ہفتہ, مارچ 15, 2025
Google search engine
ہومپاکستانسید سلیمان ندوی کے صاحب زادے سلمان ندوی سے ملاقات و تبادلہ...

سید سلیمان ندوی کے صاحب زادے سلمان ندوی سے ملاقات و تبادلہ خیال

اکیسویں صدی کے ممتاز محقق و دانشور ماہر قرآنیات و اقبالیات پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان کے ہمراہ سال 2024 کے دسمبر میں کراچی کا دس بارہ روزہ مربوط و منظم دورہ ہر لحاظ سے بہت بھرپور و معنی خیز رہا ہے ،زندگی کے بعض مواقع اور ملاقاتیں و مجالس یقیناً یادگار و حسین بن جاتے ہیں کراچی کے احباب و رفقاء سے ملاقاتوں و محافل میں دعوہ اکیڈمی کراچی کے ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر سید عزیز الرحمن انتہائی نفیس و زیرک شخصیت کے ساتھ بھی ملاقات و تبادلہ خیال لازمی ایجنڈا و دورے کا حصہ رہتا ہے بلکہ ڈاکٹر سید عزیز الرحمن صاحب خود شفقت اور مہربانی و احترام کے ساتھ پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان کو مدعو کرنے کا سعادت حاصل کرتے رہے ہیں اس مرتبہ بھی دعویٰ اکیڈمی کے زیر اہتمام ژوب کے علاقے سے تعلق رکھنے والے علماء کرام و نوجوانوں کے ساتھ ڈاکٹر محمد عارف خان صاحب کی خصوصی مجلس و ڈائلاگ کا انعقاد کیا گیا تھا اس مجلس و محفل کے اندر ایک بہت خوبصورت اور دلکش ملاقات برصغیر پاک و ہند کے ممتاز محقق و سیرت نگار سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحب زادے سید سلمان ندوی صاحب محترم سے ملاقات و تبادلہ خیال ممکن رہا جو انتہائی مفید اور قابل قدر رہا سید سلمان ندوی صاحب بھی انتہائی نفیس و زیرک شخصیت ہے والد محترم سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے آثار علمی و فکری ان کے چہرے و گفتگو کے انداز سے واضح جھلکتا تھا ہم اگرچہ ان کے گفتگو کے آخر میں دعویٰ اکیڈمی پہنچے لیکن مدارس کے طلبہ و اساتذہ کرام سے ان کے پورے لیکچر دینے کا خلاصہ یہی تھا کہ مدارس کے نصاب و نظام تربیت اور انسانی نفسیات و ذہانت کے ادراک کے طور پر معاشرتی و سماجی شعور کی بیداری اور جمہوری و ثقافتی ضروریات کے طور پر بدلنے کی ضرورت ہیں مگر مجال ہے کہ علماء کرام و اہل مسلک و مذہب اس اہم ترین چیلنج و احساس کو ایڈریس کرتے ہوئے تبدیلی و وسعت کی جڑیں تلاش کرنے پر آمادہ ہو اس لئے مشکلات و احساسات کی چپقلش کے درمیان فاصلے پیدا ہوئے ہیں اور ہم سب کی زندگیاں عبث و کوتاہی بینی کے شکار رہے ہیں ـ
اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان صاحب نے معزز مہمان گرامی قدر کو اپنے قیمتی کتاب, مطالعہ سیرت صلی اللہ علیہ وسلم اکیسویں صدی میں ، انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ پیش فرمایا کہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا مقام و مرتبہ علم و ادب کی تاریخ میں انتہائی مقبول و روشن رہا ہے اس لئے ان کے صاحب زادے اور خانوادے سے مل کر انتہائی مسرت و احساس تفاخر ہوا ہے ڈاکٹر محمد عارف خان نے مطالعہ سیرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نئے زاویے و پیراڈایم میں دیکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے جس میں وہ کامیاب رہے ہیں اس کا جائزہ لینے کے لئے میرے علمی و تحقیقی ہمکار محترمہ صدف کیانی صاحبہ کا مضمون مستعار لیتے ہیں وہ لکھتی ہے کہ سیرت مطہرہ صلم سے ایمانی و سائنسی پیمانے اخذ کئے جائیں کے عنوان سے اور بہت خوب لکھتی ہیں کہ خدائے بزرگ و برتر کے نام سے شروع جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا۔
(ن والقلم و ما یسطرون)_ شکر صد شکر کے اس پاک ذات نے نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا حصہ بنایا اور دنیا کی اصلاح کا انتہائی اہم فریضہ ہمارے سپرد کیا۔ زندگی تو عطا کی ہی لیکن اس زندگی کو بہتر اور بہترین بنانے کا گر بھی عطا کیا۔ لیکن وقت ایسے نازک دور میں داخل ہو چکا ہے کہ
بقول پروفیسر ڈاکٹر عارف خان صاحب،” آج کی ضرورت ہے کہ رسول اللہ کی سیرت کو اس طرح بیان کیا جائے کہ انسانیت کے اس کردار کو صرف مسلمانوں کا نبی ہی باور نہ کروایا جائے بلکہ آگے بڑھ کر اس عظیم کردار کو انسانیت کی سطح پر بیان کیا جائے۔” ہم ہر سطح پر اعلان کرتے ہیں کہ نبی آخر الزماں صرف مذہبی رہنما کی حیثیت سے ہی دنیا میں ابھرتے نظر نہیں آتے بلکہ کردار کے ہر عملی پہلو کو ایڈریس کرتے نظر آئے ہیں بچپن کا دور پھر جوانی اور رحلت تک کا تمام عرصہ جن کرداروں کو نبھایا وہ معاشرے کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہیں ،پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نےاس سلسلہ اطہر کو چالیس برس معیار کے اعلیٰ پیمانے پر برقرار رکھا آگے بڑھایا وقت کے ساتھ ساتھ اس سلسلے کے معیار میں کمی آتی چلی گئی کیونکہ اگلی نسلوں کو یہ خزانہ منتقل نہیں ہوا جس طرح ہونا چاہیے تھا تاریخ محض قصہ پارینہ بن گئی دور حاضر سے جوڑنے کی بجائے صرف کتابوں میں بند کر دی گئی یوں دنیاوی علوم حاوی ہوتے چلے گئے، روحانی ارتقا اور امور پس منظر میں چلے گئے۔سیرت مطہرہ کا مطالعہ و اطلاق اخلاقیات، سماجیات ،معاشیات ،سیاسیات غرض ہر شعبہ میں ایک معیار فراہم کرتا ہے،ایک پیمانہ مقرر کرتا ہے دائمی فلاح کا ایسا منصوبہ جو ایک مکمل انسانی زندگی گزارنے کے لئے رہنمائی کرتا ہے۔
پوری مسلم دنیاکا تعلیمی نظام اسلامی بنیادوں کے قیام میں مددگار ثابت نہیں ہو رہا ہمارے اپنے ملک کا تعلیمی نظام انگریزوں کے دور میں انگریزوں کے طے کردہ مقاصد کے حصول کے لئے بنایا گیا تھا ہم نے سلیبس بدلنے پر تو بہت وسائل استعمال کر لئے لیکن مقاصد پر سیر حاصل کام نہیں ہو سکا کیا اصحاب صفہ کی تربیت کے مقاصد ہمارے سامنے تھے یا ہیں ؟کیا ہر معاملے پر سیرت سے تحقیق کر کے لائحہ عمل بنانے اور ردعملی حکمت عملی پر کام کرنے کا ایک شعبہ نہیں ہونا چاہیے جو حقیقی مجلس شوریٰ ثابت ہو سکے جس معاشرے میں سود کی حرمت پر سوال اٹھا نے کی نوبت ہی نہ پیدا ہو نہ کہ سود کے حق میں وکالت کی جائے۔ جوابدہی کا وہ احساس پیدا کرنا ہو گا جو فاروقی دور کا خاصہ تھا وہی سیدنا حضرت عمر فاروق رض جس نے سایہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پرورش پائی اور دین کا بول بالا کیا ۔
ہم نے اعتقادات کے اوپر بہت بات کر لی بیسیوں فرقے تخلیق کر لئے اب وقت آگیا ہے کہ آگے بڑھ کر عملی بنیادوں پر اپنی اگلی نسلوں کی تربیت کے اہم پہلوؤں کو سامنے رکھیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی براہ راست خدائی پیغام یعنی وحی الہی پر مشتمل و منحصر تھی لیکن اب نبی کے پیروکاروں کو نبی ہی کو وسیلہ بنانا ہو گا لہذا یہ سوال تو پیدا ہی نہیں ہو سکتا کہ سیرت طیبہ کے بناء کامیابی کا کوئی ذریعہ بھی ہے۔
بنیاد موجود ہے صرف مسائل کی جدت ہمیں اس نہج پر لے آئی ہے کہ سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی سائنسی اور جدید بنیادوں پر مطالعہ کے لئے اختیار کیا جائے اور موجود تعلیمات کو وحی الہی کی روشنی اور سنت رسول کی رہنمائی میں نئے مطالب اخذ کرنے کے لئے استعمال کیا جائے سیاسیات،سماجیات۔اخلاقیات اور معاشیات میں ان تعلیمات کی روشنی میں اپنی دنیا کو نئی بنیادوں پر اٹھانا ہو گا جس میں انصاف اور عدل کے اصول کارفرما ہوں گے اور کسی کا استحصال نہیں کیا جائے گا ۔بقول اقبال
@اپنی دنیا آپ پیدا کر
اگر زندوں میں ہے ـ

افکار تازہ کی نمود میں امت مسلمہ کتنی حصہ دار ہو گی یہ آنے والا وقت طے کرے گا کیونکہ انسان کی برتری کا تعین بھی علم نے کیا تھا اور اس کا انجام بھی علم کی راہ میں ہی ہو گا لیکن بطور مسلمان اس میں ہمارا حصہ کتنا ہو یہ غور طلب بات ہے۔ اپنے علمی و تحقیقی حصے پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ مفید اور تعمیری ماحول کی تشکیل و تعبیر نو ممکن العمل ہوسکیں

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے