بدھ, اپریل 30, 2025
ہومبین الاقوامیشبہ ہے پیوٹن جنگ روکنا نہیں چاہتے، امریکی صدرٹرمپ

شبہ ہے پیوٹن جنگ روکنا نہیں چاہتے، امریکی صدرٹرمپ

سینٹ پیٹرز:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں لگتا ہے کہ روس کے صدر پیوٹن جنگ روکنا نہیں چاہتے، پیوٹن کے پاس گزشتہ چند دنوں میں شہری علاقوں، شہروں اور قصبوں پر میزائل داغنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پوپ فرانسس کی آخری رسومات سے قبل سینٹ پیٹرز بیسلیکا میں مختصر ملاقات کی تھی جو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی جھڑپ کے بعد ان کی پہلی ملاقات تھی اور بعد ازاں امریکی صدر نے اس بات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا کہ آیا روسی رہنما ولادیمیر پیوٹن امن معاہدہ چاہتے ہیں یا نہیں۔رپورٹ کے مطابق ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے روس کے ساتھ ممکنہ غیر مشروط جنگ بندی پر تبادلہ خیال کیا اور بہت علامتی ملاقات سے نتائج کی امید ہے اور یہ ملاقات تاریخی بننے کی صلاحیت رکھتی ہے، روم چھوڑنے کے بعد ٹرمپ نے روسی صدر کے لیے ایک نئے نقطہ نظر کا اشارہ دیا۔ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’پیوٹن کے پاس گزشتہ چند دنوں میں شہری علاقوں، شہروں اور قصبوں پر میزائل داغنے کی کوئی وجہ نہیں تھی، مجھے لگتا ہے کہ شاید وہ جنگ کو روکنا نہیں چاہتے، وہ صرف مجھے ساتھ لے کر چل رہے ہیں، اور ان سے بینکنگ یا ثانوی پابندیوں کے ذریعے مختلف طریقے سے نمٹنا ہوگا؟ بہت سے لوگ مر رہے ہیں۔
جب یہ واقعہ پیش آیا تو روس نے دعویٰ کیا کہ اس کی افواج نے سرحدی علاقے کرسک کے علاقے کو مکمل طور پر آزاد کرا لیا ہے، تاہم یوکرین نے اصرار کیا ہے کہ اس کی فوج اب بھی روسی علاقے کرسک میں لڑ رہی ہے جسے وہ مستقبل میں کسی بھی امن مذاکرات میں سودے بازی کیلئے استعمال کرنے کی امید رکھتا ہے۔یوکرینی صدر کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں صدر ٹرمپ اور زیلینسکی کو بیسلیکا کے ایک کونے میں گہری گفتگو و شنید میں مشغول دیکھا جاسکتا ہے۔زیلنسکی نے ایکس پر لکھا کہ ہم نے ایک ایک کرکے بہت سے مضوعات پر تبادلہ خیال کیا، ہم نے بات چیت میں اپنے لوگوں کی زندگیوں کی حفاظت، مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی، قابل اعتماد اور دیرپا امن کے موضوعات کا احاطہ کیا، ان مذاکرات سے نتائج کی امید ہے، جو ایک اور جنگ شروع ہونے سے روکے گا، زیلنسکی کے ایک معاون نے اس ملاقات کو تعمیری قرار دیا اور وائٹ ہاؤس نے اسے انتہائی نتیجہ خیز بات چیت قرار دیا۔امریکی صدر پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے فوراً بعد روم سے روانہ ہو ئے اور مزید بات چیت نہیں ہوئی، تاہم دونوں رہنماؤں نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور ایمانوئل میکرون کے ساتھ بھی تھوڑی دیر کے لیے ملاقات کی۔میکرون کے دفتر نے تبادلہ خیال کو مثبت قرار دیا اور بعد میں انہوں نے زیلنسکی سے ون آن ون ملاقات کی، برطانیہ کا کہنا ہے کہ اسٹارمر اور زیلنسکی نے حالیہ دنوں میں ہونے والی مثبت پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور منصوبہ بندی کے اگلے مراحل کو آگے بڑھانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔سینٹ پیٹرز اسکوائر میں پوپ کی آخری رسومات میں ٹرمپ نے کئی عالمی رہنماؤں کے ساتھ شرکت کی، جن میں سے بہت سے اپنے محصولات میں اضافے کے خواہاں تھے۔ لیکن یہ زیلنسکی کے ساتھ ملاقات تھی جس نے سب سے زیادہ دلچسپی حاصل کی کیونکہ امریکی رہنما امن معاہدے پر زور دے رہے تھے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے