے میں 26.19 فیصد زیادہ رہی۔

ایف بی آر نے اعلان کیا ہے کہ وہ ٹیکس فراڈ کی روک تھام اور لیکیج پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کرے گا، جبکہ صنعتی شعبوں کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے ذریعے خاطر خواہ بہتری کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام کے تحت حکومت نے گزشتہ بجٹ میں 10.5 کھرب روپے کے اضافی اقدامات متعارف کرائے تھے، جن میں 655 ارب روپے کے نئے ٹیکسز اور 400 ارب روپے کی سخت نگرانی شامل تھی، مالی سال 26 کے لیے ریونیو ہدف 141.31 کھرب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

بجٹ کا بنیادی فوکس شعبہ جاتی ریلیف کا توازن، ٹیکس نیٹ کی توسیع، بوجھ کی منصفانہ تقسیم اور سخت ٹیکس نفاذ پر رہا، حکومت کو توقع ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکسیشن فریم ورک، کاربن لیوی اور ای کامرس و ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز پر ٹیکس کے نفاذ سے پاکستان عالمی مالیاتی اصولوں سے ہم آہنگ ہو جائے گا۔

مالی سال 2026 کے ابتدائی 2 ماہ میں ایف بی آر نے 118 ارب روپے کے ریفنڈز اور ریبیٹس جاری کیے، جو گزشتہ سال کے 132 ارب روپے سے کم ہیں، انکم ٹیکس کی وصولی 710 ارب روپے رہی، جو 696 ارب روپے کے ہدف سے 14 ارب زیادہ ہے اور پچھلے سال کے 603 ارب روپے کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ ہے۔

سیلز ٹیکس کی وصولی 631 ارب روپے رہی، جو ہدف سے 61 ارب کم ہے، لیکن گزشتہ سال کے 567 ارب روپے کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 202 ارب روپے جمع ہوئے جو ہدف سے 10 ارب زیادہ اور گزشتہ سال کے 170 ارب روپے کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہیں، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی 115 ارب روپے رہی جو ہدف سے 4 ارب کم ہے لیکن گزشتہ سال کے 96 ارب روپے کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے