کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی اجلاس اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کے زیر صدارت ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے کھیل و امو ر نوجوانان مینا مجید بلوچ نے قرار داد پیش کی جس میں انہوں نے بلوچ معاشرے میں خواتین کی اہمیت کردار اور احترام ہماری تہذیب اور ثقافت ایک اہم پہلوو ہے انہی اقتدار کو لے کر حکومت بلوچستان خواتین کو ہر شعبے میں آگے بڑھنے کے لیے انہیں ہر قسم کے مواقع فراہم کررہی ہے جس کی وجہ سے تعلیم سیاست اور سماجی شعبوں میں خواتین کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے خواتین میں آگے آنے اور ترقی کے عمل میں آگے بڑھنے کے لیے اعتماد بڑھ رہا ہے لیکن دوسری جانب سماج دشمن عناصر ان خواتین کو خود کش حملوں میں ا ستعمال کرکے اپنے مضموم مقاصد ادا کرنا چاتے ہیں بلوچی لباس جو ایک عزت کی نشانی تھی آج اسے ملک بھر میں خود کش حملوں کی وجہ سے مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی جائے قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے مینا مجید بلوچ کا کہنا تھا کہ بہت افسوس کی بات ہے بلوچ خواتین کشیدہ کاری کرکے اپنے بچیوں کو تعلیم کے لیے بیچتی ہے لیکن سماج دشمن عناصر انہیں خود کش حملوں میں استعمال کرکے بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا چاہتے ہیں
سانحہ جعفر ایکسپریس میں بے گناہ خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا کر جس طرح قتل عام کیا گیا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں حکومت دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے بھر پور اپریشن کریں تاکہ ان کا قلع قمع کیا جائے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے رکن اسمبلی میر زابد ریکی نے کہا کہ جمعیت علما اسلام بولان میں بے گناہ مسافروں کے قتل عام کی مذمت کرتی ہے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے ہمیشہ ملک کے آئین کی بات کی ہے لیکن دوسری جانب جس طرح مفتی شاہ میر وڈیرہ عبدالخالق موسیانی اور ہمارے دیگر کارکنوں کو شہید کیا جارہا ہے وہ بھی لمحہ فکریہ ہے حکومت آل پارٹیز کانفرنس بلائیں تاکہ بلوچستان کے حالت پر تمام سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھ جائیں ہم دہشتگردی کے خاتمے کے لیے حکومت کے ساتھ ہیں رکن صوبائی اسمبلی علی مدد جتک نے کہا کہ بولان میں جس طرح بے گناہ مسافروں کو شہید کیا گیا یہ آزادی کی جنگ نہیں کہ خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا کرکے بے گناہ شہریوں کا قتل عام کیا گیا دہشتگرد بلوچستان کو پاکستان سے جدا کرنا چاہتے ہیں ان کا یہ خواب کبھی بھی پورا نہیں ہوگا اس لیے وہ خواتین بمباروں کو استعمال کررہے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے قرار داد پر کہا کہ ملک دشمن قوتیں نہیں چاہتیں کے بلوچستان ترقی کریں بلوچستان مختلف قوموں کا گلدستہ ہیں یہاں کسی کا زبردستی ایجنڈہ مسلط نہیں کیا جاسکتا اگر میرے علاقے میں اس طرح کے حالات ہو ں تو میں مستعفی ہوکر ان کے خلاف تب تک لڑوں گا جب تک مجھ میں جان ہے رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ ہمارے سرزمین پر مختلف بین القوامی قوتوں کا جھگڑا ہے
جس میں بے گناہ افراد کو قتل کیا جاتا ہے جماعت اسلامی بے گناہ مسافروں کی قتل عام کی مذمت کرتی ہے ہم ان قوتوں کی بھی مذمت کرتے ہیں جو بلوچوں کو لاپتہ کرکے ان کی لاشیں ویرا نوں میں پھینکتے ہیں اس کے لیے ضروری ہے کہ مل بیٹھ کرکے مسئلے کا حل نکالا جائے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے بولان میں بے گناہ مسافروں کے قتل عام کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدل دشمن خواتین اور بچوں کو ڈھال بناکرکے جس طرح کی مضموم حرکتیں کررہے ہیں وہ قابل مزمت ہے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی خیر جان بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی بلوچستان میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی مزمت کرتی ہے تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ مل بیٹھ کرکے مسئلے کا حل نکالا جائے بندوق کسی مسئلے کا حل نہیں ہمیں سنجیدگی سے بیٹھ کرکے نوجوانوں کے محرومیوں کو ختم کرنا ہوگا ملک کو آئین و قانون کے تحت چلانا ہوگا صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ سانحہ بولان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے فوج دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے اپریشن کریں
اس طرح آئے روز بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا درست نہیں قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے فرح عظیم شاہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس میں دہشتگردی کے جس طرح مضموم حملہ کیا گیا ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں اس واقعے کی خبر بھارت کے ایک چینل پر چلی ہمسایہ ملک افغانستان میں بیٹھ کرکے ان حملوں کے لیے منصوبہ بندی کی جاتی ہے افغانوں کی ہم نے بڑے عرصے تک مہمان نوازی کی ہے لیکن اس کے باوجود افغان سرزمین بلوچستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ گزشتہ روز جعفر ایکسپریس کا جو واقعہ رونما ہوا ہے ہماری جماعت اس کی مذمت کرتی ہے تاہم صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران نے میرے حوالے سے جو بات کی ہے ہمارا کل بھی موقف وہی تھا آج بھی ہمارا موقف وہی ہے ہمارے موقف میں تبدیلی نہیں آرہی ہمارے اکابرین کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے وطن کے لیے اور اپنے صوبے میں امن کے لیے ہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں بشرط کہ حکومت سب کو بیٹھا کر مسئلے کا حل نکالے سپیکر نے ایوان کی رائے شماری سے قرار داد کو منظور کرکے اسمبلی اجلاس جمعہ 14مارچ سہ پہر ڈھائی بجے تک ملتوی کردی۔