وزیر مملکت خزانہ نے تنخواہ دار طبقے کیلئے جلد ریلیف کی نوید سنا دی۔
وزیرمملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا زیادہ بوجھ ہے، تنخواہ دار طبقے کو چادر دیکھ کر ریلیف دینے کی کوشش کریں گے۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ منی بجٹ لانا یا ہنگامی ٹیکس اقدامات اٹھانا ضروری نہیں، آئی ایم ایف سے قرض کی قسط کا اجرا پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کی پاکستانی معیشت کے بارے میں رپورٹس مثبت ہیں۔
وزیر مملکت خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اوسط مہنگائی 24 فیصد سے کم ہو کر 5 فیصد تک آگئی، عوام کی قوت خرید میں اضافےکی گنجائش ہے ، وزیراعظم شہباز شریف نجی شعبے کی مشاورت سے آگے بڑھ رہے ہیں ، گزشتہ ڈیرھ سال میں معاشی استحکام اور مالی ڈسپلن پیدا کیا گیا۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکس ریونیو میں گزشتہ سال 26 فیصد اضافہ ہوا، حکومت اشرافیہ پر ہاتھ ڈالنے کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے ، تمباکو سیکٹر پر ہاتھ ڈالا، کسٹمز میں گٹھ جوڑ کے خاتمے کیلئے فیس لیس سسٹم متعارف کرایا، پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہ ڈالنا اور ٹیکس چوروں کو پکڑنا پالیسی ہے۔
وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر کو مستحکم کیا گیا ہے، معاشی اصلاحات کا مقصد عوام کو ریلیف اور فوائد پہنچانا ہے، معاشی استحکام نہ آتا تو سری لنکا کی طرح کے خطرات درپیش تھے، سرکاری اداروں کی نجکاری، ٹیرف اصلاحات ناگزیر ہیں۔

