چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دیوار پر لکھا ہے کہ جلد الیکشن نہیں ہو رہے، لمبی اننگز کا فیصلہ عوام کریں گے۔
لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات اور مفاہمت کے راستے نکالنے چاہئیں، کیونکہ سیاست کے لیے مزید گنجائش نکالنا ملک کے مفاد میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاست میں شدت پسندی پر ریاست سختی کرے تو شکایت نہیں ہونی چاہیے، البتہ جو سیاسی رویہ اپنائے گا اس کے لیے سیاسی گنجائش پیدا ہو سکتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صاف اور شفاف انتخابات کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ ان کے مطابق ایک سیاسی جماعت تنہا ملک کے مسائل حل نہیں کر سکتی، تمام قوتوں کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ’پی ٹی آئی کے ساتھ تو کچھ ہوا ہی نہیں، لیکن اگر کوئی جماعت انتہاپسند تنظیم کی طرح کام کرے گی تو ریاست کا ردِعمل بھی وہی ہوگا جو قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیاسی مفاہمت کے لیے صدر آصف علی زرداری اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، جبکہ جلدی انتخابات ایسے نہیں ہونے چاہئیں جن پر الزامات کی گرد چھائی رہے۔
صحت کے شعبے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سندھ میں شعبۂ صحت میں نمایاں بہتری آئی ہے، عالمی معیار کے مراکز قائم ہیں، بچوں کی شرح اموات کم ہوئی ہے اور مریضوں کو 100 فیصد طبی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
معاشی صورتحال کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اب بھی مشکلات سے گزر رہا ہے، مگر ملک ڈیفالٹ سے بچ چکا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سب سے کامیاب ماڈل ثابت ہوا ہے، اسی لیے وفاق کو بھی اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ قومی مسائل کا مستقل حل پالیسیوں کے تسلسل میں ہے، اور یہی ملکی استحکام کی ضمانت ہے۔

