بھارت حکومت نے کہا ہے کہ امریکا کو بھارت کی تقریباً 55 فیصد اشیائے تجارت کی برآمدات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے تحت آئیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے، ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری پر بطور سزا بھارتی سامان پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جس کے بعد امریکی منڈی میں بھارتی برآمدات پر کُل ڈیوٹی 50 فیصد تک پہنچ گئی، جو کسی بھی امریکی تجارتی شراکت دار پر عائد کردہ ڈیوٹی کی بلند ترین شرح میں سے ایک ہے۔
بھارت کے جونیئر وزیر خزانہ پنکج چوہدری نے ایک قانون ساز کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ بھارتی حکومت نے پیر کو فراہم کیے گئے تخمینے میں اس 25 فیصد ٹیرف کو شامل کیا تھا جو ٹرمپ نے ابتدائی طور پر عائد کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ محکمہ تجارت تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول برآمد کنندگان اور صنعت، کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ صورتحال کے بارے میں ان کی رائے حاصل کی جا سکے۔’
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر ٹرمپ کی جانب سے بھارتی اشیا پر 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے ایک دن کے بعد، گذشتہ جمعرات کو کہا تھا کہ وہ زرعی شعبے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
تین بھارتی عہدیداروں کے مطابق، نئی دہلی نے نئے امریکی ہتھیار اور طیارے خریدنے کے اپنے منصوبے بھی معطل کر دیے ہیں، جو اس بات کی پہلی ٹھوس علامت ہے کہ برآمدات پر صدر ٹرمپ کی جانب سے بلند ترین ٹیرف نافذ کرنے کے اعلان کے بعد دہائیوں میں پہلی بار دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت اور امریکا، جو بالترتیب دنیا کی سب سے بڑی اور پانچویں بڑی معیشتیں ہیں، کے درمیان اشیائے تجارت کا حجم گزشتہ مالی سال میں بھارتی حکومت کے تخمینوں کے مطابق تقریباً 87 ارب ڈالر تھا۔