پولیس کے تین سو سے زائد انسپیکٹرز نے حکومتِ بلوچستان کی جانب سے لیویز فورس کے انضمام کے آخری مرحلے میں رسالدار میجرز اور رسالدار کی مبینہ غیر قانونی پروموشن/اپ گریڈیشن سے متعلق دو نوٹیفکیشنز کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
پولیس انسپیکٹرز کا مؤقف ہے کہ لیویز فورس کے انضمام کے آخری مرحلے میں رسالدار میجرز کو غیر قانونی احتجاجی دباؤ اور سیاسی وابستگی کی بنیاد پر راتوں رات دو مختلف نوٹیفکیشنز کے ذریعے گریڈ 16 سے گریڈ 17 میں ضم کیا گیا، جبکہ رسالدار کو گریڈ 14 سے گریڈ 16 میں اپ گریڈ کر دیا گیا۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ محکمہ داخلہ حکومتِ بلوچستان کی جانب سے 15 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے والے ابتدائی نوٹیفکیشن کے تحت تمام وفاقی اور صوبائی لیویز فورس کے ملازمین و افسران کو موجودہ (Existing) پے اسکیل میں ضم کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں لیویز فورس کے رسالدار میجرز کی غیر قانونی ایجی ٹیشن اور سیاسی مداخلت کے باعث اسی نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہلے گریڈ 11 کے وفاقی رسالدار میجرز کو گریڈ 16 میں اپ گریڈ کیا گیا اور پھر ایک اور نوٹیفکیشن کے ذریعے وفاقی و صوبائی رسالدار میجرز کو گریڈ 16 سے گریڈ 17 میں اپ گریڈ کر دیا گیا، جس سے سروس رولز کی تمام ضوابط کو نظر انداز کر دیا گیا۔
پولیس انسپیکٹرز نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ ان اپ گریڈیشنز کے نتیجے میں پولیس فورس کے انسپیکٹرز اور سب انسپیکٹرز، جو گزشتہ دس برس سے ترقی کے منتظر ہیں، سینیارٹی لسٹ کے نچلے حصے میں چلے جائیں گے اور ترقی سے محروم ہو جائیں گے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ لیویز فورس کے گریڈ 7 کے وائرلیس آپریٹر کو گریڈ 16 میں بطور انسپیکٹر پولیس جنرل کیڈر میں ضم کیا گیا، جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
پولیس انسپیکٹرز نے خدشہ ظاہر کیا کہ لیویز فورس کے گریڈ 17 کے تفتیشی افسران، جن کے بیچ میٹس پولیس میں انسپیکٹرز ہیں، انہیں بھی اپ گریڈ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جبکہ گریڈ 18 کے وائرلیس آپریٹرز کو پولیس کے جنرل کیڈر میں ایس پی (گریڈ 18) کے طور پر ضم کرنے کا بھی منصوبہ ہے، جسے ہر قانونی فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔

