نئی دہلی:وقف بل کے باعث پورا بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیاہے اور اسے بی جے پی حکومت کی وقف بل کے زریعے مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کی ایک اور سازش قراردیا جا ریا ہے۔مغربی بنگال میں وقف بل کے خلاف شدید مظاہرے ہوئے۔مغربی بنگال کے علاقے مرشدآباد میں وقف بل کے خلاف احتجاج خون کی ہولی میں تبدیل ہوگئی۔مظاہرین پر احتجاج کے دوران شدید لاٹھی جارج اور شیلنگ کی گئی۔مظاہرین کی جانب سے سڑکیں بلاک اور نیشنل ہائی ویز بندکی گئیں۔ مظاہرین نے بی جے پی حکومت کو پورا بھارت بند کرنے کی دھمکی بھی دے دی۔بھارتی پولیس نے ممنوعہ احکامات جاری کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کر دیا۔اپوزیشن جماعتوں، مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے بھی ملک بھر میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق کولکتہ، رانچی، احمد آباد، بہار اور منی پور سمیت متعدد شہروں میں بھی مظاہرے پھوٹ پڑے۔صرف چند گھنٹوں میں عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور ’وقف بل واپس لو‘ کے نعرے لگائے۔مسلمانوں کی اربوں کی زمین ہڑپنے پر مودی کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مغربی بنگال میں فسادات کا سلسلہ جاری ہے جس میں 3 شہری ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ پولیس نے 150 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔حالات کی خرابی کے بعد ریاست کے حساس علاقوں میں پیرا ملٹری فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔ریاست میں گزشتہ جمعے کے بعد سے فسادات کا سلسلہ جاری ہے۔مغربی بنگال کی ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور بی جے پی رہنما سویندھو ادہیکاری نے ممتا بینرجی کی حکومگت پر الزام لگایا ہے کہ ریاست میں ہندو محفوظ نہیں، دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ ممتا بینرجی نے شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔#/s#